کرناٹک کےبیشتر لوگ تبدیلی مذہب مخالف قانون کے حق میں :بومئی
ہبلی، دسمبر۔ کرناٹک کے وزیر اعلی بسواراج بومئی نے اتوار کو کہا کہ ریاست کے بیشتر لوگ تبدیلی مذہب مخالف قانون کے حق میں ہیں اور ریاستی حکومت اسےبیلگاوی میں ہونے والی کابینہ کی میٹنگ میں منظوری ملنے کے بعد اسمبلی کے سرمائی اجلاس میں پیش کرے گی۔ مسٹر بومئی نے یہاں نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ یہ کوئی حالیہ پیش رفت نہیں ہے اور یہ ان دنوں سے خبروں میں ہے جب ملک کو آزادی ملی اور ملک کی کئی ریاستوں میں اسے نافذ کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ لوگوں کی بڑی تعداد جبری تبدیلی مذہب پر تشویش کا اظہار کر رہی ہے۔ اس لیے ان کی خواہش ہے کہ ریاست میں تبدیلی مذہب کے خلاف قانون بنایا جائے۔اسمبلی کا سرمائی اجلاس پیر سے بیلگاوی میں شروع ہو رہا ہے۔مسٹربومئی نے کہا کہ ریاستی حکومت سماج میں امن قائم کرنے کے لیے ایک مجوزہ قانون لا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ میں واضح کرنا چاہتا ہوں کہ کسی بھی طرح سے لالچ دے کر زبردستی مذہب تبدیل کرنا معاشرے کے مفاد میں نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ آئین کے تحت ہر ایک کو اپنے مذہب پر عمل کرنے اور اس کی تبلیغ کا حق حاصل ہے۔انہوں نے کہا کہ لیگل ڈیپارٹمنٹ کے افسران تبدیلی مذہب مخالف بل کا جائزہ لے رہے ہیں۔ کابینہ کے اجلاس میں منظوری ملنے کے بعد اسے اسمبلی میںپیش کیا جائے گا۔دریں اثنا کرناٹک ریاستی کانگریس کے صدر ڈی کے شیوکمار نے کہا کہ اس بل کے ذریعہ عیسائی برادری کو نشانہ بنانے کے علاوہ کچھ نہیں ہے اور ان کی پارٹی اس کی مخالفت کرے گی۔ انہوں نے الزام لگایا کہ تبدیلی مذہب مخالف بل کے ذریعہ حکومت ریاست میں تعلیم، صحت، سماجی خدمت اور دیگر شعبوں میں عیسائی برادری کے تعاون کو نظر انداز کرنا چاہتی ہے۔انہوں نے کہا کہ ریاستی حکومت 2023 کے اسمبلی انتخابات میں ووٹروں کو پولرائز کرنے کے لیے یہ بل لا رہی ہے۔