جرمن موٹر شو کا افتتاح، میرکل کا بطور چانسلر میلے کا آخری دورہ
برلن،,ستمبر.کوئی بھی جرمن چانسلر ایسا نہیں، جس نے اپنے ملک میں منعقد ہونے والے کاروں کی بین الاقوامی نمائش کا دورہ نہ کیا ہو۔ جرمن چانسلر انگیلا میرکل سیاست سے دستبردار ہونے سے قبل آخری مرتبہ اس نمائش کو دیکھنے گئیں۔جرمن چانسلر انگیلا میرکل نے بین الاقوامی کار شو کا باضابطہ افتتاح سات ستمبر بروز منگل کیا۔ انہیں اس بین الاقوامی نمائش کے موقع پر ایک مرتبہ پھر جرمن کار انڈسٹری کے لیڈروں سے ملاقات کا موقع ملا۔ اس ملاقات کے ایجنڈے میں ماحول دوست کار سازی اور کاربن ڈائی آکسائیڈ کے بغیر ٹرانسپورٹیشن کے معاملات کو فوقیت حاصل رہی۔
انٹرنیشنل موٹر شو:جرمنی کا انٹرنیشنل موٹر شو سات سے بارہ ستمبر تک جنوبی صوبے باویریا کے دارالحکومت میونخ میں جاری رہے گا۔ اس میلے میں جرمنی اور بہت سے دوسرے ممالک کے کار سازی کی صنعت کے ادارے حصہ لے رہے ہیں۔شرکاء کے نمائش گاہ تک پہنچنے کے لیے مختلف مقامات سے شٹل بسوں کے علاوہ سائیکلوں اور ای سکوٹرز کی سہولت بھی فراہم کی گئی ہے۔توقع کی جا رہی ہے کہ میونخ منعقدہ موٹر شو میں جرمنی کے اندر اور بیرونی ممالک سے بھی کار انڈسٹری اور آٹو موبائل انجینیئرنگ سے وابستہ ٹیکنیکل ماہرین اور منتظمین کی ایک بڑی تعداد بھی ذاتی طور پر یا ورچوئل انداز میں شریک ہو گی۔
جرمن کار انڈسٹری:رواں برس کے موٹر شو کے موقع پر جرمن کار انڈسٹری کو ماحولیاتی تبدیلیوں کے تناظر میں ایک بڑی تبدیلی کا سامنا ہے۔ اب جرمن کار انڈسٹری پٹرول اور ڈیزل کاروں کی جگہ الیکٹرک کاروں کی تیاری پر کافی زیادہ توجہ دینے لگی ہے۔ماہرین کے مطابق یہ اس کار انڈسٹری کے لیے ایک نیا امتحان ہے کہ مستقبل میں جرمن کاروں کے الیکٹرک انجن بھی شاندار کارکردگی کے حامل ہوں۔ جرمن کار انڈسٹری کو اس تنقید کا بھی سامنا ہے کہ اربوں یورو کمانے کے باوجود یہ سیکٹر اب بھی ماحول دوست کار ٹیکنالوجی سے دور ہے۔
میرکل کی شرکت، ایک روایت:انگیلا میرکل اپنے سولہ سالہ دور حکومت میں جرمن موٹر شو میں باقاعدہ شرکت کرتی رہی ہیں۔ انہوں نے ملکی کار انڈسٹری کو مزید فعال بنانے اور تقویت دینے کے لیے کئی اہم اقدامات متعارف کرائے۔میرکل نے یورپی یونین کے ماحولیاتی آلودگی کے خلاف سخت قوانین کی موجودگی میں ہمیشہ اس انڈسٹری کو اسپورٹ کیا۔ ان کی اس سیکٹر سے خاص وابستگی کی بنیاد پر انہیں کار چانسلر‘ بھی کہا جاتا ہے۔میرکل اس مہینے کی چھبیس تاریخ کو ہونے والے پارلیمانی انتخابات کے بعد سیاست سے کنارہ کش ہو جائیں گی۔
ڈیزل گیٹ اسکینڈل:جرمن کار انڈسٹری کو سن 2015 کے ڈیزل گیٹ اسکینڈل نے بھی خاصا داغ دار کیا۔ اس اسکینڈل میں کار سازی کا سب سے بڑا جرمن ادارہ فوکس ویگن ملوث تھا۔اس اسکینڈل کے سامنے آنے کے بعد فوکس ویگن نے اعتراف کیا کہ اس نے گیارہ ملین کاروں میں دھوئیں کے اخراج کی پیمائش دانستہ غلط ظاہر کرنے والا آلہ نصب کیا تھا۔ اس اسکینڈل کے بعد فوکس ویگن نے امریکا سمیت کئی ممالک میں اربوں ڈالر زرتلافی اور جرمانے کی صورت میں ادا کیے۔چانسلر انگیلا میرکل نے اسکینڈل پر فوکس ویگن پر اپنی شدید برہمی ظاہر کی تھی۔
الیکٹرک کار سازی اور برلن حکومت:ایک جرمن اخبار زوڈ ڈوئچے سائٹْنگ کے مطابق یورپی یونین کے ضوابط کے تناظر میں میرکل حکومت کار انڈسٹری میں ماحولیاتی آلودگی کے حوالے سے تیز رفتار تبدیلی کا عمل دانستہ سست رکھے ہوئے ہے۔آج سے شروع ہونے والے موٹر شو کے موقع پر فوکس ویگن کے چیف ایگزیکٹیو ہیربرٹ ڈِیس (Diess Herbert ) نے میرکل حکومت پر الزام عائد کیا کہ اس نے الیکٹرک کار سازی کے انقلاب کا عمل سست رکھتے ہوئے ڈیزل کی کم قیمت رکھ کر حقیقت میں ڈیزل انجنوں کے استعمال کے لیے ایک طرح سے مراعات فراہم کر رکھی ہیں۔خبروں کے مطابق ہیربرٹ ڈِیس نے بتایا کوئی کار ساز کمپنی اس وقت تک تبدیلی نہیں لا سکتی جب تک اس کے لیے ماحول سازگار نہ ہو اور جب ڈیزل سستا ہو گا تو کوئی بھی الیکٹرک کار خریدنے میں دلچسپی ظاہر نہیں کرے گا۔اسی تناظر میں جرمنی کی ڈوئس برگ ایسن یونیورسٹی کے آٹوموٹیو ریسرچ سینٹر کے ڈائریکٹر فرڈینانڈ ڈْوڈنہوئفر (Dudenhoeffer Ferdinand ) کا کہنا ہے کہ برلن حکومت کی ڈیزل پالیسی مایوس کن اور غیر ذمہ دارانہ ہے۔