طالبان حکومت نے افغان الیکشن کمیشن تحلیل کردیا!

کابل،دسمبر۔افغانستان میں طالبان حکومت نے آزاد الیکشن کمیشن کو تحلیل کردیا ہے۔ماضی میں اسی الیکشن کمیشن کے زیرنگرانی مغرب کی حمایت یافتہ سابق انتظامیہ کے دوران میں انتخابات منعقد ہوتے رہے تھے۔طالبان حکومت کے ترجمان بلال کریمی نے ہفتے کے روز ایک بیان میں کہا ہے کہ’’آزاد الیکشن کمیشن (آئی ای سی) اور آزاد انتخابی شکایات کمیشن کے وجود اور کام کرنے کی اب کوئی ضرورت نہیں رہی ہے۔اگر ہم نے کبھی ضرورت محسوس کی تو اسلامی امارت ان کمیشنوں کو بحال کردے گی‘‘۔الیکن کمیشن کی ویب سائٹ کے مطابق 2006 میں قائم شدہ آئی ای سی کو صدارتی سمیت ہر قسم کے انتخابات کا انتظام اور نگرانی کرنے کا حکم دیا گیا تھا۔سابق صدراشرف غنی کی حکومت کے زوال تک اس انتخابی پینل کے سربراہ رہنے والے اورنگ زیب نے صحافیوں کو بتایا کہ کمیشن کو تحلیل کرنے کے بہت برے نتائج برآمد ہوں گے۔طالبان نے عجلت میں یہ فیصلہ کیا ہے۔انھوں نے کہاکہ ’’اگریہ ڈھانچاموجود نہیں تو مجھے سو فی صد یقین ہے کہ افغانستان کے مسائل کبھی حل نہیں ہوں گے کیونکہ کوئی انتخابات نہیں ہوں گے‘‘۔گذشتہ دورحکومت میں چارصوبوں کے گورنر رہنے والے ایک سینیرسیاستدان حلیم فدائی کا کہنا ہے کہ’’انتخابی کمیشن کو تحلیل کرنے کے فیصلے سے ظاہرہوتا ہے کہ طالبان جمہوریت میں یقین نہیں رکھتے‘‘۔ انھوں نے کہا کہ طالبان تمام جمہوری اداروں کے خلاف ہیں کیونکہ انھیں ووٹوں کے ذریعے نہیں،بلکہ گولیوں کے ذریعے اقتدار ملتا ہے۔واضح رہے کہ طالبان کے کابل میں افغان حکومت پر قبضے سے قبل انتہاپسند گروہوں نے انتخابی کمیشن کے متعدد عہدے داروں کو قاتلانہ حملوں میں ہلاک کردیا تھا۔بلال کریمی نے مزیدبتایا ہے کہ حکام نے رواں ہفتے دوسرکاری محکموں یعنی وزارتِ امن اور پارلیمانی امور کی وزارت کو بھی تحلیل کردیا ہے۔طالبان نے سابق انتظامیہ میں خواتین کے امور کی وزارت کو پہلے ہی بند کردیا تھا اور اس کی جگہ امربالمعروف اورنہی عن المنکرکی نئی وزارت قائم کردی تھی۔اس وزارت نے 1990ء کی دہائی میں طالبان حکومت کے پہلے دورمیں مذہبی اصول وضوابط کے سختی سے نفاذ کی وجہ سے بدنامی حاصل کی تھی۔اب طالبان عالمی برادری پردباؤ ڈال رہے ہیں کہ وہ اربوں ڈالر کی معطل شدہ امداد بحال کرے۔واضح رہے کہ انھوں نے اس مرتبہ اعتدال پسند حکمرانی کے علاوہ خواتین اور اقلیتوں کے احترام کا وعدہ کیا ہے۔

 

Related Articles