حکومت کا کورونا پلان بی انگلینڈ میں لوگوں کو محفوظ کرسمس منانے کے قابل بنائے گا، نائب وزیراعظم

لندن ،دسمبر۔ڈپٹی پرائم منسٹر نے کہا ہے کہ حکومت کا کورونا وائرس کوویڈ19پینڈامک سے نمٹنے کیلئے پلان بی لوگوں کو اپنے پیاروں کے ساتھ کرسمس منانے کے قابل بنائے گا۔ ڈومینک راب نے کہا کہ حکومت کا پلان بی ملک میں کرسمس کی خوشیاں منانے کیلئے کافی ہو گا۔ تاہم انہوں نے اومی کرون ویرینٹ سے نمٹنے کیلئے مستقبل میں پابندیاں عائد کرنے کو خارج از امکان اقرار نہیں دیا ہے۔ ڈومینک راب نے کہا کہ حکومت کے موجودہ اقدامات میں لوگوں کا دفاتر کے بجائے گھروں سے کام کرنا اور چہروں پر ماسک لگانا شامل ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ ان اقدامات پر عمل درامد کرنے سے کرسمس فیسٹیول سیزن میں لوگ انگلینڈ بھر میں اپنے پیاروں کے ساتھ خوشیاں منا سکیں گے۔ ٹائمز ریڈیو سے گفتگو کرتے ہوئے ڈومینک راب نے ملک میں بوسٹر ویکسین رول آوٹ میں اضافے کے حوالے سے کہا کہ یہ مطلوبہ اور اہم ہدف ہے لیکن حقائق یہ ہیں کہ ہم کرسمس کے اس سیزن میں اس رول آئوٹ کی وجہ سے ہم اپنے پیاروں کے ساتھ بحفاظت وقت گزارنیکے متحمل ہو سکیں گے جبکہ گزشتہ سال اس طرح کے اقدامات نا ممکن تھے۔ انہوں نے کرسمس یا نئے سال کیلئے مزید اقدامات پر غور کو خارج از امکان قرار نہیں دیا اور کہا کہ اس ایشو پر ہمیشہ بات چیت اور غور کیا جاتا ہے اور حالات کی نزاکت کو مدنظر رکھتے ہوئے فیصلے کئے جاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے پاس اس وقت صورتحال کا موثر انداز میں مقابلہ کرنے کیلئے پلان بی موجود ہے اور ہمارے خیال میں اس کرسمس پیریڈ میں اس کی ضرورت ہے۔ اس سوال پر کہ کیا یہ کرسمس فیسٹیول پیریڈ لوگوں کیلئے محفوظ ثابت ہو گا تو ڈومینک راب نے کہا کہ ہاں میرے خیال میں یقیناً یہ محفوظ رہیگا۔ انہوں نے کہاکہ میں یقین دہانی کرانا چاہتا ہوں کہ اگر لوگوں نے حکومت کے اعلان کردہ پلان بی پر مکمل عمل درآمد کیا تو وہ اپنے خاندان والوں ،دوستوں ،عزیز و اقارب کے ساتھ کرسمس فیسٹیول سیزن بھرپور انداز میں بحفاظت منا سکیں گے اور وہ یہ سیزن اس بہتر انداز میں گزاریں گے جو وہ گزشتہ سال نہیں گزار سکے تھے۔ بعد ازاں سکائی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کابینہ کے رکن نے کرسمس کیبعد نئی پابندیاں عائد کرنے کو خارج از امکان قرار نہیں دیا لیکن کہا کہ ابھی ہم نے اس سلسلے میں کوئی پلان نہیں بنایا ہے۔ تاہم ڈومینک راب نے کہا کہ ہمارا تمام تر فوکس پلان بی کے ساتھ بوسٹر ویکسین پروگرام پر ہے۔ یوکے ہیلتھ سیکورٹی ایجنسی ( یوکے ایچ ایس اے ) کا خیال ہے کہ اومی کرون ویرینٹ روزانہ تقریباً 2لاکھ نئے انفیکشنز کا باعث بن رہا ہے۔ ان کیسز میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے اور کم از کم ہر دو سے تین دن میں کیسز کی تعداد دگنی ہو جاتی ہے۔ یہ صورتحال ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب وزیراعظم بورس جانسن اپنی وزارت عظمیٰ کے دور میں سب سے بڑی بغاوت سے دوچار ہیں کیونکہ درجنوں ٹوری ایم پیز تازہ ترین کوویڈ پابندیوں کے خلاف ووٹ دینے کیلئے تیار ہیں۔ 