افغانستان سے امریکی انخلا، وجہ ناقابل برداشت اخراجات

واشنگٹن ،نومبر۔ امریکا میں ایک سرکاری رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ افغانستان میں 20 سالہ جنگ میں اخراجات محکمہ دفاع کے حساب سے کئی گنا زیادہ ہوجانے کے باعث امریکا ،افغانستان سے نکلنے پر مجبور ہوا۔ اسپیشل انسپکٹر جنرل فار افغانستان ری کنسٹریکشن (سیگار) ایک سرکاری ایجنسی ہے جو براہِ راست کانگریس کو رپورٹ کرتی ہے۔ ادارے نے رواں ہفتے تازہ ترین اعداد و شمار جاری کیے ہیں۔ رپورٹ میں اس بات پر توجہ مبذول کروائی گئی ہے امریکا نے اپنے بڑھتے ہوئے اخراجات پر افغان حکمت عملی پر نظر ثانی کی تھی۔ امریکا کی براؤن یونیوسٹی کے جنگ سے متعلق منصوبے میں امریکا نے 2001 ء سے 2021 ء تک جاری رہنے والی جنگ میں 22کھرب 60 ارب ڈالر خرچ کیے۔ منصوبے کو یونیورسٹی کے معروف واٹسن انسٹیٹیوٹ فور انٹرنیشنل پبلک افئیر نے پیش کیا تھا۔ اس لاگت میں 2 کھرب 96 ارب ڈالر وہ تھے، جو دوران جنگ معذور ہونے والے فوجیوں کو طبی امداد کی مد میں دیے گئے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ امریکی طیاروں کی بم باری سے تباہ حال علاقوں کی بحالی کے لیے افغانستان کو 8 کھرب 39 ارب ڈالردیے گئے۔ سیگار کی رپورٹ میں نشاندہی کی گئی ہے کہ 2002 ء میں کانگریس نے افغانستان میں تعمیر نو اور متعلقہ سرگرمیوں کے لیے ایک کھرب 45 ارب 96 کروڑ ڈالر سے زیادہ رقم مقرر کی تھی۔ اس رقم میں سے ایک کھرب 10 ارب 26 کروڑ ڈالر تعمیر نو کے منصوبے کے لیے مقرر کیے گئے تھے۔ اسی طرح 30 ستمبر 2021 ء کو تعمیر نو کے 6منصوبوں میں تقریباً 3 ارب 59 کروڑ ڈالر کی رقم مختص کی گئی تھی، جس کی تقسیم ابھی نہیں کی گئی۔ ذرائع اابلاغ کے مطابق اگست میں کابل سے انخلا کے بعد کانگریس کی جانب سے افغانستان سیکورٹی فورسز فنڈز کو رقوم کی فراہمی تعطل کا شکار ہے۔ اس میں افغانستان نیشنل ڈیفنس فورسز کے لیے آلات، ضروری اشیا، سروسز ٹریننگ، اور تنخواہوں کے لیے فنڈز کے علاوہ، بنیادی ڈھانچے کی تعمیر نو اور بحالی کی سہولیات بھی شامل تھیں۔ ٹرمپ کی جانب سے 27 دسمبر 2020ء کو ایک بل پر پر دستخط کیے گئے تھے، جس کے تحت 2021 ء کے لیے افغانستان سیکورٹی فورسز فنڈز کے لیے 3 ارب 59 کروڑ ڈالر مقرر کیے گئے تھے۔

Related Articles