ایران میں 2016ء کے بعدکویت کے پہلے سفیر کا تقرر
تہراناگست۔کویت نے ایران میں 2016ء کے بعد اپنے پہلے سفیر کا تقررکیاہے۔کویت نے چھے سال قبل تہران میں متعیّن اپنے اعلیٰ ایلچی کوسعودی عرب کی حمایت میں واپس بلا لیا تھا۔ایران کی وزارت خارجہ نے اتوار کواپنی ویب سائٹ پربتایا کہ کویتی سفیربدرعبداللہ المنیخ نے ہفتے کے روز تہران میں وزیرخارجہ حسین امیرعبداللہیان کواپنی سفارتی اسناد پیش کی ہیں۔ کویت کی وزارت خارجہ نے بھی تصدیق کی کہ منیخ کو ایران میں ایلچی مقرر کیا گیا ہے۔کویت میں ایرانی سفیرپہلے ہی تعینات ہے۔کویت نے یہ اقدام ایسے وقت میں کیا ہے جب سعودی عرب ایران کے ساتھ دوطرفہ تعلقات کو بہتر بنانے کے لیے کام کررہا ہے اور وہ خطے میں کشیدگی اور تنازعات کا خاتمہ چاہتا ہے۔واضح رہے کہ الریاض نے جنوری 2016 میں تہران کے ساتھ تعلقات منقطع کرلیے تھے۔تب سعودی عرب میں ایک ممتاز شیعہ عالم دین کو پھانسی دینے کے ردعمل میں ایرانی مظاہرین نے تہران میں سعودی سفارت خانے اورمشہد میں قونصل خانے پر دھاوا بول دیا تھا اور انھیں آگ لگا دی تھی۔اس واقعہ کے بعد سعودی عرب نے ایران سے سفارتی تعلقات منقطع کرلیے تھے اورکویت نے بھی ایران سے اپنے ایلچی کو واپس بلالیا تھا۔دیگر خلیجی عرب ریاستوں نے سعودی عرب کی پیروی میں ایران سے سفارتی تعلقات کا درجہ کم کردیا تھا۔ البتہ کویت نے خارجہ پالیسی کے تحت اپنے بڑے ہمسایوں کے ساتھ تعلقات میں توازن برقراررکھتے ہوئے ایران سے نسبتا اچھے تعلقات قائم رکھے ہیں۔گذشتہ ماہ متحدہ عرب امارات کے ایک سینیرعہدہ دار نے بھی کہا تھا کہ تہران میں سفیرکی واپسی کے لیے کام کیا جارہا ہے کیونکہ یواے ای برسوں کی کشیدگی کے بعد دوطرفہ تعلقات کی بحالی اور تعمیرنوکا خواہاں ہے۔سعودی عرب نے گذشتہ سال ایران کے ساتھ براہِ راست بات چیت کا آغازکیا تھا۔مملکت کے وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان نے حال ہی میں کہا ہے کہ عراق کی ثالثی میں ہونے والے مذاکرات کے پانچ ادوارمیں کچھ پیش رفت ہوئی ہے لیکن یہ ’’کافی نہیں‘‘۔