فائزرکی تجرباتی گولی کووِڈ کی اومیکرون شکل کے خلاف مؤثرثابت

نیویارک،دسمبر۔امریکا کی دواسازفرم فائزر نے دعویٰ کیا ہیکہ اس کی کووِڈ-19 کی گولی اومیکرون قسم کے خلاف مؤثرثابت نظرآتی ہے۔کمپنی نے یہ بتایا ہے کہ اس نے 2,250 افراد پرگولی کو آزمایا ہے۔اس مطالعہ کے مکمل نتائج نے وائرس کے خلاف گولی کے امیدافزا ابتدائی نتائج کی تصدیق کی ہے۔اگر اس دوا کوکووِڈ-19 کی ابتدائی علامات کے فوراً بعد لیا جائے تو زیادہ خطرے والے بالغوں کی اموات میں قریباً 89 فی صد کمی ہوسکتی ہے۔کمپنی نے اعلان کیا کہ لیبارٹری کی الگ جانچ سے پتاچلتا ہے کہ دواکروناوائرس کی اومیکرون قسم کے خلاف اپنی طاقت برقراررکھے ہوئے ہے۔بہت سے ماہرین نے بھی اسی امرکی پیشین گوئی کی تھی۔ فائزر نے اس اینٹی وائرل دوا کوانسانی ساختہ پروٹین کے ورڑن کے خلاف آزمایا ہے۔اسی پروٹین کو اومیکرون وائرس خود کو دوبارہ پیدا کرنے کے لیے استعمال کرتا ہے۔یہ نئی پیش رفت ایسیوقت میں سامنے آئی ہیجب کووِڈ-19 کے کیسوں، اموات اوراسپتال میں داخل ہونے والے مریضوں میں دوبارہ اضافہ ہورہا ہے۔اس سے پہلے وائرس کی ڈیلٹا قسم ،سرد موسم اوربند عمارتوں میں اجتماعات کی وجہ سے کیسوں کی تعداد میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے۔ اس صورت حال میں صحت کے حکام نئی اومیکرون قسم کے اثرات سے نمٹنے کی تیاری کررہیہیں۔یہ توقع کی جارہی ہے کہ امریکا کی خوراک اورادویہ انتظامیہ (ایف ڈی اے)جلد ہی فائزر کی گولی اور مرک کی ساختہ ایک مسابقتی گولی کے استعمال کی اجازت دینے سے متعلق کوئی فیصلہ کرے گی۔ ان دونوں دواساز اداروں کی جانب سے کئی ہفتے پہلے امریکی ریگولیٹرکوان دواؤں کی منظوری کے لیے درخواست پیش کی گئی تھی۔ اگران گولیوں کی منظوری دے دی جاتی ہے تو یہ کووِڈ-19 کا پہلاعلاج ہوگا جسے امریکی شہری دواخانہ سے خریدکرگھر لے جا سکتے ہیں۔فائزرکی دواکے تجرباتی اعدادوشمارمیں ظاہر ہونے والے فوائد ریگولیٹرزکو یقین دلانے میں مدد دے سکتے ہیں جبکہ مرک نے حتمی جانچ میں اپنی دوا کے توقع سے کم فوائد کا انکشاف کیا تھا۔گذشتہ ماہ کے آخرمیں مرک نے کہا تھا کہ اس کی گولی نے زیادہ خطرے والے بالغوں کے اسپتال میں داخلے اوراموات میں 30 فی صد تک کمی کی ہے۔دونوں کمپنیوں نے ابتدائی طورپر ویکسین نہ لگوانے والے بالغوں پراپنی دواؤں کوآزمایا تھا۔ان میں بڑی عمر یا صحت کے مسائل جیسے دمہ یا موٹاپے سے دوچار افراد تھے اورانھیں کووِڈ-19 کے سنگین خطرات کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔فائزرکم خطرے والے بالغوں میں بھی اپنی گولی کی جانچ کررہی ہے۔عبوری نتائج میں فائزرکا کہنا ہے کہ اس کی دوا اپنے اہم مطالعاتی ہدف کو پورا کرنے میں ناکام رہی ہے اور وہ یہ تھا کہ علاج کے دوران یا بعد میں چاردن تک دوا کووِڈ-19 سے مستقل ریلیف دے لیکن اس دوا نیاس گروپ میں اسپتالوں میں داخل ہونے والوں کی تعداد میں قریباً 70 فی صد تک کمی کرکے دوسرا ہدف حاصل کیا ہے۔اس جانچ میں صحت مند مگرویکسین نہ لگوانے والے بالغ اور صحت کے ایک یا ایک سے زیادہ مسائل کا شکار ویکسین لگوانے والے بالغ افراد شامل تھے۔ یہ دواحاصل کرنے والے مریضوں میں سے ایک فی صد سے بھی کم کو اسپتال میں داخل کرایا گیا جبکہ 2.4 فی صد مریضوں کو ڈمی گولی دی گئی تھی۔طبی ماہرین کے ایک آزاد بورڈ نے اعداد وشمار کا تجزیہ کیا ہے اوریہ سفارش کی ہے کہ فائزر امریکی ریگولیٹر سے منظوری سے پہلے مکمل نتائج کے حصول کے لیے مطالعہ جاری رکھے۔فائزر کے دونوں مطالعات میں کمپنی کی دوا لینے والے بالغوں میں مصنوعی گولی لینیوالوں کے مقابلے میں وائرس کی سطح میں 10 گنا کمی واقع ہوئی ہے۔مرک اور فائزردونوں کی ساختہ گولیوں سے توقع کی جاتی ہے کہ وہ اومیکرون کے خلاف اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کریں گی کیونکہ وہ کرونا وائرس کے اسپائیک پروٹین کو نشانہ نہیں بناتی، جس میں نئے متغیرات کا زیادہ تر حصہ شامل ہے۔دریں اثناء امریکی حکومت نے ایک کروڑ افراد کے علاج کے لیے فائزرکی دوا کافی مقدار میں خریدکرنے پر رضامندی ظاہرکی ہے اورتیس لاکھ افراد کے علاج کے لیے مرک کی دوا خریدنے پر اتفاق کیا ہے۔تاہم اس ضمن میں وہ ایف ڈی اے کی اجازت کی منتظر ہے۔

Related Articles