بائیڈن اور شی کی ورچوئل ملاقات سے قبل امریکہ اور چین کا تائیوان کے معاملے پر انتباہ
واشنگٹن/بیجنگ،نومبر۔امریکہ کے صدر جو بائیڈن اور چینی صدر شی جن پنگ کے درمیان پیر کو ہونے والی ورچوئل سربراہی ملاقات سے قبل دونوں ممالک کے اعلیٰ سفارت کاروں کا تائیوان کے معاملے پر سخت انتباہی پیغامات کا تبادلہ ہوا ہے۔خبر وں کے مطابق صدر بائیڈن اور شی جن پنگ کے درمیان ورچوئل ملاقات تائیوان، تجارت، انسانی حقوق اور دیگر معاملات پر دونوں ملکوں کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی کے پس منظر میں ہو رہی ہے۔خیال رہے کہ چین تائیوان کو اپنا حصہ سمجھتا ہے اور چینی حکام متعدد مواقع پر یہ کہہ چکے ہیں کہ تائیوان کو چین میں ضم کیا جائے گا جب کہ تائیوان خود کو ایک خودمختار ملک سمجھتا ہے۔دونوں رہنماؤں کی ملاقات کی تیاریوں پر تبادلہ خیال کے لیے جمعے کو چینی وزیرِ خارجہ وانگ یی سے ہونے والی ٹیلی فونک گفتگو میں امریکی وزیرِ خارجہ اینٹی بلنکن نے تائیوان پر بیجنگ کے ‘عسکری، سفارتی اور اقتصادی دباؤ’ پر تشویش کا اظہار کیا۔اس موقع پر وانگ یی نے امریکی اقدامات کے خطرات سے خبردار کیا جو ‘تائیوان کی آزادی’ کے حامی معلوم ہوتے ہیں۔اس برس نیوزی لینڈ ایشیا پیسیفک اکنامک کو آپریشن (ایپیک) فورم کی میزبانی کر رہا ہے جس کا اجلاس ہفتے کے روز ہو رہا ہے۔ کرونا وائرس کی وبا کی وجہ سے یہ اجلاس مسلسل دوسرے برس بھی ورچوئل کیا جا رہا ہے۔چین کی جانب سے ہفتے کو جاری کیے گئے ایک اعلامیے کے مطابق وانگ نے بلنکن کو کہا کہ ”تائیوان کی آزادی” کی قوتوں کی حمایت یا ان کی ملی بھگت آبنائے تائیوان کے پار امن کو نقصان پہنچاتی ہے۔واضح رہے کہ چین نے حالیہ برسوں میں تائیوان کے قریب اپنی عسکری سرگرمیوں میں اضافہ کیا ہے اور اکتوبر میں تائیوان کی فضائی حدود میں طیاروں کے ذریعے مداخلت بھی کی تھی۔واشنگٹن نے اس صورتِ حال میں بارہا تائیوان کی حمایت کا اظہار کیا ہے اور وہ اسے چین کی جارحیت سے تشبیہ دیتا ہے۔بائیڈن نے بیجنگ پر اپنے پیش رو ڈونلڈ ٹرمپ کے سخت رویے کو بڑے پیمانے پر اپنایا ہوا ہے۔ کیوں کہ امریکی انتظامیہ چین کو 21 ویں صدی کے سب سے بڑے چیلنج کے طور پر دیکھتی ہیں۔دنیا کے دو سب سے زیادہ گرین ہاؤس گیسز کا اخراج کرنے والے ممالک کے درمیان اگرچہ گزشتہ ہفتے موسمیاتی تبدیلی پر ساتھ کام کرنے کا ایک غیر معمولی معاہدہ سامنے آیا ہے۔ لیکن دونوں ممالک نے عندیہ دیا ہے کہ وہ دیگر اہم معاملات پر اپنے مؤقف سے پیچھے نہیں ہٹیں گے۔امریکی حکام نے پیر کی ملاقات کے لیے جو فریم ورک تیار کیا ہے اس میں ‘ذمے داری کے ساتھ مقابلے’ کی فضا کو فروغ دینا اور اْن معاملات پر تعاون کرنا ہے جہاں دونوں ممالک کا مؤقف ایک ہے۔صدر بائیڈن کے وائٹ ہاؤس میں آنے کے بعد سے دونوں رہنماؤں کے درمیان دو مرتبہ ٹیلی فونک گفتگو ہو چکی ہے۔اس کے علاوہ ان دونوں رہنماؤں کی ملاقات اس وقت ہوئی تھی جب بائیڈن باراک اوبامہ کے دور میں نائب صد تھے اور شی جن پنگ صدر ہوجن تاؤ کے نائب تھے۔