موسمیاتی تبدیلی کا مقابلہ تحقیق اور آلات سے کریں
وزیر اعظم نے ریاست میں موسمیاتی تبدیلی کے اثرات سے فصلوں کو بچانے کی کوششوں کی تعریف کی،نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف بائیولوجیکل اسٹریس مینجمنٹ کا افتتاح کیا
رائے پور، ستمبر. وزیر اعظم نریندر مودی نے آج ویڈیو کانفرنس کے ذریعے رائے پور میں نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف بائیوٹیک اسٹریس مینجمنٹ کے نئے کیمپس کا افتتاح کیا۔ اس موقع پر انہوں نے موسمیاتی تبدیلی کے اثرات سے فصلوں اور منافع بخش کاشتکاری کو بچانے کے لیے چھتیس گڑھ میں کی جانے والی کوششوں کو سراہا۔وزیر اعظم نے گودھن نیائے یوجنا کے تحت ریاست چھتیس گڑھ میں سوراجی گاؤں یوجنا کے تحت گاؤں میں تعمیر کردہ گوٹھانوں میں گائے کے گوبر کی خریداری اور اس سے نامیاتی کھاد کے ساتھ بجلی پیدا کرنے کے ریاستی حکومت کے منصوبے کی تعریف کی۔ وزیر اعظم جناب مودی نے کہا کہ اس وقت ہمیں کسانوں کو فصلوں پر مبنی فوائد سے نکالنے اور انہیں ویلیو ایڈیشن کی طرف لے جانے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے مقامی موسمی حالات کے مطابق فصلوں کی پیداوار کو فروغ دینے پر زور دیا۔ وزیر اعظم جناب مودی نے اس موقع پر خاص خصوصیات کے ساتھ 35 اقسام کی فصلوں کو قوم کے لیے وقف کیا۔
وزیر اعظم نریندر مودی نے آج موسمیاتی تبدیلی جیسے درپیش چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے سائنسی تحقیق پر زور دیتے ہوئے کہا کہ جدید ٹیکنالوجی اور آلات کو گاؤں تک لے جانے سے منفی حالات میں بھی بہتر پیداوار ہوگی۔ زرعی لاگت کم آئے گی۔
موسمیاتی تبدیلی کے پیش نظر خاص کوالیٹی والی نئی ترقی یافتہ 35 فصلوں کی پرجاتیوں کو جاری کئے جانے اور نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف بائیولوجیکل اسٹریس مینجمنٹ کے افتتاح کے موقع پر منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے مسٹر مودی نے کہا کہ بدلتا ہوا موسم اور نئی حالتیں نہ صرف فصلیں بلکہ مویشیوں کے لئے بھی سنگین چیلنج ہے۔ نئے حالات میں بیجوں کی زیادہ غذائیت سے بھرپور خوراک فراہم کرانے کے لئے نئے قسموں کے بیج پر فوکس کیا جارہا ہے۔وزیر اعظم نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلی کی وجہ سے نئی قسم کے کیڑے ، نئی بیماریاں ، وبا آرہی ہیں ، اس کی وجہ سے انسانوں اور مویشیوں کی صحت پر بڑی مصیبت آرہی ہے اور فصلیں بھی متاثر ہورہی ہیں۔ ان پہلوؤں پر گہری تحقیق ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب سائنس ، حکومت اور معاشرہ مل کر کام کریں گے تو اس کے نتائج بہتر ہوں گے۔ کسانوں اور سائنسدانوں کا ایسا اتحاد نئے چیلنجوں سے نمٹنے میں ملک کی طاقت میں اضافہ کرے گا۔انہوں نے بتایا کہ کسان کو صرف فصل پر مبنی آمدنی کے نظام سے نکال کر انہیں ویلیو ایڈیشن اور کاشتکاری کے دیگر آپشنز کے لیے بھی ترغیب دی جا رہی ہے۔
اب یہ ضروری ہے کہ سائنس اور تحقیق کے حل کے ساتھ باجرا اور دیگر اناج تیار کریں۔ مقصد یہ ہے کہ انہیں مختلف ضروریات کے مطابق ملک کے مختلف حصوں میں کاشت کیا جا سکے۔وزیر اعظم نے کہا کہ "ہماری بنیادی توجہ زیادہ بیجوں پر ہے جو نئے بدلتے موسم میں، نئے حالات کے مطابق ہو۔وزیر اعظم نے کورونا وبائی امراض کے دوران گزشتہ سال مختلف ریاستوں میں بڑے پیمانے پر ٹڈیوں کے حملے کو یاد کیا۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان نے اس حملے سے نمٹنے کے لیے بہت کوششیں کیں اور کسانوں کو بہت زیادہ نقصان سے بچایا۔‘‘