لبنان: فوجی عدالت میں یونیفیل دستوں پرمہلک حملے کے الزام میں سات افرادپرفردِجْرم
بیروت،جنوری۔ لبنان کے ایک فوجی ٹریبیونل نے اقوام متحدہ کے امن دستے پرمہلک حملے کے الزام میں جمعرات کوسات افراد کے خلاف فردِجْرم عاید کی ہے۔اس حملے میں آئرلینڈ کا ایک فوجی ہلاک اورتین زخمی ہوگئے تھے۔تین عدالتی ذرائع نے بتایا ہے کہ مشتبہ ملزموں کے خلاف قتل،اقدام قتل اورگاڑیوں کو تباہ کرنے الزامات مقدمے میں شامل کیے گئے ہیں۔ان ساتوں ملزمان میں سے ایک پہلے ہی حکام کے زیرحراست ہے۔لبنان کی طاقتورشیعہ ملیشیا حزب اللہ نے دسمبرکے وسط میں اقوام متحدہ کے امن مشن میں شامل ایک آئرش فوجی کے قتل میں ملوّث ہونے کے شْبے میں ان مشتبہ ملزموں میں سے ایک کوحکام کے حوالے کردیا تھا۔واضح رہے کہ 23 سالہ آئرش فوجی شان رونی 14 دسمبرکو لبنان اور اسرائیل کے درمیان تعینات اقوام متحدہ کی عبوری فورس (یونیفیل) کی گاڑی پرحملے میں ہلاک ہوگئے تھے۔ان کی گاڑی پرملک کے جنوب میں واقع گاؤں العاقبہ کے قریب حملہ کیا گیا تھا۔یہ علاقہ ایران کے حمایت یافتہ گروپ حزب اللہ کا مضبوط گڑھ سمجھا جاتاہے۔اس حملے میں تین اورفوجی زخمی ہوگئے تھے۔یونیفیل لبنان اوراسرائیل کے درمیان بفرفورس کے طور پر کام کرتی ہے اوراسرائیلی سرحد کے نزدیک تعینات ہے۔ایک سکیورٹی اہلکار نے نام ظاہرنہ کرنے کی شرط پربتایا تھاکہ حزب اللہ نے مرکزی حملہ آورکو حوالے کردیا تھااوراس کے بعدسکیورٹی فورسز نے اسے باضابطہ طور پرگرفتارکرلیاتھا۔تاہم یہ نہیں بتایا گیا تھا کہ گرفتار شخص حزب اللہ کا رکن تھا یا نہیں۔اس سکیورٹی عہدہ دار نے بتایا کہ حزب اللہ لبنانی فوج کی انٹیلی جنس کی سربراہی میں واقعہ کی تحقیقات میں تعاون کررہی تھی۔حزب اللہ نے بار بارتشدد کے اس واقعہ میں ملوث ہونے کی تردیدکی ہے اور اس کے سکیورٹی چیف وافق صفا نے اس قتل کو’’غیرارادی‘‘ قراردیاتھا جبکہ عدالتی ذرائع نے ابتدائی تحقیقات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا تھا کہ مسلح افراد کولے جانے والی ایک کار نے یونیفیل کی گاڑی کا پیچھا کیا تھا اور یہ حملہ ’’پہلے سے طے شدہ‘‘ تھا۔