دورہ ہند کے دوران جرمن بحریہ کے سربراہ کے ریمارکس پر ہنگامہ
برلن/نئی دہلی، جنوری۔جرمنی کی بحریہ کے سربراہ کے۔اکیم شونباخ کے ہندوستان میں ایک مذاکرات کے دوران خارجہ پالیسی پر دیئے گئے بیان پر ہنگامہ کھڑا ہو گیا ہے۔مسٹر شونباخ نے یوکرین کے بحران پر اپنے تبصرے کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ اپنے مذہب کی وجہ سے عیسائی روس کو ایک شراکت دار بنانا چاہتے ہیں۔منوہر پاریکر انسٹی ٹیوٹ فار ڈیفنس اسٹڈیز اینڈ اینالیسس میں تقریر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ ایک بکواس ہے کہ روس یوکرین کے کچھ حصوں کو اپنے میں شامل کرنا چاہتا ہے۔روس کو ایک پرانا اور اہم ملک قرار دیتے ہوئے انہوں نے کہاکہ میرے خدا! کسی کو عزت دینے میں کیا خرچ ہوتا ہے، کچھ نہیں۔ اسے وہ عزت دینا آسان ہے جسے وہ واقعی مانگتا ہے اور شاید وہ اس کا بھی مستحق ہے۔‘‘انہوں نے کہا کہ وہ یوکرین پر حملے پر یقین نہیں رکھتے۔ وہ چین سے ملنے والے حقیقی خطرے کو دیکھتے ہیں اور روس کو دشمن کے بجائے شراکت دار کے طور پر دیکھنا چاہتا ہے۔انہوں نے بتایا کہ ہندوستان اور جرمنی کو چین کے روس کی ضرورت ہے۔مسٹر شونباخ نے کہاکہ میں ایک بہت ہی بنیاد پرست کیتھولک ہوں، میں خدا اور عیسائیت پر یقین رکھتا ہوں۔ روس ایک عیسائی ملک ہے- اگرچہ پوتن ایک ملحد ہے، اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا۔ اس بڑے ملک میں بھلے ہی جمہوریت نہ ہو، ہمارے دو طرفہ پارٹنر ہونے کی وجہ سے چین کو دور رکھا جا سکتا ہے۔ یوکرین کی وزارت خارجہ نے ہفتے کی شام جرمن بحریہ کے کمانڈر انچیف کے۔ اکیم شونباخ کے ذریعہ دیئے گئے بیانوں کو ناقابل قبول قرار دیتے ہوئے اس معاملے میں یوکرین میں جرمن سفیر انکا فیلدھوسن کو طلب کیا۔وزارت نے بتایا کہ شونباخ نے اپنے بیان میں یہ بھی بتایا کہ کریمیا کبھی بھی یوکرین میں واپس نہیں آئے گا اور ہماری ریاست نیٹو کی رکنیت کے معیار پر پورا نہیں اترے گی۔بحریہ کے سربراہ کا یہ تبصرہ ایسے وقت میں آیا ہے جب روس نے یوکرین کی سرحدوں پر ہزاروں فوجیوں کو جمع کر رکھا ہے اور بہت سے لوگوں کو یہ خدشہ ہے وہ حملہ کرسکتا ہے۔دوسری جانب روس نے یوکرین کے خلاف کسی بھی منصوبہ بند حملے کی تردید کی ہے۔ خود وہاں جرمن حکومت نے کوئی باضابطہ بیان نہیں دیا ہے۔اس نے ہفتہ کو مسٹر شونباخ کے تبصروں سے خود کو الگ کر لیا۔جرمنی کی وزارت دفاع نے کہا کہ مسٹر شونباخ کو اب اپنے سینئر انسپکٹر جنرل ایبر ہارڈ زورن کو مطلع کرنا ہو گا۔اس کے علاوہ جرمنی کا حکمران اتحاد پیر کو بحریہ کے سربراہ کے بیانات پر بحث کرے گا۔دریں اثنا، شونباچ نے اپنے ٹویٹر اکاؤنٹ پر معافی نامہ جاری کیا ہے۔