برطانیہ نے ٹریول ریڈ لسٹ سے باقی سات ملکوں کو بھی ریموو کردیا
لندن ،اکتوبر۔برطانوی حکومت نے اپنی کوویڈ ٹریول ریڈ لسٹ سے باقی سات ملکوں کو بھی ریموو کرنے کا اعلان کر دیا اور ان ممالک کو اگلے پیر سے اس فہرست سے نکال دیا جائے گا۔ ایکویڈور، دی ڈومینیکن ری پبلک، کولمبیا، پیرو، پانامہ، ہیٹی اور وینزویلا سے مکمل ویکسی نیشن کے ساتھ آنے والے افراد کو اب ہوٹل میں قرنطینہ کرنے کی ضرورت نہیں رہے گی لیکن ریڈ لسٹ سسٹم بدستور موجود رہے گا اور اگر کسی ملک میں کورونا وائرس کے کیسز میں اضافہ ہوا تو اس کو دوبارہ اس ریڈ لسٹ میں شامل کر دیا جائے گا۔ ڈپارٹمنٹ فار ٹرانسپورٹ کی جانب سے اعلان کردہ نئی تبدیلیوں کا اطلاق برطانیہ کے چاروں ملکوں میں آنے والے مسافروں پر ہوگا۔ ٹرانسپورٹ سیکرٹری گرانٹ شیپس نے کہا کہ اس سے ٹریول اور ٹریول سیکٹر کے ملازم افراد کو بڑا فائدہ پہنچے گا۔ انہوں نے کہا کہ ہم یہ کام اس وقت اس لئے کرنے میں کامیاب ہوئے ہیں کہ ہم جس قابل تشویش ویرینٹ سے نمٹ رہے تھے، میڈیکل چیف آفیسر کیلئے اب وہ قابل تشویش نہیں رہا ہے۔ ڈی ایف ٹی نے کہا کہ اس وقت دنیابھر کے بیشتر ملکوں میں ڈیلٹا ویرینٹ غالب ہے جس کا مطلب ہے کہ معلوم ویرینٹ برطانیہ میں داخلے کے خطرات کم ہو گئے ہیں اور حکومت نے اب اعتماد کے ساتھ ریڈ لسٹ پر موجود باقی سات ملکوں کو بھی ریموو کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ برطانیہ جن ملکوں کی کوویڈ ویکسی نیشن کو تسلیم کرتا ہے اس کی فہرست میں بھی اضافہ کر دیا گیا ہے اور اس میں مزید ملکوں کو شامل کیا گیا ہے اور اب تعداد 135 ملکوں سے زیادہ ہو گئی ہے۔ ڈپارٹمنٹ فار ٹرانسپورٹ کا کہنا ہے کہ ان نئی تبدیلیوں کا اطلاق اگلے پیر سے مقامی وقت 00: 04 بی ایس ٹی سے ہوگا۔ سکاٹ لینڈ، ویلز اور ناردرن آئرلینڈ کی حکومتوں نے بھی تصدیق کی ہے کہ وہ بھی ان تبدیلیوں پر عمل پیرا ہوں گی۔ ڈپارٹمنٹ فار ٹرانسپورٹ نے کہا کہ ہر تین ہفتے بعد ریڈ لسٹ پر نظرثانی کی جائے گی، جس میں کورونا وائرس ڈیلٹا نئے ویرینٹس کا ابھار شامل ہے۔ ڈپارٹمنٹ نے کہا کہ اگر کسی ملک میں کورونا مثبت کیسز میں قابل تشویش اضافہ سامنے آیا تو اس ملک کو دوبارہ ریڈ لسٹ میں شامل کیا جا سکتا ہے۔ سیکرٹری ٹرانسپورٹ گرانٹ شیپس نے کہا کہ سال نو میں ریڈ لسٹ سسٹم پر نظرثانی کی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کی جانب سے ہوٹلوں میں سیکڑوں کمرے سٹینڈ بائی رکھنا دانشمندی ہے۔ انہوں نے کہا اگر کسی ملک میں کورونا کیسز کے حوالے سے کوئی تشویش نظر آتی ہے تو ان کمروں کی وجہ سے ہم قرنطینہ کی لازمی سہولت دینے کے متحمل ہو سکیں گے۔ سکاٹش وزیر ٹرانسپورٹ گریم ڈے نے کہا کہ یہ اقدام سیاحت کے شعبے کو معمول کے کاموں کی طرف لانے میں معاون ثابت ہوگا۔ کورونا پینڈامک ابھی ختم نہیں ہوئی، صورت حال پر کڑی نگاہ رکھی جائے گی اور اس کا مسلسل جائرہ لیا جائے گا، اگر معاملات بگڑتے ہیں تو ہم دوبارہ پابندیاں عائد کرنے میں کوئی ہچکچاہٹ محسوس نہیں کریں گے۔ ویلز کا کہنا ہے کہ یہ تبدیلیاں کسی خطرے کے بغیر نہیں ہیں اور یہ سفر کے کھلنے کی رفتار کے حوالے سے بدستور باعث تشویش رہیں گی۔ انڈسٹری باڈی ائر لائنز یو کے کے ٹم ایلڈرسلیڈ نے کہا کہ برطانوی حکومت کے اس نئے اعلان سے مسافروں کو یقین دہانی ملی ہے، جب ہم کرسمس اور جنوری کی اہم بکنگز کی ونڈو کے قریب تر ہیں۔ برطانیہ میں کوویڈ پینڈامک ٹریول رولز میں نرمی ماہ رواں میں شروع ہوئی تھی، جب امبر لسٹ کو مکمل طور پر ریموو کر دیا گیا تھا۔ تمام یورپی یونین ملکوں، امریکہم آسٹر یلیا م بھارت، پاکستان، متحدہ عرب امارات اور ہانگ کانگ سے مکمل ویکسی نیشن کے ساتھ انگلینڈ پہنچنے والے مسافروں کیلئے صرف لیٹرل فلو ٹیسٹ کی ضرورت ہے جبکہ سکاٹ لینڈ، ویلز اور ناردرن آئرلینڈ میں آنے والوں کیلئے فی الحال زیادہ مہنگا پی سی آر ٹیسٹ کروانا لازمی ہے لیکن یہ اتوار سے تبدیل ہو جائے گا۔