70 سے زائد بیک بینچرز نے وہپس کی خلاف ورزی کرنے کی دھمکی دی اور انکا کہنا ہے کہ وہ انگلینڈ کیلئے کورونا وائرس پلان بی کی مخالفت کریں گے جو اومی کرون ویرینٹ کے تیزی سے پھیلائو کیحوالے سے سامنے لایا گیا ہے۔ یہ بھی اطلاعات ہیں کہ کنٹرول کی مخالفت کرتے ہوئے 10 منسٹریل مشیر بھی مستعفی ہو سکتے ہیں۔ ان متوقع اقدامات پر ووٹنگ جلد متوقع ہے۔ ان اقدامات میں نائٹ کلبس اور دیگر مقامات پر داخلے کیلئے کوویڈ پاسز شامل ہیں۔ توقع ہے کہ لیبر کے تعاون سے کامنز کو یہ اقدامات منظور کر لئے جائیں گے جو کہ کورونا وائرس کا پھیلائر روکنے کیلئے سخت کنٹرولز کی حمایت اورمطالبہ کر رہی ہے۔ منگل کی صبح سے ہی کئی مقامات پر لوگوں کی طویل قطاریں بوسٹر ویکسی نیشن کیلئے لگنا شروع ہو گئی تھیں۔ حکومت کی ویب سائٹ پر دوسرے روز بھی لیٹرل فلو ٹیسٹ کیلئے آرڈرز دستیاب نہیں تھے۔ اس سرماری ویب سائٹ پر ایک پیغام میں کہا گیا کہ ہوم ڈییوری کیلئے کوئی ٹیسٹ دستیاب نہیں ہے حالانکہ وہ اب بھی فارمیسیز سے حاصل کیے جا سکتے ہیں۔ پیر کو یو کے ہیلتھ سیکورٹی ایجنسی ( یو کے ایچ ایس اے ) نے کہا کہ غیر معمولی طور پر زیادہ طلب کی وجہ سے موجودہ آرڈرز کو پورا کرنے کیلئے gov.uk ویبسائٹ پر لیٹرل فلو ٹیسٹ آرڈرز عارضی طور پر معطل کر دیئیگئے ہیں۔ دریں اثنا رائل کالج آف جنرل پریکٹیشنرز ( آر سی جی پیز ) کے چیئرمین پروفیسر مارٹن مارشل نے کہا کہ عوام کی واضح پیغام تک رسانی ہونی چاہئے اور یہ واضح ہونا چاہئے کہ صحت کیلئے کیا چیز فوری ضروری ہے جبکہ جی پیز کوویڈ 19 بوسٹر ویکسی نیشن پروگرام رول آئوٹ پر توجہ مرکوز کئے ہوئے ہیں۔ گڈ مارننگ برطانیہ سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہمیں عوام تک بہت واضح اور سادہ پیغام پہنچانے کی ضرورت ہے جس سے ان کو موثر مدد مل سکے۔ کن چیزوں کی دیکھ بھال کرنے کیلئے کیا ضروری شرائط ہیں اور کن چیزوں کا چند ہفتے تک انتظار کیا جا سکتا ہے۔ انہوں نیکہا کہ ویکسین بوسٹر پروگرام کے ساتھ ساتھ جنرل پریکٹیسز ( جی پیز ) پر بھی توجہ مرکوز کرنے کی ضرورت ہے۔قبل ازیں کنفیڈریشن آف برٹش انڈسٹری ( سی بی آئی ) کے ڈائریکٹر جنرل ٹونی ڈینکر نے کہا کہ حکومت کی جانب سے حالیہ پیغامات کے معیشت کے کچھ سیکٹرز پر تکلیف دہ اور سرد کرنے والے اثرات پڑے ہیں۔ بی بی سی ریڈیو فور کے پروگرام ٹوڈے میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ لوگوں کو اتنی فکر ہونی چاہئے کہ وہ فوری طور پر جا کر بوسٹر ویکسین لگوائیں لیکن انہیں دکانوں، ریستورنٹس یا ائرپورٹس پر جانے سیروکنے کیلئے اتنا پریشان نہیں ہوناچاہئے۔ ان سیکٹرز میں بزنسز پر دہرا اثر پڑ رہا ہے۔ ہاسپیٹیلٹی ‘ ریٹیل لیڑر اینڈ ٹریول میں ڈیمانڈ گر رہی ہے اور ان کو ریکوری کیلئے کوئی سپورٹ دستیاب نہیں ہے۔ انہوں نے کہاکہ اس لئے ہم بوسٹر ویکسین پروگرام کو سپورٹ کرتے ہیں اور تمام ملازمین پر زور دیتے ہیں کہ وہ اپنی بوسٹر ویکسین جلد از جلد باری آنے پر لگوائیں کیونکہ دوسری صورت میں اس کے ہماری معیشت کے دوسرے سیکٹرز کو ٹھنڈا کرنے والے اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔

 

Related Articles