مارش نے میچ فاتح اننگ سے اپنے ناقدین کو منھ توڑجواب دیا

دبئی , نومبر۔آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ کے درمیان اتوار کو کھیلے گئے ٹی 20 ورلڈ کپ کے فائنل میں جیسے ہی اوپنر ایرون فنچ کا وکٹ گرا، اس کے بعد مچل مارش بلے بازی کرنے آئے۔ یہ مارش کے لیے پہلا ورلڈ کپ تھا۔ 173 رنز کے تعاقب میں آسٹریلیا کا پہلا وکٹ بہت جلد گر چکاتھا اور ان کی ٹیم مشکل صورتحال سے دوچار دکھائی دے رہی تھی۔مارش کے سامنے ایڈم ملنے بولنگ کر رہے تھے۔ مارش ہارڈ لینتھ گیندوں پر تھوڑی سی جدوجہد کرتے ہیں اوریہ بات ملنے کوبھی اچھی طرح معلوم تھی اوروہ اسی حکمت عملی کے ساتھ گیندبازی کرنے والے تھے۔ انہوں نے پہلی ہی گیند 144 کی رفتار سے ایک شارٹ پچ ڈالی اورمارش نے پیچھے جاتے ہوئے زبردست پل کیا اورگیند بیک ورڈ اسکوائر لیگ باونڈری لائن علاقے میں کافی دورگئی۔ اس کے بعد مارش نے اگلی دو گیندوں پر تھرڈ مین اور فائن لیگ کی سمت میں شاندار باؤنڈری لگائی۔ اسّی منٹ بعد مارش کا ذاتی اسکور 50 گیندوں پر 77 تھا۔ مارش نے نیوزی لینڈ کے دونوں اسپنرز کے خلاف کچھ بڑے شاٹس لگائے۔ آخر میں میکسویل نے ریورس سویپ کرتے ہوئے گیند کو تھرڈمین باونڈری لائن کے باہر پہنچایا اورٹیم کے لئے فاتح رن بنائے۔ جیسے ہی میسکویل نے یہ شاٹ لگایا مارش چلاتے ہوئے ان کی طرف گئے اوراپنے ہی انداز میں جیت کے لمحوں کا جشن منایا۔ مارکس اسٹوئنس اور ایڈم زیمپا مارش کے دو سب سے قریبی دوست ہیں۔ وہ آسٹریلیا کے پہلے دوکھلاڑی تھے جو دوڑتے ہوئے میدان پر آئے اورا نہیں گلے لگالیا۔ پلیئر آف دی میچ کا ایوارڈ لیتے ہوئے مارش نے کہا، گزشتہ چھ ہفتے ہماری ٹیم کے لیے حیرت انگیز رہے، میں اپنی ٹیم کے سبھی لوگوں سے بہت محبت کرتا ہوں۔ میرے پاس ابھی کہنے کے لیے زیادہ الفاظ نہیں ہیں۔ ہم عالمی چیمپئن بن چکے ہیں۔ چھ ماہ قبل مارش کو آسٹریلیا کے کوچنگ اسٹاف نے کیریبین ٹور کے آغاز میں کہا تھا کہ انہیں تیسرے نمبر پر بیٹنگ کا موقع دیا جائے گا۔ ٹیم کے کئی سینئر کھلاڑیوں کے ٹیم میں نہ ہونے کے بعد بھی یہ حیرت کی بات تھی۔ وہ بگ بیش میں اس پوزیشن پر کھیل چکے تھے لیکن قومی ٹیم میں وہ ایک فنشر کے طور پر ہی جانے جاتے تھے۔ تاہم آسٹریلوی ٹیم مینجمنٹ کا پیغام واضح تھا کہ کھیل کو قابو میں رکھا جائے اور پاور پلے میں تیز گیند بازوں کے خلاف زیادہ سے زیادہ رنز بنائے جائیں۔ مارش نے اسپن بولنگ کے خلاف اپنے کھیل کو ٹھیک کرنے کے لیے سخت محنت کی تھی۔ مارش ویسٹ انڈیز کے دورے پر پانچ میں سے چاربار اسپنرز کے خلاف آؤٹ ہوئے تھے، لیکن اس سیریز میں انہوں نے 219 رنز بنائے جس میں تین نصف سنچریاں بھی شامل تھیں۔ انہوں نے وہاں 152.08 کے اسٹرائیک ریٹ سے رنز بنائے تھے۔ مارش نے بنگلہ دیش کی سست پچوں پر بھی آسٹریلیا کے لیے سب سے زیادہ رنز (156) بنائے تھے، حالانکہ اس کے لیے انھیں 158 گیندوں کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ انہوں نے سست اور اسپن لینے والی پچ پر آؤٹ نہ ہونے اور رنز بنانے کا طریقہ ڈھونڈ لیا تھا۔ آسٹریلوی ٹیم میں مارش کو تیسرے نمبر پر بیٹنگ کرتے ہوئے آزادی سے کھیلنے کا موقع ملا اور ٹیم کا ارادہ بھی وہی تھا۔ ٹیم میں کافی گیند باز تھے اور ان پر گیند بازی کا زیادہ دباؤ نہیں تھا۔ پہلے دو میچوں میں، جنوبی افریقہ اور ویسٹ انڈیز کے خلاف، وہ زیادہ رنز نہیں بنا سکے تھے، جس کی وجہ سے لینگر کا کہنا تھا کہ وہ انگلینڈ کے خلاف پلیئنگ 11 کا حصہ نہیں ہوں گے۔ مارش نے فاکس میڈیا کو بتایا کہ جب انہیں یہ بتایا گیا تو انہوں نے لینگر سے کہا، ’’کوئی بات نہیں‘‘ اور پھر اپنے کمرے میں چلے گیے۔ وہ وہاں تکیے سے منہ دباتے ہوئے کافی زورزورسے چلائے۔ تاہم انگلینڈ کے خلاف آسٹریلیا کی کارکردگی بہت ہی خراب تھی اور بعد میں فنچ نے کہا کہ یہ محض ساختی تبدیلی تھی۔ اس کے پانچ دن بعدمارش کو آسٹریلیا کی ٹیم میں واپس لایا گیا اور کہا گیا کہ وہ نمبر تین پر جارحانہ کرکٹ کھیلیں کیونکہ ان کی ٹیم کے پاس میتھیو ویڈ کے طورپر نچلے آرڈر میں ایک بہترین بلے باز موجودتھا۔ جس کی وجہ سے یہ خطرہ مول لیا جا سکتا تھا تاکہ پاور پلے میں زیادہ سے زیادہ رنز بنائے جا سکیں۔ ٹیم مینجمنٹ کا یہ فیصلہ کارگر ثابت ہوا۔ انہوں نے ویسٹ انڈیز کے خلاف 32 گیندوں پر 53 رنز کی دھواں دار اننگز کھیلی۔ سیمی فائنل میں بھی انہوں نے 23 رنز کی مختصر مگر کارآمد اننگز کھیلی۔

 

Related Articles