ایران میں سرپوش نہ اوڑھنے پردو معروف اداکاراؤں پر فردِجْرم عائد
تہران،اپریل۔ایران میں حکام نے دومعروف اداکاراؤں پر خواتین کے ضابطۂ لباس کی خلاف ورزی کے الزام میں فردجْرم عاید کی ہے۔ایران کے نیم خبررساں ادارے تسنیم کے مطابق تہران میں پولیس نے کتایون ریاحی اور پانتہ آبہرام کے خلاف مقدمہ ایرانی عدلیہ کے سپردکردیا ہے۔ان پرعوامی مقامات پر حجاب اتارنے اور انٹرنیٹ پر تصاویر پوسٹ کرنے کا الزام ہے۔اگران پر مقدمہ چلایا گیا تو دونوں کو جرمانے یا قید کی سزا کاسامنا کرنا پڑسکتا ہے۔رواں ماہ کے اوائل میں ایرانی پولیس نے اعلان کیا تھا کہ وہ عوامی مقامات پر’اسمارٹ‘ٹیکنالوجی کا استعمال شروع کرے گی تاکہ ایران کے لازمی ڈریس کوڈ کی خلاف ورزی کرنے والی خواتین کے خلاف کریک ڈاؤن کیا جا سکے۔گذشتہ ہفتے 53 سالہ بہرام کی سرپوش کے بغیر تصاویروائرل ہوئی تھیں اور انھوں نے ایک فلم کی اسکریننگ کے دوران میں بغیر حجاب کے تصویریں کھینچی تھیں جبکہ 61 سالہ ریاحی نے تہران کے آس پاس عوامی مقامات پر لی گئی متعدد تصاویر پوسٹ کی تھیں۔ان میں انھوں نے حجاب نہیں پہنا ہوا تھا۔خواتین کے لییعوامی مقامات پرحجاب پہننے کی شرط 1979 کے اسلامی انقلاب کے فورا بعد عائد کی گئی تھی۔واضح رہے کہ ایران میں 16 ستمبر2022ء کو کرد نڑاد ایرانی 22 سالہ مہساامینی کی ضابطہ لباس کی خلاف ورزی پرپولیس کے زیرحراست ہلاکت کے ردعمل میں کئی ماہ تک ملک گیر مظاہرے ہوئے تھے۔ان مظاہروں کی لہر کے بعد سے ایران میں ڈریس کوڈ کی خلاف ورزی کرنے والی خواتین کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے۔16اپریل کو حکام نے کہا تھا کہ انھوں نے 150 تجارتی اداروں کو بند کردیا ہے۔ان کے ملازمین ضابطہ لباس پرعمل نہیں کر رہے تھے۔پانتہ آبہرام اورکتایون ریاحی نے ایران کے معروف سنیما ایونٹ فجر بین الاقوامی فلمی میلہ میں متعدد ایوارڈز جیتے ہیں۔گذشتہ سال نومبر میں ریاحی نیمہساامینی کی موت کے خلاف احتجاجی تحریک کے ساتھ اظہار یک جہتی کے لیے انسٹاگرام پر تصاویر پوسٹ کی تھیں۔اس کے ردعمل میں انھیں گرفتار کرلیا گیا تھا اورایک ہفتے سے زیادہ عرصے تک حراست میں رکھنے کے بعد ضمانت پررہا کر دیا گیا تھا۔وہ پہلی ایرانی اداکارہ تھیں جنھوں نے احتجاجی تحریک کی حمایت میں سوشل میڈیا پر ایسی تصاویر پوسٹ کی تھیں۔