قازقستان میں مظاہرے جاری، پولیس تصادم میں درجنوں ہلاک

12اہلکار بھی مارے گئے، گلیاں سنسان، دھماکے اور فائرنگ

نورسلطان ،جنوری۔قازقستان میں ایندھن کی بڑھتی ہوئی قیمتوں کیخلاف ملک گیر مظاہرے جاری ہیں، گزشتہ روز پرتشدد احتجاج کی لہر کے دوران12پولیس اہلکار ہلاک جبکہ353مظاہرین زخمی ہو گئے ہیں پولیس نے جھڑپوں میں درجنوں مظاہرین کو ہلاک کر دیا۔روس کی زیرقیادت ایک فوجی اتحاد نے کہا کہ وہ ملک کو مستحکم کرنے کے لیے امن فوج بھیجے گاا اس نے بڑے پیمانے پر ہونے والے مظاہروں پر "بیرونی مداخلت” کو ذمہ دار ٹھہرایا ،تفصیلات کے مطابق پولیس نے بتایا کہ انتہا پسند قوتوں نے انتظامی عمارتوں، الماتی سٹی پولیس ڈیپار ٹمنٹ کے ساتھ ساتھ مقامی پولیس کی عمارات پر حملہ کرنے کی کوشش کی جس میں درجنوں حملہ آوروں کو ہلاک کیا گیا۔ سرکاری ٹی وی چینل نے ہنگامہ آرائی کے دوران درجنوں مظاہرین سمیت12پولیس اہلکاروں کی ہلاکت کی تصدیق ہے اور بتایا ہے کہ ایک سیکورٹی آفیسر کی سر کٹی لاش بھی ملی۔پولیس کی جانب سے کہا گیا ہے کہ مظاہرین کی ہلاکتیں رات گئے اس وقت ہوئیں، جب انہیں ملک کے سب سے بڑے شہر الماتے میں ایک بڑی انتظامی عمارت میں داخل ہونے سے روکنے کی کوشش کی گئی گذشتہ رات انتہا پسندوں نے انتظامی عمارت اور پولیس سٹیشنوں پر حملہ کرنے کی کوشش کی۔‘پولیس کے ترجمان سلطنت ازیربک کا کہنا تھا کہ ’درجنوں حملہ آوروں کو ہلاک کر دیا گیا۔ حکومت کی جانب سے دہشت گردوں کے خلاف آپریشن کا اعلان کئیجانے کے بعد سوشل میڈیا پر گردش کرنے والے ویڈیوز میں مظاہرین کی جانب سے ہتھیاروں کو قبضے میں لیتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے، زیادہ تر گلیاں خالی ہیں اور پس منظر میں دھماکوں اور فائرنگ کی آوازیں سنائی دے رہی تھی۔ایک کروڑ 90 لاکھ آبادی پر مشتمل ملک میں شدید احتجاج کی لہر اس وقت شروع ہوئی، جب نئے سال کے موقع پر مائع پیٹرولیم گیس (ایل پی جی) کی قیمتوں میں اضافہ سامنے آیا تھا۔ قازقستان میں زیادہ تر گاڑیوں میں ایل پی جی ہی استعمال ہوتی ہے۔

Related Articles