تازہ اشیائے خوراک کی قیمتوں میں ہوشربا اضافہ، افراط زر 15 فیصد تک پہنچ گیا
لندن ،جنوری۔ نئے اعدادوشمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ کرسمس سے قبل جب بہت سی فیملیز کرسمس کیلئے اشیا جمع کر رہی تھیں، تازہ اشیائے خوراک کی قیمتوں میں ہوشربا اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔ برٹش ریٹیل کنسورشیم کے مطابق دسمبر کے دوران افراط زر کی شرح 15فیصد تک پہنچ گئی جو کہ2005کے بعد اشیائے خوراک کی قیمتوں میں سب سے زیادہ اضافہ تھا جبکہ نومبر میں یہ شرح 14.3فیصد تھا۔ بی آر سی کے مطابق اشیائے خوراک کی قیمتوں میں اضافہ کاسبب مویشیوں کے چارے، کھاد اور انرجی کی قیمتوں میں اضافہ ہے۔ تاہم اشیائے خوراک کے علاوہ دیگر اشیا کی قیمتوں میں کمی ہوئی کیونکہ ریٹیلرز نے اپنا سٹاک ختم کرنے کیلئے خریداروں کو زبردست رعایت فراہم کی۔ بی آرسی کا کہنا ہے کہ ہر ماہ روزمرہ استعمال کی کم وبیش 500اشیا کی قیمتوں میں تبدیلی ہو رہی ہے بی آر سی کی چیف ایگزیکٹو ہیلن ڈکنسن کا کہناہے کہ یہ سال خریداروں اور دکانداروں دونوں کیلئے مشکل سال ثابت ہونے کا اندیشہ ہے کیونکہ افراط زر میں فوری کمی کا کوئی امکان نظر نہیں آرہا جبکہ قومی شماریات دفتر کے ڈیٹا سے ظاہرہوتاہے کہ قیمتوں بتدریج کمی ہونا شروع ہوگئی ہے لیکن اس کمی کے با وجود قیمتیں پہلے سے کم بیش 40فیصد زیادہ ہیں۔ کنتار کی مارکیٹ سے ملنے والے اعدادوشمار کے مطابق دسمبر میں4ہفتے کے دوان یعنی کرسمس تک 12.8بلین ڈالر مالیت کی گروسری فروخت ہوئی ،کرسمس پر قیمے کے پائیز اور کرسمس پڈنگ سب سے زیادہ مقبول ثابت ہوئے جبکہ برسلز اسپرائوٹس کو لوگوں نے غالباً اپنے مینو سے نکال دیا تھا کیونکہ اس کی فروخت میں45فیصد تک کمی دیکھی گئی۔ ایسڈا کے خریداری سے متعلق منیجر کا کہنا ہے کہ کرسمس ڈنز ہمیشہ ہی مہنگا ہوتا ہے لیکن قیمتوں میں اضافے کے بعد یہ پہلے سے بہت زیاہ مہنگا ہوگیا۔ ان کاکہناتھا کہ سال کے آغاز پر فوڈ کی قیمتیں زیادہ رہیں گی لیکن عروج کی چوٹی پر پہنچنے کے بعد اس میں کمی ہونا شروع ہوجائے گی۔ انھوں نے کہا کہ کرسمس پر اشیائے خوراک کی قیتیں زیادہ ہونے کے معنی یہ ہوئے کہ لوگوں کے پاس دیگر اشیا کی خریداری کیلئے بہت کم رقم بچی ہوگی۔ حکومت نے اکتوبر سے مارچ تک کیلئے گیس اور بجلی کی قیمتیں منجمد کردی ہیں لیکن وزارت خزانہ کا کہنا ہے کہ ان قیمتوں پر نظرثانی کی جارہی ہے کیونکہ اس سے خزانے پر بہت بوجھ پڑرہاہے۔ بی بی سی کے مطابق چانسلر جیریمی ہنٹ تاجروں سے انرجی بلز پر سپورٹ کے حوالے سے حکومت کے انرجی پلان پر بات چیت کریں گے مس ڈکسن کا کہنا ہے کہ ریٹیلرز اپنے صارفین کو سپورٹ کرنے اور قیمتوں کو کم رکھنے کیلئے سخت محنت کرتے رہیں گے لیکن حکومت کی جانب سے انرجی سپورٹ سکیم کے بغیر ایسا کرنا ممکن نہیں ہے۔ انھوں نے کہا کہ حکومت اس بارے میں فوری طورپر صورت حال واضح کرے کہ وہ ماضی میں کس طرح کا سپورٹ فراہم کرے گی، بصورت دیگر صارفین کو اس کی قیمت ادا کرنا ہوگی۔ ادھر یوکے ہاسپٹلٹی کا کہناہے کہ حکومت کو اس سپورٹ میں توسیع کردینی چاہئے ورنہ انڈسٹری تباہی کے دہانے پر پہنچ جائے گی۔ ٹریڑری کے ایک ترجمان کا کہناہے کہ انرجی سپورٹ پر نظر ثانی کا مقصد سرکاری خزانے پر بوجھ کم کرنا ہے۔ انھوں نے کہا کہ ہم جلد ہی اس نظرثانی کے نتیجے کا اعلان کردیں گے۔ انھوں نے یقین دلایا کہ تاجروں مستقبل میں سپورٹ کے بارے میں مناسب یقینی صورتحال معلوم ہوجائے گی۔