سوشل کیئر اسٹاف کو کورونا ویکسین لگوانے کی ہدایت کا مقصد انہیں بیروزگاری سے بچانا ہے، وزیر صحت

لندن ،نومبر۔وزیر صحت ساجد جاوید کسی کو بیروزگار ہوتا نہیں دیکھنا چاہتے، سوشل کیئر اسٹاف کو کورونا ویکسین لگوانے کی ہدایت کا مقصد انھیں بیروزگاری سے بچانا ہے۔ وزیر صحت ساجد جاوید ہاشمی نے کہا ہے کہ مریضوں کے تحفظ کی وجہ سے اگلے برس اپریل سے ویکسین لگوانے کو لازمی قرار دیا گیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ کمزور اور بیماروں کا تحفظ کرنا حکومت اور این ایچ ایس کا فرض ہے۔ ایل بی سی ریڈیو سے باتیں کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ این ایچ ایس کے ورکرز کی بڑی تعداد نے ویکسین لگوالی ہے اور میں ان کا شکریہ ادا کرنا چاہتا ہوں، انھوں نے جو کام کیا ہے، اس سے نہ صرف یہ کہ خود ان کو بلکہ ان کے ساتھیوں، فیملیز اور مریضوں سب کو تحفظ حاصل ہوا ہے۔ انھوں نے کہا کہ میں جانتا ہوں کہ ہسپتال میں ایسے بہت سے مریض ہیں جو بہت ہی حساس نوعیت کے ہیں، اس لئے میں سمجھتا ہوں کہ حکومت کی جانب سے این ایچ ایس سٹاف کو ویکسین لگانے کی ہدایت وقت کی ضرورت کے عین مطابق ہے۔ انھوں نیکہا کہ ہمیں معلوم ہے کہ ہسپتال میں پہلے ہی بہت ہی حساس افراد موجود ہیں اور کا کورونا کا شکار ہوجانا، جس سے بچائو ممکن ہے، ان کیلئے آخری کیل ثابت ہوسکتی ہے۔ انھوں نے کہا کہ جو لوگ ویکسین لگوانے سے انکار کریں گے، انھیں ایسے کاموں پر لگایا جائے گا، جس میں مریضوں سے براہ راست واسطہ نہیں پڑتا۔ انھوں نے کہا کہ میں کسی کو بیروزگار نہیں دیکھنا چاہتا، میں اور ہم سب کی خواہش یہی ہوگی کہ کوئی حساس اور نازک مریض یا فرد کورونا کا شکار نہ ہو کیونکہ اس سے ان کی موت واقع ہوسکتی ہے، جو قطعی ناقابل قبول ہے۔ این ایچ ایس ایمپلائیرز کے چیف ایگزیکٹو اور این ایچ ایس کنفیڈریشن کے ڈپٹی چیف ایگزیکٹو نے وزیر صحت کے ان خیالات کی تائید کرتے ہوئے کہا ہے کہ این ایچ ایس کے سربراہوں کی اکثریت کوویڈ ویکسین لگوانے کی حمایت کرتی ہے۔ انھوں نے کہا کہ اگلے مہینوں کے دوران این ایچ ایس کے ورکرز کی تربیت کرنے اور ویکسین کے حوالے سے ان کی بدگمانی دور کرنے کی ضرورت ہے۔ ویکسی نیشن اور حفاظتی ٹیکوں سے متعلق مشترکہ کمیٹی کی رکن ڈاکٹر میگی نے کہا کہ ویکسین کو لازمی قرار دیا جانا ایک کند ہتھیار ہے لیکن وہ اس کی حمایت کرتی ہیں۔ ویکسین نہ لگوانے والوں کیلئے روزانہ ٹیسٹ کرانے کی پابندی کے بارے میں انھوں نے کہا کہ یہ ایک مشکل کام ہوگا۔ انھوں نے کہا کہ میں ہفتہ میں 2 دفعہ ٹیسٹ کراتی ہوں لیکن یہ بھی بہت اچھا نہیں ہے۔ انھوں نے کہا کہ میرے خیال میں آپ کو یہ سوچنا چاہئے کہ اگر آپ فرنٹ لائن ورکر ہیں تو مریضوں کا تحفظ آپ کی ترجیح ہونی چاہئے تاہم انھوں نے کہا کہ حاملہ خواتین اور حاملہ ہونے والی متوقع خواتین میری اصل ترجیح ہیں۔ مجھ سے اکثر کہا جاتا ہے کہ بہت سی خواتین حمل کی وجہ سے ویکسین نہیں لگوانا چاہتیں لیکن میرے خیال میں تو ایسی صورت میں تو خطرہ دگنا ہوجاتا ہے کیونکہ ہم جانتے ہیں کہ صرف 15 فیصد حاملہ خواتین نے پوری ویکسین لگوائی ہوئی ہے، اس لئے جہاں تک فرنٹ لائن ورکرز کا تعلق ہے تو میرے خیال میں ان لوگوں کو بتایا جائے کہ ان کی مڈوائفری ٹیم کو پوری طرح ویکسین لگوانا ضروری ہے، کیونکہ ایسا خود ان کے لئے اور ان کے نوزائیدہ بچے، عملے اور ان کے دفتر کے ساتھیوں کیلئیبہت ضروری ہے۔ حکومت کی جانب سے منگل کو شائع کئے جانے والے تخمینے میں بتایا گیا تھا کہ ویکسین کو لازمی قرار دینے کی صورت میں 120,000 سے زیادہ فرنٹ لائن ہیلتھ ورکرز ملازمتوں سے محروم ہوجائیں گے۔ ایک اندازے کے مطابق ویکسین لگانے کیلئے دی گئی اضافی مدت کے بعد بھی کم وبیش 88,000 ہیلتھ ورکرز، جن میں این ایچ ایس کے عملے کے 73,000 افراد اور سوشل کیئر کے 35,000 ورکرز ایسے باقی بچیں گے، جنھوں نے ویکسین نہیں لگوائی ہوگی جبکہ ورک فورس میں کسی بھی کمی کی صورت میں مریضوں کو دی جانے والی سہولتیں متاثر ہوسکتی ہیں۔ وزیر صحت ساجد جاوید کا کہنا ہے کہ جن ہیلتھ ورکرز کا مریضوں سے براہ راست تعلق نہیں ہوتا یا طبی بنیاد پر ویکسین لگوانے سے مستثنیٰ قرار دیئے گئے لوگ لازمی ویکسین کے اس قابون سے مستثنیٰ ہوں گے۔

Related Articles