ملائیشیائی سیاحتی سیکٹر کو ممکنہ زوال کا سامنا

کولالمپور،دسمبر۔کووڈ انیس کی وبا سے قبل ملائیشیا سیاحوں کی ایک پسندیدہ منزل خیال کی جاتی تھی۔ اس کے دارالحکومت کوالالمپور سے لے کر کئی جزائر اور ساحلی مقامات قابلِ دید ہیں۔ اب اس سیکٹر کو وبا کی شدت کا سامنا ہے۔سن 2019 میں کووڈ انیس کی وبا نے چین میں جنم لیا اور بڑی تیزی سے مشرقِ بعید کے ممالک میں پھیلتی چلی گئی۔ اس وقت سے اب تک کی صورت حال کی وجہ سے ملائیشیا کی سیاحتی صنعت کا مستقبل تاریک دکھائی دے رہا ہے۔اس صنعت سے وابستہ کیرا (نام تبدیل کر دیا گیا ہے) سمیت پینتیس لاکھ افراد کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔ وبا کے بعد کے حوالے سے کیرا نے بتایا کہ وہ کوالالامپور میں اپنا مکان سیاحوں کو رہائش کے لیے دیتی تھی لیکن اب کوئی اس جانب رخ ہی نہیں کر رہا کہ اسے مکان لینے میں دلچسپی ہو۔ ایک سال قبل وہ واپس اپنے والدین کے پاس منتقل ہو گئی ہے۔
خواتین کو سرکاری سہارا دینے کی پلاننگ:ملائیشیائی وزارتِ سیاحت، آرٹس اور ثقافت سے وابستہ شری نینسی شکوری کا کہنا ہے کہ سن 2020 میں انٹرنیشنل لیبر آرگنائزیشن کے مطابق وبا کے دوران ٹورزم انڈسٹری میں مردوں کے مقابلے میں خواتین کو زیادہ ملازمتوں سے فارغ کیا گیا۔ ملائیشیا میں سن 2020 میں سیاحتی صنعت کی زبوں حالی سے متاثر ہونے والی خواتین کی تعداد 48.3% فیصد تھی جو بمقابلہ سن 2019 دو فیصد سے بھی کم رہی ہے۔ سن 2019 میں یہ تعداد 50.3 فیصد تھی۔شری نینسی شکوری نے بتایا کہ سن 2020 سے لے کر سن 2030 تک کے دس سالہ عرصے میں ملائیشیا کی ٹورزم انڈسٹری کو تین ستونوں پر استوار کرنے کی منصوبہ بندی کی گئی ہے۔ یہ تین ستونیں مسابقت، شمولیت اور پائیداری ہیں۔ ان کے مطابق حکومت خواتین کو مساوی بنیاد پر فائدہ پہچانے کے لیے سرگرم ہے۔
لانگ کاوی پراجیکٹ:سیاحتی شعبے کو فعال بنانے کے لیے ملائیشیائی حکومت نے مقبول سیاحتی جزیرے لانگ کاوی کو مکمل ویکسین کے حامل افراد یا سیاحوں کے لیے کھول دیا گیا ہے۔ انہیں لانگ کاوی پہنچ کرقرنطینہ کی بھی ضرورت نہیں۔اس مناسبت سے ملکی ہوائی کمپنی کو بھی سیاحت کے فروغ کے لیے مختلف شہروں سے پروازوں میں اضافے کا کہا گیا ہے۔ امکان ہے کہ مارچ سن 2022 تک ملایشیئن ایئر لائن کی بین الاقوامی پروازوں میں اضافہ ہوگا۔لانگ کاوی میں سیاحتی سرگرمیوں میں شدت تو پیدا نہیں ہوئی لیکن آہستہ آہستہ مقامی لوگوں کی آمد میں اضافہ دیکھا جا رہا ہے۔ ابھی بین الاقوامی سیاحوں کی گرم جوشی سامنے نہیں آئی ہے حالانکہ حکومت نے واضح اقدامات متعارف کرائے ہوئے ہیں۔ایک مقامی کاروبار سے وابستہ شخص شوان (نام تبدیل کر دیا گیا ہے) کے مطابق وبا نے کئی چھوٹے کاروبار والوں کا بوریا بستر سمیٹ دیا ہے۔ صرف اب وہی کاروباری حضرات باقی ہیں جو قدرے متمول ہیں۔
غیر ملکی سیاحوں کی امید:اِس جنوب مشرقی ایشیائی ملک نے اپنی سرحدیں غیر ملکی افراد کے لیے پہلی جنوری سے کھولنے کا فیصلہ ضرور کیا ہے لیکن کورونا کے نئے ویرینٹ نے انڈسٹری پر خطرے کے بادل پھیلائے ہوئے ہیں۔ اس وجہ سے کوالالامپور حکومت نے سرحدیں بند رکھی ہوئی ہیں۔ اس ملک کے ادارے نیشنل ریکوری کونسل کے چیرمین محی الدین یٰسین کا خیال ہے کہ اگلے برس انڈسٹری میں بتدریج سرگرمی پیدا ہونے کے قوی امکانات ہیں لیکن مشکل وقت کو بھی نظرانداز نہیں کیا جا سکتا۔ملائیشیا میں چورانوے فیصد سے زائد بالغ افراد کو ویکسین کی دونوں خوراکیں لگائی جا چکی ہیں۔

Related Articles