سمیع کو ایشیا کپ ٹیم میں ہونا چاہیے تھا: سری کانت
کولکتہ، اگست ۔ہندوستانی ٹیم کے سابق کپتان اور سلیکشن کمیٹی کے سابق چیئرمین کرشنماچاری سری کانت نے ایشیا کپ 2022 کے لئے ہندوستانی ٹیم کے اعلان کے بعد کہا ہے کہ تیز گیند باز محمد سمیع کو ٹیم میں شامل کیا جانا چاہئے تھا۔سری کانت نے پیر کے روز اسٹار اسپورٹس کے شو ’فالو دی بلوز‘ میں کہا ’’میری ٹیم میں سمیع شامل تھے، اگر میں سلیکٹرز کا چیئرمین ہوتا تو سمیع ٹیم میں ہوتے، اور شاید روی بشنوئی نہ ہوتے۔ میرا یہ بھی ماننا ہے کہ اکشر پٹیل ٹیم میں جگہ کے مضبوط دعویدار تھے، اکشر پٹیل اور اشون کے درمیان انتخاب کرنا مشکل ہوتا‘‘۔انھوں نے کہا ’’میرے خیال میں ٹیم اچھی ہے، لیکن اس میں ایک اور میڈیم پیسر ہونا چاہیے تھا۔ ہم ایک میڈیم پیسر کی کمی کے ساتھ ٹورنامنٹ میں جا رہے ہیں۔ دو کلائی اسپنرز کافی ہیں۔ مجھے اکشر پٹیل کے لیے برا لگتا ہے۔ جیسے وہ ٹیم کا حصہ نہیں بن پائے۔ میں دیپک ہڈا کے لیے خوش ہوں، وہ بالنگ کر سکتے ہیں، ایک اچھے بلے باز ہیں اور تیز کھیلتے بھی ہیں‘‘۔سری کانت نے کہا “مجھے دیپک ہڈا کے بارے میں جو بات پسند ہے وہ یہ ہے کہ وہ گیند کے اچھے اسٹرائیکر ہیں۔ اس کے علاہ یہ ٹیم لاجواب ٹیم ہے، صرف اکشر پٹیل کے لئے برا لگتا ہے۔ مجھے اب بھی یقین ہے کہ وہ آسٹریلیائی حالات میں ایک اچھے بالنگ آل راؤنڈر ثابت ہو سکتے ہیں۔ میں صرف ایشیا کپ کے بارے میں نہیں سوچ رہا ہوں، اس ٹیم کو آئی سی سی ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کا بلیو پرنٹ بھی ہونا چاہیے۔ٹیم کے انتخاب پر غور کرتے ہوئے، سابق وکٹ کیپر اور چیف سلیکٹر کرن مورے نے کہا ’’ایشیا کپ یقینی طور پر وراٹ کوہلی کے لیے خاص ہو گا کیونکہ انہیں اب واپسی کرنے کی ضرورت ہے۔ دیگر بلے باز بھی واقعی اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کر رہے ہیں۔ مجموعی طور پر، ٹیم اچھی لگ رہی ہے اور متوازن۔ ٹیم کے پاس اچھے آل راؤنڈر بھی ہیں۔ روی چندرن اشون اچھی بلے بازی کر رہے ہیں۔ یقیناً اکشر پٹیل بھی سال بھر سے اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کر رہے ہیں‘‘۔’’مجھے ٹیم کا کمبی نیشن پسند ہے اور میں روی بشنوئی کے انتخاب سے بہت خوش تھا۔ اس نے ٹیم میں تبدیلی آئی۔ مجھے لگتا ہے کہ یہ ایک اچھی ٹیم ہے۔ میں ارشدیپ سنگھ کے لیے بھی خوش ہوں۔ وہ آئی پی ایل میں ویسٹ انڈیز کے خلاف بھی کھیلے۔ وہ سیریز کےبہترین کھلاڑی تھے۔ہم بائیں ہاتھ کے بالر کی تلاش میں تھے، جو ہمیں ارشدیپ سنگھ کے طور پر ملا ہے‘‘۔