برطانوی فوج میدان جنگ میں روس کا مقابلہ کرنے کیلیے تیاری کرے، نئے آرمی چیف کی ہدایت

لندن ،جون۔برطانوی فوج کے نئے سربراہ نے فوجیوں کو ایک فرمان جاری کیا ہے کہ انہیں میدان جنگ میں روس کا مقابلہ کرنے کے لئے تیار رہنے کی ضرورت ہے۔ جنرل سر پیٹرک سینڈرز نے گزشتہ ہفتے ملازمت کا آغاز کیا۔ انہوں نے16جون کو ایک اندرونی پیغام میں تمام رینک اور سرکاری ملازمین سے خطاب کیا، جسے بی بی سی نے بھی دیکھا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ یوکرین پر روسی حملہ ’’برطانیہ کی حفاظت اور زمین پر جنگ لڑنے اور جیتنے کے لئے تیار رہنے‘‘ کی ضرورت کو ظاہر کرتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ فوج اور اتحادیوں کو اب ’’روس کو شکست دینے کے قابل‘‘ ہونا چاہئے۔ایک دفاعی ذریعے نے بی بی سی کے دفاعی نامہ نگار جوناتھن بیل کو بتایا کہ اس پیغام کا لہجہ جو وزارت دفاع کے اندرونی انٹرانیٹ پر جاری کیا گیا غیر حیران کن تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ تمام فوجیں لڑنے کے لئے تربیت لیتی ہیں لیکن خطرہ واضح طور پر بدل گیا ہے۔ جنرل سر پیٹرک نے پیغام میں نوٹ کیا کہ وہ 1941 کے بعد سے پہلے چیف آف دی جنرل اسٹاف ہیں، جنہوں نے یورپ میں ایک بڑی براعظمی طاقت پر مشتمل زمینی جنگ کے سائے میں فوج کی کمان سنبھالی۔ انہوں نے مزید کہا کہ روس کا یوکرین پر حملہ ہمارے بنیادی مقصد کی نشاندہی کرتا ہے۔ برطانیہ کی حفاظت کرنا اور زمین پر جنگیں لڑنے اور جیتنے کے لئے تیار رہنا اور طاقت کے خطرے سے روسی جارحیت کو روکنے کی ضرورت کو تقویت دیتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’’24 فروری کو دنیا بدل چکی ہے اور اب ایک ایسی فوج تیار کرنے کی ضرورت ہے، جو اپنے اتحادیوں کے ساتھ مل کر لڑنے اور روس کو جنگ میں شکست دینے کے قابل ہو۔ جنرل سر پیٹرک نے ’’نیٹو کو تقویت دینے اور روس کو یورپ پر مزید قبضہ کرنے کے موقع سیروکنے کے لئے فوج کی نقل و حرکت اور جدید کاری کو تیز کرنے کا اپنا ہدف بھی طے کیا، ہم وہ نسل ہیں، جنہیں فوج کو ایک بار پھر یورپ میں لڑنے کے لئے تیار کرنا چاہئے۔ یوکرین پر روسی حملے نے فوج کے لئے نقطہ نظر اور سیاق و سباق کو تبدیل کر دیا ہے، جسے آنے والے برسوں میں افرادی قوت میں کٹوتیوں کا سامنا ہے۔ واضح رہے کہ مارچ 2021 میں حکومت نے اعلان کیا تھا کہ وہ 2025 تک فوجیوں کی تعداد 72500 کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔ 2010 اور 2017 کے درمیان 6.6 بلین پونڈز فنڈنگ میں حقیقی شرائط میں کٹوتی کے بعد 17 -2016 کے بعد سے برطانیہ میں دفاعی اخراجات میں حقیقی معنوں میں سالانہ 3 بلین پونڈز کا اضافہ دیکھا گیا ہے۔ آئی آئی ایس ایس گلوبل ملٹری بیلنس 2020 کے اعداد و شمار کے مطابق روس اپنی مجموعی گھریلو پیداوار کا تقریباً 4.14 فیصد اپنی فوج پر خرچ کرتا ہے جبکہ برطانیہ تقریباً 2.33 فیصد خرچ کرتا ہے۔ بڑھتی ہوئی روسی جارحیت کی روشنی میں دفاعی اخراجات پر چیلنج کرتے ہوئے مسٹر جانسن نے اس وقت کہا کہ ہمیں تسلیم کرنا ہوگا کہ یورپی زمین پر بڑے ٹینکوں کی لڑائی لڑنے کے پرانے تصورات ختم ہوچکے ہیں اور اس کے علاوہ اور بھی بہتر چیزیں ہیں، جن میں ہمیں سرمایہ کاری کرنی چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ بہتر فضائی جنگی نظام اور سائبر حکمت عملی یہ ہیں کہ مستقبل میں جنگ کس طرح لڑی جائے گی اور ہمیں یہیں کرنے کی ضرورت ہے۔

 

Related Articles