صحت وجوہات کی بناپر جاپان کے وزیراعظم شنزو آبے نے دیا استعفیٰ
ٹوکیو 28 اگست(یواین آئی)جاپان کے وزیراعظم شنزوآبے نےصحت وجوہات کا حوالہ دیتے ہوئے جمعہ کو اپنے عہدہ سے استعفیٰ دینے کےفیصلے کی اطلاع دی۔مسٹر آبے نے اپنے فیصلہ کی اطلاع حکمراں لبرل ڈیموکریٹک پارٹی(ایل ڈی پی)کو دے دی ہے۔اس فیصلے کے بعد مسٹر آبے اور ایل پی ڈی کے حکام نے پارٹی دفتر میں ایک میٹنگ کر کے اس معاملے پر تفصیل سے تبادلہ خیال کیا۔یہ دوسری مرتبہ ہے جب مسٹر آبے صحت کی وجہ سے اپنے عہدہ سے استعفیٰ دیں گے۔اس سے قبل سال 2007 میں بھی انہوں نے صحت کی وجہ سے استعفیٰ دی دیا تھا۔سال 2012 کے انتخابات میں مسٹر آبے بھاری اکثریت کے ساتھ دوبارہ اقتدار میں لوٹے تھے۔جاپان کی سرکاری نیوزایجنسی این ایچ کے کی رپورٹ کے مطابق 65 سالہ مسٹر آبے نے کہا،’’اگر میں اپنے ملک کے لوگوں کے لیے بہتر فیصلہ نہیں کرسکتا تو میں وزیراعظم نہیں ہوسکتا ہوں۔اسی وجہ سے میں نے اپنے عہدے سے استعفیٰ دینے کا فیصلہ کیا ہے۔مسٹر آبے کافی وقت سے آنتوں کی بیماری’السریٹیو کولائٹس‘سے متاثر ہیں اور اس ہفتہ کے دوران دومرتبہ اسپتال میں داخل ہوچکے ہیں۔یہ بڑی آنت کی ایک سنگین بیماری ہے،جس سے مسٹر آبے بچپن سے ہی پریشان رہے ہیں۔اس بیماری میں بڑی آنت کی اندرونی پرت میں سوجن آور جلن ہوجاتی ہے جس سے متعدد چھوٹے چھوٹے چھالے بننے لگتے ہیں۔ان چھالوں اور سوجن کے سبب پیٹ سے متعلق پریشانیاں ہونے لگتی ہیں جو نظام ہاضمہ پر برااثر ڈالتی ہیں۔اس سے آنتوں اوررکٹم کاکینسر ہونے کا خدشہ بھی ہوتا ہے۔مسٹر آبے کادوراقتدار ستمبر 2021 میں ختم ہونے والا تھا۔مسٹر آبے کے نام سب سے طویل عرصے تک جاپان کا وزیراعظم رہنے کا ریکارڈ ہے۔انہوں نے یہ ریکارڈ پیر کو ہی بنایا تھا۔کورونا وائرس’کووڈ-19‘وبا کے سبب جاپان کی معیشت کی حالت کافی خراب ہے اور وہ تاریخی طور سے نچلی سطح پر ہے۔وزیراعظم آبے نے ملک کی معیشت کوپٹری پرلانے کا وعدہ کیا تھا۔ جاپان کے قانون کے مطابق اگر مسٹر آبے اپنا کردار اداکرنے میں ناکام ہیں تو ایک عارضی وزیراعظم مقررکیا جاسکتا ہے۔نائب وزیراعظم تاروآسو اس دوڑ میں سب سے آگے ہیں۔ورکنگ وزیراعظم ہنگامی انتخابات کااعلان نہیں کرسکتے ہیں،لیکن جب تک نئے پارٹی لیڈر اوروزیراعظم کا انتخاب نہیں ہوتا تب تک وہ معاہدات اور بجٹ جیسے دیگر مسائل پر لیڈ لے سکتے ہیں۔مسٹر آبے کےاستعفیٰ دینے کے بعد اب ایل ڈی پی میں ووٹنگ ہوگی جس میں یہ طے کیا جائے گا کہ صدر کے طور پر ان کی جگہ کون لے گا۔اس انتخاب کے بعد ایک پارلیمانی ووٹنگ ہوگی،جس میں نیا وزیراعظم منتخب کیا جائے گا۔مسٹر آبے ایسے وقت میں استعفیٰ دیا ہے جب جاپان کورونا وبا اور چین کی ساتھ خراب تعلقات کا سامنا کررہا ہے۔