ہندوستانیوں کے فرض کے احساس کو بیدار کرنے میں طاقت لگائیں روحانی ادارے: مودی
نئی دہلی ماؤنٹ آبو، جنوری ۔ وزیر اعظم نریندر مودی نے آج ملک کے روحانیت کےمیدان میں کام کرنے والوں سے کہا کہ وہ ملک کے شہریوں میں فرض شناسی کا احساس پیدا کرنے میں اپنی توانائی صرف کریں تاکہ آنے والے 25 سالوں میں ہندوستان وہ سب کچھ حاصل کرسکےجسے ہم نے سینکڑوں سالوں کی غلامی میں گنوایا ہے۔ مسٹر مودی نے یہاں راجستھان کے ماؤنٹ آبو میں واقع پرجاپِتا برہما کماری ایشوریہ وشو ودیالیہ اور برہما کماری سنستھا کے ذریعہ منعقدہ پروگرام ’ آزادی کے امرت مہوتسو سے سورنِم بھارت کی اور‘ میں ورچوئلی کلیدی خطاب میں یہ اپیل کی۔ انہوں نے اس طرح کی تنظیموں سے بھی اپیل کی کہ وہ جن ممالک میں کام کرتے ہیں وہاں ہندوستان کی شبیہ کو خراب کرنے کی کوششوں کے مقابلے سچائی سےلوگوں کو آگاہ کریں۔اس پروگرام میں لوک سبھا اسپیکر اوم برلا، راجستھان کے گورنر کلراج مشرا، وزیر اعلیٰ اشوک گہلوت، گجرات کے وزیر اعلیٰ بھوپیندر پٹیل، مرکزی وزیر سیاحت اور ثقافت جی کشن ریڈی، مرکزی وزراء ارجن رام میگھوال اور کیلاش چودھری بھی موجود تھے۔مسٹر مودی نے’ آزادی کے امرت مہوتسو سے سورنِم بھارت کی اور‘کے پروگرام کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ اس پروگرام میں ’سنہرےہندوستان‘کے لیے احساس ہے اور روحانی مشق بھی ہے۔ اس میں ملک کے لیے ترغیب کے ساتھ ساتھ برہما کماریوں کی کوششیں بھی ہیں۔ انہوں نے کہا،’ ہماری ترقی ملک کی ترقی میں مضمر ہے۔ ہم سے ہی ملک کا وجود ہے اورملک سے ہی ہمارا وجود ہے۔ یہ احساس، یہ شعور نئے ہندوستان کے تعمیر میں ہم ہندوستانیوں کی سب سے بڑی طاقت بن رہا ہے۔ ملک آج جو کچھ کر رہا ہے اس میں ’سب کی کوشش‘ شامل ہے‘۔وزیر اعظم نے کہا کہ آج ہم ایسا نظام بنا رہے ہیں جس میں تفریق کی کوئی جگہ نہ ہو، ہم ایک ایسا معاشرہ بنا رہے ہیں جو برابری اور سماجی انصاف کی بنیاد پر مضبوطی سے کھڑا ہو، ہم ایسا ہندوستان ابھرتا دیکھ رہے ہیں جس کی سوچ اور اپروچ نئی ہے، اور جس کے فیصلے ترقی پسند ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جب دنیا تاریکی کے گہرے دور میں تھی، خواتین کے بارے میں پرانی سوچ میں جکڑی تھی، اس وقت ہندوستان دیوی کے روپ میں ماں شکتی کی پوجا کرتا تھا۔ ہمارے یہاں گارگی، میتری، انوسویا، اروندھتی اور مدالسا جیسےگیانی سماج کو علم دیتے تھے۔ یہاں تک کہ قرون وسطیٰ کے مشکل دور میں بھی اس ملک میں پنّادھیائے اور میرا بائی جیسی عظیم خواتین ہوئیں۔ اور امرت مہوتسو میں، ملک جدوجہد آزادی کی تاریخ کو یاد کر رہا ہے، اس میں بھی بہت سی خواتین نے اپنی قربانیاں دی ہیں۔ کِتّور کی رانی چینما، متنگنی ہزارہ، رانی لکشمی بائی، ویرنگنا جھلکاری بائی سے لے کر اہلیابائی ہولکر اور ساوتری بائی پھولے تک سماجی میدان میں ان دیویوں نے ہندوستان کی شناخت کو برقرار رکھا۔مسٹر مودی نے کہا کہ ہمیں اپنی ثقافت، اپنی تہذیب، اپنے سنسکاروں کو زندہ رکھنا ہے، اپنی روحانیت کو، اپنے تنوع کو برقرار رکھنا ہے اور اسے بڑھانا ہے، اور ساتھ ہی ٹیکنالوجی، بنیادی ڈھانچے، تعلیم اور صحت کے نظام کو مسلسل جدید بنانا ہے۔انہوں نے کہا کہ امرت کال کا یہ وقت سوتے ہوئے خواب دیکھنے کا نہیں ہے بلکہ جاگ کر اپنے عزم کو پورا کرنے کا ہے۔ آنے والے 25 سال؛ محنت،قربانی، ’تپ-تپسیا‘کے 25 برس ہیں۔سینکڑوں سال کی غلامی میں ہمارے سماج نے جو گنوایا ہے، یہ 25 برس کی مدت، اسے دوبارہ حاصل کرنے کا ہے ۔وزیر اعظم نے کہا،’ ہمیں یہ بھی تسلیم کرنا ہوگا کہ آزادی کے 75 سالوں میں ہمارے معاشرے اور قوم میں ایک برائی نے ہر کسی کے اندر گھر کر گئی ۔ یہ برائی ہے، اپنے فرائض سے انحراف کرنا، اپنے فرائض کو مقدم نہ رکھنا۔ پچھلے 75 سالوں میں ہم نے صرف حقوق کی بات کی، حقوق کی لڑائی لڑی، وقت کھپاتے رہے ۔ حقوق کی بات، کسی حد تک، وقتی طور پر، کسی بھی صورت میں درست ہو سکتی ہے، لیکن اپنے فرائض کو پوری طرح بھول جانا‘ اس بات نے ہندوستان کو کمزور رکھنے میں بہت بڑا کردار ادا کیا ہے‘۔انہوں نے کہا کہ آنے والے 25 سالوں میں فرائض ادا کر کے اس کمی کو پورا کیا جا سکتا ہے۔ برہما کماری ہندوستان کے لوگوں کو فرض کے لیے بیدار کرنے کی ذمہ داری پوری کر سکتی ہیں۔ ہم سب کو ملک کے ہر شہری کے دل میں ایک چراغ جلانا ہے یعنی فرض کا چراغ۔ ہم سب مل کر ملک کو فرض کی راہ پر آگے بڑھائیں گے تو معاشرے میں پھیلی برائیاں بھی دور ہوں گی اور ملک بھی نئی بلندیوں پر پہنچے گا۔ برہما کماری ایشوریہ وشو ودیالیہ کو اپنی طاقت کا استعمال لوگوں میں فرض کے احساس کو بیدار کرنے میں کرنا چاہیے۔انہوں نے بین الاقوامی سطح پر ہندوستان کی شبیہ کو خراب کرنے کی سازشوں کا ذکر کرتے ہوئےکہا کہ کس طرح ہندوستان کی شبیہ کو خراب کرنے کی مختلف کوششیں جاری ہیں۔ بین الاقوامی سطح پر بھی بہت کچھ ہو رہا ہے۔ ہم اس سے یہ کہہ کر نہیں بچ سکتے کہ یہ صرف سیاست ہے۔ یہ سیاست نہیں، ہمارے ملک کا سوال ہے۔مسٹر مودی نے کہا کہ جب ہم آزادی کا امرت کا تہوار منا رہے ہیں تو یہ ہماری ذمہ داری بھی ہے کہ دنیا ہندوستان کو صحیح طریقے سے جانے۔ ایسی تنظیمیں جن کی بین الاقوامی سطح پر موجودگی ہے، وہ ہندوستان کے بارے میں صحیح بات دوسرے ممالک کے لوگوں تک پہنچائیں، ہندوستان کے بارے میں پھیلائی جانے والی افواہوں کے بارے میں سچ بتائیں، انھیں آگاہ کریں، یہ ہم سب کا فرض بھی ہے۔ انہوں نے کہا کہ جن ممالک میں یہ تنظیمیں کام کر رہی ہیں ان سے کم از کم پانچ سو افراد کو ہندوستان بھیجا جائے تاکہ وہ ہندوستان کی اچھی چیزیں دیکھ سکیں اور حاصل کرسکیں۔مسٹر مودی نے برہما کماریوں کی سات پہل کا افتتاح کیا ۔ ان میں ’میرا بھارت سوستھ بھارت‘، آتم نر بھر بھارت: آتم نربھر کسان، خواتین: ہندوستان کی پرچم بردار، شانتی بس مہم کی طاقت، اَن دیکھا بھارت سائیکل ریلی، یونائیٹڈ انڈیا موٹر بائیک مہم اور سوچھ بھارت ابھیان کے تحت گرین انیشیٹیو شامل ہیں۔ میرا بھارت سوستھ بھارت پہل کے تحت میڈیکل کالجوں اور اسپتالوں میں روحانیت، تندرستی اور غذائیت پر توجہ مرکوز کرتے ہوئے مختلف تقریبات اور پروگرام منعقد کیے جائیں گے۔ان پروگراموں میں میڈیکل کیمپ، کینسر کی ٹیسٹ، ڈاکٹروں اور دیگر صحت کی دیکھ بھال کرنے والےاہلکاروں کے لیے کانفرنسیں وغیرہ کا انعقاد شامل ہیں۔ آتم نر بھر بھارت: آتم نربھر کسان کے تحت کسانوں کی فلاح و بہبود کے لیے 75 کسانوں کو بااختیار بنانے کی مہم، 75 کسان کانفرنسیں، 75 مسلسل کمپاؤنڈ ایگریکلچر ٹریننگ پروگرام اور اس طرح کے بہت سے اقدامات کا انعقاد کیا جائے گا۔ خواتین: ہندوستان کے پرچم بردار کے تحت، لڑکیوں کو بااختیار بنانے کے ذریعے خواتین کو بااختیار بنانے اور سماجی تبدیلی پر توجہ دی جائے گی۔ شانتی بس ابھیان میں 75 شہروں اور تحصیلوں کو شامل کیا جائے گا اور آج کے نوجوانوں کی مثبت تبدیلی کے بارے میں ایک نمائش کا اہتمام کیا جائے گا۔ وراثت اور ماحول کے درمیان تعلق کو اجاگر کرتے ہوئے، مختلف ثقافتی مقامات پراَن دیکھا بھارت سائیکل ریلی کا انعقاد کیا جائے گا۔ یونائیٹڈ انڈیا موٹر بائیک مہم ماؤنٹ آبو سے دہلی تک چلائی جائے گی اور اس کے تحت کئی شہروں کاکو شامل کیا جائے گا۔ سوچھ بھارت ابھیان کے تحت کی جانے والی پہل میں ماہانہ صفائی مہم، کمیونٹی کی صفائی کے پروگرام اور بیداری مہم شامل ہوں گی۔اس پروگرام کے دوران گریمی ایوارڈ یافتہ مسٹر رکی کیج کا امرت فیسٹیول آف انڈیپنڈنس کے لیے وقف ایک گانا بھی ریلیز کیا گیا۔