گرین پارک کی پچ پر سوالیہ نشان
کانپور، نومبر۔ کانپور کے گرین پارک گراؤنڈ میں ہندوستان اور نیوزی لینڈ کے درمیان کھیلے جانے والے پہلے ٹیسٹ میچ میں پچ پر سوال اٹھنے لگے ہیں۔ پچ میں بے ترتیب اچھال سے بلے باز میچ کے پہلے دن سے ہی مشکل میں نظرآرہے ہیں۔ درحقیقت میڈیا اینڈ سے ایک مرتبہ بھی گیند کمر سے اوپر نہیں اٹھی ہے بلکہ کئی مرتبہ گیند زمین سے تین سے چھ انچ کی دوری پر آئی ہے جبکہ پویلین اینڈ سے بھی گیند کی اچھال کئی مرتبہ غیرمعمولی نظرآئی۔بے ترتیب اچھال کو محسوس کرتے ہوئے نیوزی لینڈ کے تجربہ کار فاسٹ بولر ٹم ساؤتھی نے ہندوستان کی پہلی اننگز میں صرف 69 رنز پر پانچ کھلاڑی آؤٹ کیے تھے، جب کہ آج لیفٹ آرم اسپنر اکشر پٹیل نے میڈیا اینڈ سے مسلسل گیندبازی کرتے ہوئے پانچ کیوی بلے بازوں کو اپنا شکار بنایا۔ اس دوران ان کی کئی گیندیں زمین کو چھوتی ہوئی نکلیں جس کی وجہ سے بلے بازوں نے اپنا کنٹرول کھودیا۔ آج کمنٹری باکس میں بیٹھے کئی تجربہ کاروں نے بھی پچ کے معاملے پر تشویش کا اظہار کیا جو مستقبل میں اتر پردیش کرکٹ ایسوسی ایشن (یو پی سی اے) کے لیے پریشانی کا باعث بن سکتا ہے۔ ذرائع کے مطابق میچ سے قبل کپتان کین ولیمسن بھی پچ دیکھ کر مایوس نظر آئے جب کہ کوچ راہل دراوڑ کانپور پہنچنے کے کچھ ہی دیر بعد پچ کا معائنہ کرنے گرین پارک پہنچے تھے۔پچ کیوریٹر شیو کمار کے مطابق دراوڑ نے پچ کو دیکھ کر اطمینان کا اظہار کیا تھا۔ واضح رہے کہ 2008 میں ہندوستان نے گرین پارک گراؤنڈ میں جنوبی افریقہ کے خلاف ٹیسٹ میچ صرف تین دن میں جیتا تھا جس کے بعد مہمان ٹیم نے پچ کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کا الزام لگایا تھا اور آئی سی سی نے بی سی سی آئی سے وضاحت طلب کی تھی ۔ اس کے اگلے ہی سال سری لنکا کی ٹیم کے تجربہ کار اسپنر متھیا مرلی دھرن نے اپنی ٹیم کی شکست کی اصل وجہ گرین پارک کی پچ بتایا تھا اور کپتان کمار سنگاکارا نے آئی سی سی میں شکایت درج کرائی تھی۔2010 میں یوپی اور بنگال کے درمیان رنجی ٹرافی کا میچ بھی اسی پچ پر دو دن میں ختم ہو گیا تھا جس کے بعد بنگال کے کپتان سوربھ گنگولی نے بی سی سی آئی سے شکایت کی تھی۔