اتراکھنڈ کی جیلوں کی صورتحال سے متعلق ہائی کورٹ نے ہوم سیکرٹری -آئی جی جیل کو طلب کیا
نینی تال ، اکتوبر۔ہائی کورٹ نے اتراکھنڈ میں جیلوں کی صورتحال کی بابت ریاستی داخلہ سیکریٹری اور انسپکٹر جنرل آف جیل کو طلب کیا ہے۔بدھ کے روز چیف جسٹس آر ایس چوہان کی سربراہی میں بنچ نے جیلوں کی قابل رحم صورتحال سے متعلق دائر مختلف عرضیوں کی سماعت کے دوران شدید تشویش کا اظہار کیا اور سخت تبصرے کیے۔ عدالت نے تسلیم کیا کہ اتراکھنڈ کی جیلوں میں قیدیوں کے انسانی حقوق واضح طور پر پامال ہو رہے ہیں جو کہ آئین کے آرٹیکل 21 کی خلاف ورزی ہے۔عدالت نے حیرت کا اظہار کیا کہ چھ خواتین کو چمپاوات میں واقع جیل کے ایک چھوٹے سے سیل میں ایک ساتھ رکھا گیا۔ عدالت نے کہا کہ یہ انسانی حقوق کی خلاف ورزی کی ایک بڑی مثال ہے۔ اس کے بعد عدالت نے جیل کے انسپکٹر جنرل اے پی انشومان اور ریاستی ہوم سکریٹری کو ذاتی طور پر عدالت میں پیش ہونے کا حکم دیا ۔عدالت نے سخت لہجے میں حکومت کی جانب سے پیش کردہ اعداد و شمار پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ حکومت اور اہلکار سوئے ہوئے ہیں۔ عدالت نے یہ بھی کہا کہ بیرک جیل عملے کی رہائش سے زیادہ اہم ہیں۔ عدالت نے حیرت کا اظہار بھی کیا کہ ریاست میں صرف ایک سینٹرل جیل ہے۔عدالت نے تعمیراتی کام کی کچھوا رفتار پر بھی تشویش کا اظہار کیا اور کہا کہ 2014 کا ہدف 2021 تک بھی پورا نہیں کیا گیا۔ پتھورا گڑھ میں دیوار بنانے میں سات کروڑ روپے خرچ کر دیے گئے۔سرکاری اعداد و شمار کے مطابق تمام جیلوں میں دو سو سے تین سو فیصد قیدی ٹھوسے گئے ہیں۔ چمپاوت ڈسٹرکٹ جیل کی گنجائش 500 ہے ، لیکن یہاں 1700 قیدی رکھے گئے ہیں۔ اسی طرح دہرادون میں 580 کے بجائے 1400 ، ہریدوار میں 814 کے بجائے 1302 ، ٹہری میں 150 کے بجائے 218 ، الموڑہ میں 102 کے بجائے 285 ، پوڑی کے پاس 150 کے بجائے 186 ، نینی تال میں 71 کے بجائے 79 ، ستار گنج سینٹرل جیل میں 552 کے بجائے 613 اور ہلدوانی سب جیل میں 1478 قیدیوں کو 535 کی جگہ رکھا گیا ہے۔ صرف چمولی جیل میں گنجائش سے کم قیدی ہیں۔ پوسٹوں کے لحاظ سے بھی جیلوں کی حالت قابل رحم ہے۔ جیلوں میں 40 فیصد سے زائد عہدے خالی پڑے ہیں۔انسپکٹر جنرل پولیس (آئی جی) جیل اے پی انشومان کی ہائی کورٹ میں پیش رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ قیدیوں کے معاملے میں ریاست کی جیلوں کی کل استعداد3540 ہے جبکہ ان میں 6608 قیدی رکھے گئے ہیں۔