مہاجرین کے حالیہ بحران کا ذمہ دار مغرب ہے، ولادیمیر پوٹن
ماسکو،نومبر۔روس کے صدر نے کہا ہے کہ مہاجرین کے حالیہ بحران کی جڑ مغرب ہے اور اس کا ذمہ دار بیلاروس کو نہیں ٹھہرایا جا سکتا۔ دوسری جانب پولینڈ کی پولیس کو ہلاک ہونے والے ایک اور مہاجر کی نعش ملی ہے۔ اس طرح ہلاکتیں نو ہو گئی ہیں۔روس کے صدر ولادیمیر پوٹن نے اپنے ایک تازہ بیان میں کہا ہے کہ مہاجرین کے بحران کا ذمہ دار مغرب ہے اور اس کی ذمہ داری بیلاروس پر عائد کرنا درست نہیں۔ روسی صدر نے مہاجرین کے بحران کو شام، عراق اور افغانستان کی جنگوں سے منسلک کیا ہے۔ادھر یورپی یونین بیلاروس اور اس کے صدر الیکسانڈر لوکوشینکو پر نئی پابندیوں کا نفاذ کرنے کی تیاریوں میں ہے۔
روسی صدر کا خصوصی انٹرویو:صدر پوٹن نے ملکی ٹیلی وڑن کو دیے گئے انٹرویو میں یہ سوال اٹھایا ہے کہ کیا بیلاروس مہاجرین کے مسائل کو شروع کرنے والا ملک ہے۔ انہوں واضح کیا کہ یہ صحیح نہیں ہے بلکہ مغرب اس بحران کا ذمہ دار ہے اور اس میں یورپی ممالک بھی حصہ دار ہیں۔پوٹن کا اشارہ عراق، شام اور افغانستان کے مسلح تنازعات اور جنگوں کی جانب تھا، جس میں امریکا اور اس کے اتحادی یورپی ممالک شامل تھے۔شام کے مسلح تنازعے میں روس صدر بشار الاسد حکومت کے حلیف اور مددگار ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ بیلاروس میں جمع مہاجرین میں انہی جنگ زدہ علاقوں کے افراد ہیں اور یہ یاد رکھنے کی بات ہے کہ اس بحران سے بیلاروس کا لینا دینا نہیں ہے۔روسی صدر کے مطابق یہ ایک حقیقت ہے کہ ان مہاجرین نے یورپی یونین پہنچنے کا راستہ ضرور بیلاروس سے منتخب کیا ہے کیونکہ ان کا تعلق جن ممالک سے ہے، انہیں اس ملک میں ویزا فری داخل ہونے کی اجازت ہے۔روسی صدر نے پولینڈ کی سیکورٹی فورسز پر الزام عائد کیا کہ وہ ان مہاجرین کی مارپیٹ کے علاوہ ان کے سروں سے بلند گولیاں چلا کر انہیں خوفزدہ کرنے کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ پولستانی سرحدی محافظین بارڈر پر تیز روشنیاں جلانے کے علاوہ بار بار سائرن نشر کرتے ہیں، جن سے سرحد پر جمع افراد میں بے چینی و پریشانی پیدا ہو چکی ہے۔پوٹن نے سوال کیا کہ مغربی اقوام جن حقوق کی پالیسیوں کا عَلم اٹھائے ہوئے ہے، اس کا شائبہ بھی پولینڈ کی سرحد پر نظر نہیں آتا۔پوٹن نے اپنے انٹرویو میں واضح کیا کہ وہ ہر ایک کو بتانا چاہتے ہیں کہ مہاجرین کے بحران سے ان کا کوئی تعلق نہیں جبکہ مغربی اقوام ان پر بغیر کسی ٹھوس وجوہ کے ذمہ داری عائد کیے ہوئے ہیں۔ انہوں اس کی بھی تردید کی کہ روسی ہوائی کمپنیاں مہاجرین کو منسک پہنچانے میں شامل ہیں۔اپنے بیان میں روسی صدر نے اس توقع کا اظہار کیا کہ جلد ہی صدر لوکاشینکو اور جرمن چانسلر انگیلا میرکل اس بحران کے حوالے سے بات چیت کریں گے۔ یہ امر اہم ہے کہ روس صدر لوکاشینکو اور ان کے ملک بیلاروس کا حامی و حلیف ہے۔صدر ولادیمیر پوٹن کا انٹرویو روسی ٹیلی وڑن اتوار چودہ نومبر کو نشر کرے گا۔
نوجوان شامی کی نعش:پولینڈ کی پولیس نے بیلاروس کی سرحد کے درختوں میں سے ایک نوجوان شامی کی لاش اپنے قبضے میں لی ہے۔ یورپی یونین کی مشرقی سرحد پر ہونے والی یہ ایک اور موت ہے۔پولستانی پولیس کے مطابق جس شامی کی لاش ملی ہے، اس کی عمر بیس برس کے قریب ہے اور یہ ایک سرحدی گاؤں وولکا ٹیرچووؤسکا (Terechowska Wolka ) کے درختوں کے جھنڈ سے ملی ہے۔ اس نعش کو پوسٹ مارٹم کے لیے روانہ کر دیا گیا ہے تا کہ موت کی وجوہات کا تعین کیا جا سکے۔اب تک بیلا روس سے یورپی یونین پہنچنے کی کوشش میں ہلاک ہونے والے مہاجرین کی تعداد اب نو ہو گئی ہے۔ منسک حکومت کئی ماہ سے ہزاروں مہاجرین کو پولینڈ، لیتھوینیا اور لیٹویا کی سرحدوں کی جانب روانہ کرنے کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہے۔ ان مہاجرین میں بیشتر کا تعلق مشرقِ وسطیٰ کے افراتفری کے شکار ممالک شام و عراق سے ہے۔