آسام کے ساتھ چھ متنازعہ مقامات کو کرسمس سے پہلے حل کرنے کی امید: سنگما
شیلانگ، نومبر۔ میگھالیہ کے وزیر اعلیٰ کونراڈ سنگما نے امید ظاہر کی ہے کہ آسام کے ساتھ 12 متنازعہ مقامات میں سے چھ پر لگ بھگ پانچ دہائیوں پرانا بین ریاستی سرحدی تنازعہ کرسمس سے پہلے حل ہو جائے گا۔مسٹر سنگما نے کہا کہ امید ہے کہ 30 نومبر تک متعلقہ ریاستی حکومتوں کی تشکیل کردہ علاقائی کمیٹیاں اپنی رپورٹ پیش کر دیں گی۔ انہوں نے بتایا کہ چھ متنازعہ علاقوں میں تاراباری، گیجنگ، ہاہیم، بکلاپارہ، کھناپارہ (پلنگ کٹا) اور رتچیرا شامل ہیں جو آسام کے کاچھار، کامروپ اور کامروپ میٹروپولیٹن اضلاع اور مغربی خاصی ہلز، ری بھوئی اور مشرقی میگھالیہ کے تحت آتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ’’ہم علاقائی کمیٹیوں کی طرف سے پیش کردہ رپورٹس کی بنیاد پر سیاسی پارٹیوں ، خود مختار ضلعی کونسلوں یا مختلف تنظیموں، روایتی سربراہوں اور تمام اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ مشاورت کا عمل شروع کریں گے۔ ایک بار جب یہ ہو جائے گا، ہم دوبارہ آسام کے وزیر اعلی کے ساتھ بیٹھیں گے۔‘‘ وزیر اعلیٰ نے کہا، “اگر ہم اتفاق رائے پیدا کرنے میں کامیاب ہو گئے تو ہم مسائل کو حل کرنے کی کوشش کریں گے۔ درحقیقت ہم اسے کرسمس سے پہلے حل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، ہم اس کا حل تلاش کرنے کی کوشش کریں گے۔‘‘ دریں اثنا، ہل اسٹیٹ پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی، جو مسٹر سنگما کی قیادت والی حکومت میں اتحادی شراکت داروں میں سے ایک ہے، نے کہا کہ میگھالیہ اور آسام کرسمس سے پہلے سرحدی تنازعہ کو حل نہیں کر پائیں گے۔ ایچ ایس پی ڈی پی کے صدرکے پی پینجیانگ نے کہا، ’’مجھے نہیں لگتا کہ اسے دسمبر میں حل کیا جا سکتا ہے کیونکہ وہ علاقائی کمیٹیوں کے مذاکرات کے پہلے دور میں معائنہ کا کام بھی مکمل نہیں کر سکے۔‘‘