ناٹو ناٹو: گولڈن گلوب ایوارڈ جیتنے والا گانا جو یوکرین میں صدارتی محل کے سامنے فلمایا گیا
ممبئی،جنوری۔انڈیا کی تیلگو فلم ’آر آر آر‘ کے گیت ’ناٹو ناٹو‘ نے گولڈن گلوب ایوارڈ جیت کر تاریخ رقم کی ہے جس پر انڈیا میں بڑے پیمانے پر خوشیاں منائی جا رہی ہیں۔انڈیا کو پہلی بار امریکی گولڈن گلوب ایوارڈ ملا ہے۔فلم کے دلکش میوزیکل گیت ناٹو ناٹو کو بہترین ’اوریجنل‘ نغمے کا ایوارڈ دیا گیا جس نے ٹیلر سوئفٹ اور ریحانہ جیسے ہیوی ویٹس کو پیچھے چھوڑ دیا۔یہ ہٹ گیت سنہ 2021 میں یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی کی سرکاری رہائش گاہ کے سامنے فلمایا گیا تھا۔ایوارڈ قبول کرتے ہوئے موسیقار ایم ایم کیراوانی نے کہا کہ وہ گانے کی کامیابی سے بہت خوش ہیں۔دوسری جانب انڈیا کے وزیر اعظم نریندر مودی سمیت متعدد انڈین شہریوں نے اس خبر پر خوشی کا اظہار کیا ہے۔مسٹر مودی نے ٹیم کو مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ ‘باوقار اعزاز نے ہر انڈین کو بہت افتخار بخشا ہے۔’آسکر ایوارڈ یافتہ میوزک کمپوزر اے آر رحمان نے اس جیت کو ’پیراڈائم شفٹ‘ قرار دیا۔ یعنی ان کی رائے میں اب سب کا دھیان جنوبی انڈیا کی فلموں پر ہے۔یہ وہ فلمی گیت ہے جس پر آج کل بچے اور بڑے دونوں رقص کرتے نظر آ رہے ہیں۔ اس گانے نے سنیما شائقین کے دل و دماغ کو اپنی گرفت میں لے رکھا ہے۔گیت ‘ناٹو ناٹو’ (یعنی ناچو-ناچو) کو این ٹی آر اور رام چرن کے رقص اور ایس ایس راجامولی کی پیشکش کی وجہ سے نئی پرواز ملی ہے۔گولڈن گلوب کے اعزاز سے نوازا جانے والا یہ گیت ‘اوریجنل سانگ’ کے زمرے میں باوقار اکیڈمی ایوارڈ یعنی آسکر ایوارڈ کے لیے بھی مقابلے میں شامل ہے۔ شارٹ لسٹ کیے گئے گانوں کی فہرست حال ہی میں جاری کی گئی ہے۔یہ گیت کس طرح معرض وجود میں آیا؟ اس گانے کو پردے پر ڈالنے سے پہلے فلم کے ڈائریکٹر ایس ایس راجامولی، میوزک ڈائریکٹر کراوانی اور نغمہ نگار چندربوس کے دماغ میں کیسے خیال گزر رہے تھے؟
اوریجنل سانگ کیٹگری کا کیا مطلب ہے؟یہ جاننے سے پہلے کہ ‘ناٹو ناٹو’ گانا کہاں سے آیا، آئیے جانتے ہیں کہ ‘اوریجنل سانگ’ کیٹگری کا کیا مطلب ہے؟دنیا کی کسی بھی زبان میں فلم کے لیے استعمال کیا جانے والا گانا ‘اصل’ یا اوریجنل ہے، اگر یہ پہلے سے موجود گانے کی کاپی نہیں ہے۔اس کا مطلب یہ بھی ہے کہ یہ گیت کسی دوسرے نغمے، دھن، مواد یا معنی سے متاثر تو نہیں ہے۔اس زمرے میں 81 گیتوں کو انٹری ملی ہے۔ ان میں سے 15 ایڈوانس کیٹگری میں ہیں۔ ان میں ‘ناٹو-ناٹو’ بھی شامل ہے۔ یہاں اس کا مقابلہ فلم ‘اوتار: دی وے آف واٹر’ کے گیت ‘نتھنگ از لاسٹ (یو گیو می سٹرینتھ)‘ سے ہے۔
