اتراکھنڈ کے سیاسی چانکیہ ہریش راوت کے ٹویٹ سے افواہوں کا بازارگرم
دہرادون، دسمبر۔ اتراکھنڈ کی سیاست میں چانکیہ سمجھے جانے والے کانگریس کے قومی جنرل سکریٹری، انتخابی مہم کمیٹی کے کنوینر اور سابق وزیر اعلیٰ ہریش راوت کے بدھ کو ایک کے بعد ایک تین ٹویٹس نے سنسنی پھیلادی۔ ان ٹوئٹس کے بعد سیاسی حلقوں میں مسٹر راوت کے سیاست سے ریٹائرمنٹ کی طرف قدم اٹھائے جانے کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔کانگریس کے سینئر لیڈر نے ٹویٹ کرکے پہلے کہا کہ آج صبح ایسی دل دہلا دینے والی افسوسناک خبر پڑھی۔ ریاستی حکومت نے ایک بھوجن ماتا کو صرف اس لیے ہٹا دیا ہے، کیونکہ وہ دلت طبقے کی تھیں۔ 21ویں صدی میں اس ذہنیت کے ساتھ اگرمیرا اتراکھنڈ چل رہا ہے تو یہ بہت افسوسناک ہے۔اس خبر کو پڑھنے کے بعد اپنے دل کو پرسکون کرنے کے لئے میں نے ایک گھنٹہ مون ورت رکھا۔ انہوں نے مزید لکھا، ’’چاہے جتنی دیربھی بیٹھوں، بیٹھوں گا۔ میں گاندھی بابا سے معافی مانگوں گا کہ میرے اتراکھنڈ میں یہ کیاہو رہا ہے!ایک اور ٹویٹ میں، مسٹر راوت نے لکھا، "پھر چپکے سے دل کے ایک گوشے سے آواز اٹھ رہی ہے- "نا دینم نا پلاینم‘‘ میں انتہائی پریشانی کی حالت میں ہوں۔ نیا سال شاید راستہ دکھادے۔ مجھے یقین ہے کہ بھگوان کیدارناتھ جی اس حالت میں میری رہنمائی کریں گے۔اپنے اگلے ٹویٹ میں انہوں نے دردکاظہارکرتے ہوئے کہا-’’ہے نا عجیب سی بات! انتخاب جیسے سمندرمیں تیرناہے۔ تعاون کے لئے تنظیم کاڈھانچہ اکثر جگہوں پر تعاون کا ہاتھ بڑھانے کے بجائے یا تو منہ پھیر کرکے کھڑا ہوجارہا ہے یا منفی کردار ادا کر رہا ہے۔ جس سمندر میں تیرنا ہے، اقتدارنے وہاں کئی مگرمچھ چھوڑ رکھے ہیں۔ جن کے حکم پر تیرنا ہے، ان کے نمائندے میرے ہاتھ-پیر باندھ رہے ہیں۔ کئی باردل میں خیال آرہا ہے کہ ہریش راوت اب بہت ہوگیا، بہت تیر لئے، اب آرام کاوقت ہے!ان ٹویٹس کے بعد سیاسی حلقوں میں بحث کادورشروع ہو گیا ہے۔ کچھ اسے سیاست سے ریٹائرمنٹ کے طور پر دیکھ رہے ہیں اور کچھ اسے بی جے پی میں شامل ہونے کے چشمے سے دیکھ رہے ہیں۔