ہمارے پاس روس کے ایرانی ڈرون استعمال کرنے کے ثبوت ہیں: امریکہ
واشنگٹن،اکتوبر۔جمعرات کو امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان نیڈ پرائس نے تصدیق کی کہ ان کے ملک کے پاس یوکرین کے شہریوں اور اہم انفراسٹرکچر پر بمباری کے لیے ایرانی ڈرون کے استعمال کے اہم شواہد موجود ہیں۔پرائس نے کہا کہ واشنگٹن نے برطانیہ اور فرانس کے ساتھ ملکر سلامتی کونسل کے سامنے تبادلہ خیال کیا ہے کہ ایران نے ڈرونز کو روس منتقل کر دیا ہے، انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ امریکہ اس منتقلی میں ملوث تمام افراد کے خلاف پابندیاں اور دیگر مناسب اقدامات کرنے سے دریغ نہیں کرے گا۔دوسری طرف یوکرین کے صدر زیلنسکی نے کہا ہے کہ یوکرین کی افواج نے ایک ماہ کے اندر اندر 233 ایرانی ساختہ ڈرون مار گرا دئیے ہیں۔ انہوں نے کہا یوکرین کی فوج یوکرین کی فضائی حدود کی سلامتی اور تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے کام کر رہی ہے۔دریں اثنا امریکہ نے روسی افراد اور ایک روسی ملٹری پروکیورمنٹ کمپنی پر نئی پابندیاں عائد کردی ہیں۔ ان پر واشنگٹن نے امریکی کمپنیوں سے فوجی ٹیکنالوجیز خریدنے اور روسی صارفین کو فراہم کرنے کا الزام لگایا تھا۔امریکی وزارت خزانہ نے کہا کہ اتحادیوں کی طرف سے عائد پابندیوں اور برآمدی پابندیوں کی وجہ سے ماسکو کو اپنی جنگ کے لیے درکار پیداواری اشیا اور ٹیکنالوجیز کو حاصل کرنے میں بڑھتی ہوئی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ جس کی وجہ سے وہ کم معیار کی مصنوعات فراہم کرنے والوں کا سہارا لے رہا ہے۔امریکی نیٹ ورک این بی سی نے اس سے قبل انکشاف کیا تھا کہ واشنگٹن کو یوکرین میں روسی ہتھیاروں کے اندر امریکی تکنیکی پرزے ملے ہیں۔اقوام متحدہ میں روس کے نائب سفیر دمتری پولیانسکی نے دھمکی دی ہے کہ اگر اقوام متحدہ نے یوکرین میں گرنے والے ڈرونز کی باقیات کا جائزہ لینے کے لیے ماہرین کا پینل بھیجا تو وہ اقوام متحدہ کے ساتھ تعاون کا از سر نو جائزہ لے گا۔