یہ نغمہ کیسے بنا؟’ناٹو ناٹو’ جیسا کہ الفاظ سے واضح ہے کہ ‘لوگوں کا گیت’ یا لوک گیت قسم کی چیز ہے۔ایس ایس راجامولی کے ذہن میں یہ بات تھی کہ ’این ٹی آر جونیئر اور رام چرن دونوں تیلگو فلم انڈسٹری کے بہترین ڈانسرز ہیں۔ دونوں نے اپنے اپنے طریقے سے کئی بار اپنی صلاحیتوں کو ثابت بھی کیا ہے۔ اگر دونوں کو ایک ساتھ رقص کرتے دکھایا جائے تو شاید اچھا ہو گا۔ انھیں ایک ساتھ پرفارم کرتے دیکھنا سامعین کے لطف اور احساس کو ایک نئی سطح پر لے جا سکتا ہے۔‘راجامولی نے فلم کے میوزک کمپوزر کراوانی کے ساتھ اپنا آئیڈیا شیئر کیا۔اس بارے میں بی بی سی سے بات کرتے ہوئے کراوانی نے کہا: ’راجامولی نے مجھ سے کہا، بڑے بھائی، مجھے ایک ایسا گانا چاہیے جس میں دونوں ڈانسرز ایک دوسرے سے مقابلہ کریں اور ڈانس کریں۔‘اس کے بعد کراوانی نے گانا لکھنے کے لیے تیلگو فلموں کے موجودہ دور کے اپنے پسندیدہ گیت کار چندربوس کا انتخاب کیا۔کراوانی نے بوس سے کہا: ‘گیت ایسا ہونا چاہیے کہ دونوں مرکزی اداکار اس پر اپنے رقص سے ایک جوش و ولولہ پیدا کریں۔’آپ جو چاہیں لکھ سکتے ہیں۔ لیکن ذرا ذہن میں رہے کہ یہ فلم 1920 میں پیش آنے والے واقعات کے گرد گھومتی ہے۔ اس لیے دیکھیں کہ الفاظ اسی دور کے ہوں۔‘
گانا کیسے تیار ہوا؟راجامولی، کراوانی اور چندربوس نے 17 جنوری 2020 سے اس گانے پر کام شروع کیا۔ حیدرآباد میں ایلومینیم فیکٹری میں آر آر آر کے دفتر سے اس پر کام شروع ہوا۔جیسے ہی چندربوس اپنی گاڑی میں بیٹھے، راجامولی اور کیراوانی کی باتیں ان کے ذہن میں گردش کرنے لگیں۔ کار ایلومینیم فیکٹری سے جوبلی ہلز کی طرف دوڑی چلی جا رہی تھی۔ان کے ہاتھ سٹیئرنگ وھیل پر تھے، لیکن ان کا دماغ گانے کمپوز کرنے پر تھا۔ اس لیے ان کے دماغ میں ‘ناٹو-ناٹو’ گانے کی لائن یکایک کوند اٹھی۔اس طرح کی کوئی دھن ابھی تک نہیں بنی تھی۔ انھوں نے اسے ‘6-8 تاکیتا، تاکیتا تیسری رفتار’ میں بننا شروع کیا۔ آخر اس رفتار کا کیا مطلب تھا؟چندر بوس نے بی بی سی کو بتایا: ‘چونکہ یہ کیراوانی کا سْروں کا پسندیدہ ڈھانچہ تھا، اس لیے انھوں نے اس کا سہارا لینا مناسب سمجھا۔’25 سال سے بھی زیادہ عرصہ پہلے کیراوانی نے چندربوس کو مشورہ دیا تھا کہ ‘کوئی بھی ایسا گیت اگر بنانا ہو جس سے لوگوں میں جوش بھرا جائے اسے اس رفتار میں بناؤ۔ناٹو ناٹو ایک ایسا ہی نغمہ ہے جس میں سرفہرست اداکار اپنے رقص کی مہارت کا مظاہرہ کرتے ہیں۔ اس لیے چندر بوس نے اسے اس رفتار یا تیز دھن میں پیش کیا۔انھوں نے دو دن میں اس گانے کے تین مکھڑے بنائے اور پھر کیراوانی سے ملاقات کی۔ انھوں نے آخر میں اپنا پسندیدہ بند سنایا۔ اس سے پہلے دو اور بند پڑھے تھے۔کیراوانی کو بھی چندربوس کے یہ پسندیدہ بند پسند آئے اور اس طرح یہ گانا فائنل ہوگیا۔