روس نے یوکرین پرحملہ کیا تواس کے سنگین مضمرات ہوں گے:جی 7 کا انتباہ

لیورپول،دسمبر۔دنیا کی سات امیرترین جمہوریتوں پرمشتمل گروپ نے روس کوخبردارکیا ہے کہ اگر صدر ولادی میر پوتین نے یوکرین پر حملہ کیا تو اس کے سنگین نتائج برآمد ہوں گے۔برطانیہ کے شمالی شہرلیورپول میں اتوار کو منعقدہ اجلاس میں شریک جی سیون کے مندوبین نے کہا کہ وہ یوکرین کی سرحد کے نزدیک روس کی جانب سے فوج مجتمع کرنے کی مذمت میں متحد ہیں۔انھوں نے ماسکو سے مطالبہ کیا کہ وہ یوکرین کے ساتھ سرحدی علاقے میں اپنی فوجوں کی تعداد میں کمی کرے۔جی سیون ذرائع کی جانب سے اجلاس کے بعد جاری کردہ تصدیق شدہ مسودۂ بیان میں کہا گیا ہے کہ روس کو اس میں کوئی شک نہیں ہونا چاہیے کہ یوکرین کے خلاف مزید فوجی جارحیت کے بڑے پیمانے پر سنگین نتائج برآمد ہوں گے اور اس کی بھاری لاگت آئے گی۔یوکرین بحران کو اس وقت مشرق اورمغرب کے تعلقات میں ایک مرکزی حیثیت حاصل ہوچکی ہیکیونکہ اس نے روس پر الزام عاید کیا ہے کہ وہ اس کے خلاف ممکنہ فوجی حملے کی تیاری کررہا ہے اور اس مقصد کے لیے سرحد پر اپنے ہزاروں فوجیوں کو جمع کر رہا ہے۔جبکہ روس کسی بھی حملے کی منصوبہ بندی کی تردید کرتا ہے۔اس نے یوکرین اورامریکاپر تخریبی طرزعمل اختیار کرنے کا الزام عاید کیا ہیاور کہا ہے کہ اسے اپنے تحفظ کے لیے سلامتی کی ضمانتوں کی ضرورت ہے۔جی سیون میں امریکا،برطانیہ، فرانس، جرمنی، اٹلی، جاپان، اور کینیڈا شامل ہیں اور اس میں یورپی یونین کا نمائندہ بھی شامل ہوتا ہے۔

آران:برطانیہ کی سیکرٹری خارجہ لیزٹرس نے جی سیون وزرائے خارجہ کے اجلاس میں کہا کہ ایران کی جانب سے جوہری سمجھوتے کو بچانے کے لیے دوبارہ مذاکرات میں شرکت دراصل اس کے پاس ’’سنجیدہ‘‘مؤقف اختیارکرنے کا ’’آخری موقع‘‘ہے۔انھوں نے کہا کہ ایران کے پاس اس مسئلے کے حل کے لیے سنجیدہ مذاکرات کی میز پرآنے کا یہ آخری موقع ہے اوراسے معاہدے کی شرائط پراتفاق کرنا ہوگا۔
چین:ٹرس نے کہا کہ جی سیون ممالک چین کی ’’جبری‘‘ اقتصادی پالیسیوں کے بارے میں فکرمند ہیں۔لیورپول میں جی سیون کے وزرائے خارجہ کے اجلاس کے بعد نیوزکانفرنس میں ٹرس کا کہنا تھا:’’ہم اس معاملے میں بالکل واضح ہیں کہ ہمیں چین کی جبری معاشی پالیسیوں پر تشویش لاحق ہے۔ہم سرمایہ کاری کی رسائی اور معاشی تجارت کی آزادانہ رسائی چاہتے ہیں اور ہم خیال آزادی پسند جمہوریتوں کی تعمیرکرنا چاہتے ہیں۔

Related Articles