جموں و کشمیر کے لوگوں آواز اٹھاتی ہوں تو سرکار ڈرتی ہے: محبوبہ مفتی
سری نگر، جنوری ۔پی ڈی پی صدر اور سابق وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی کا کہنا ہے کہ اگر جموں و کشمیر کے لوگ ابھی بھی نہیں جاگے تو ایسے حالات بنائے جائیں گے کہ یہاں کے نوجوانوں کو پاؤں دھرنے کے لئے بھی زمین نہیں بچے گی۔انہوں نے الزام لگایا کہ سرکار نے ان کی پارٹی کے ٹکڑے ٹکڑے کر دئے اور جب وہ جموں و کشمیر کے لوگوں کی آواز اٹھاتی ہیں تو مرکز ان سے ڈرتا ہے۔موصوف سابق وزیر اعلیٰ نے ان باتوں کا اظہار جمعے کے روز پی ڈی پی کے بانی اور ان کے والد مرحوم مفتی محمد سعید کی چھٹی برسی کے موقع پر جنوبی کشمیر کے قصبہ بجبہاڑہ میں واقع ان کے مزار دارا شکوہ پارک (پادشاہی باغ) پر نامہ نگاروں کے ساتھ بات کرنے کے دوران کیا۔اس موقع پر بھاری تعداد میں پارٹی لیڈران و کارکنان بھی موجود تھے اور وہ ’مرحوم مفتی محمد سعدی صاحب امر رہے‘ کے نعرے بھی لگا ہے تھے۔انہوں نے کہا: ’اگر جموں و کشمیر کے لوگ، چاہئے وہ جموں کے ڈوگرہ ہوں ، گجر ہوں یا کشمیری ہوں، آج بھی نہیں جاگے تو ایک وقت آئے گا جب ایسے حالات بنائے جائیں گے کہ یہاں کے لوگوں خاص کر نوجوانوں کو پاؤں دھرنے کے لئے بھی زمین نہیں بچے گی‘۔ان کا کہنا تھا: ’میری پارٹی کے ٹکڑے ٹکڑے کر دئے اور جب میں جموں و کشمیر کے لوگوں کی آوز اٹھاتی ہوں تو وہ ہم سے ڈرتے ہیں میری پارٹی سے ڈرتے ہیں، جو ہم دفعہ370 کی بات کرتے ہیں اس سے ڈرتے ہیں‘۔موصوفہ نے کہا کہ ہمارے ورکر آج یہاں مرحوم مفتی صاحب کی برسی پر ان کو خراج عقیقت پیش کرنے کے لئے آئے تھے۔انہو نے کہا کہ ہم ان کا مقابلہ کرتے رہیں گے جس طرح باہر کے لوگوں نے ان کا مقابلہ کیا۔ان کا کہنا تھا کہ اپنے حقوق کے حصول کے لئے ہمیں ان کا ڈٹ کر مقابلہ کرنا ہوگا ہمیں ہمت نہیں ہارنی ہے۔دریں اثنا محبوبہ مفتی نے اپنے ایک ٹویٹ میں کہا: ’جموں و کشمیر پولیس قابل ذکر ہے کہ مفتی محمد سعید کا انتقال 7 جنوری 2016 کو ہوا تھا اور انہیں اپنے آبائی علاقہ ضلع اننت ناگ کے بجبہاڑہ میں سپر خاک کیا گیا تھاوزیر اعلیٰ کی حیثیت سے دسمبر 2015 کے تیسرے ہفتے میں سری نگر کا تفصیلی دورہ کرنے کے بعد ان کی طبعیت بگڑ گئی تھی اور انہیں علاج و معالجے کے لئے دلی لے جایا گیا لیکن وہ جانبر نہیں ہوسکے۔مفتی محمد سعید نے کانگریس کے ساتھ قریب تین دہائیاں گذار کر سال1999 میں اپنی دختر اور موجودہ پارٹی صدر محبوبہ مفتی کے ہمراہ پیپلز ڈیمو کریٹک پارٹی (پی ڈی پی) کا قیام عمل میں لایا اور پارٹی کے قیام کے صرف تین سال بعد وہ 2 نومبر سال 2002 کو جموں و کشمیر کے وزیراعلیٰ بن گئے تھے۔