ہم ایران اور عالمی طاقتوں میں جوہری معاہدہ روکنے میں کامیاب ہو گئے: اسرائیل
تل ابیب،جون۔ایران کے ساتھ اس کے جوہری پروگرام پر مذاکرات تعطل کا شکار ہونے کے بعد اسرائیلی وزیر اعظم نفتالی بینیٹ نے دعویٰ کیا ہے کہ تل ابیب معاہدے کی واپسی کو روکنے میں کامیاب ہو گیا ہے۔سوموار کے روز صحافیوں کے ساتھ ایک انٹرویو میں انہوں نے مزید کہا کہ اسرائیل ایک ایسے معاہدے کا خواہاں ہے جو ایران کو جوہری ہتھیار بنانے سے مستقل طور پر روک سکے۔انہوں نے مزید کہا کہ اسرائیل کا مقصد ایران کو یورینیم کی افزودگی جاری رکھنے سے روکنا ہے۔یہ بیانات بین الاقوامی جوہری ایجنسی کے ڈائریکٹر رافیل گروسی کے اس اعلان کے بعد سامنے آئے ہیں کہ ایران کے ساتھ جوہری معاہدے کی بحالی کے لیے ہونے والے مذاکرات اختتام کو پہنچ چکے ہیں۔جبکہ امریکی محکمہ خارجہ نے اس بات پر زور دیا ہے کہ امریکا معاہدے کو بحال کرنے کے حوالے سے ایران کی جانب سے تعمیری جواب کا انتظار کر رہا ہے۔ امریکی محکمہ خارجہ کا کہنا ہے کہ تہران کے جوہری بم حاصل کرنے سے پہلے معاہدے پر واپس جانے کی سخت ضرورت ہے۔جہاں تک ایران کا تعلق ہے تو اس نے اپنی ناکامی کی ذمہ داری واشنگٹن پر ڈالتے ہوئے گیند دوبارہ امریکی کورٹ میں ڈال دی۔ ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان سعید خطیب زادہ نیکل سوموار کے روز ایک ٹیلی ویڑن پریس کانفرنس میں کہا کہ ان کا ملک عالمی طاقتوں کے ساتھ ایک اچھے معاہدے تک پہنچنے کے لیے تیار ہے۔تاہم خبروں کے مطابق ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ سنہ 2015 کے جوہری معاہدے کی بحالی کے لیے ہونے والی کوششوں کی ناکامی کا ذمہ دار امریکا ہے۔انہوں نے کہا کہ اگر واشنگٹن اپنی ذمہ داریاں پوری کرتا ہے تواس کے دعوے کے مطابق ایک اچھے معاہدے تک پہنچنے کے لیے ایران ویانا واپسی کے لیے تیار ہے۔قابل ذکر ہے کہ ویانا مذاکرات جو اپریل 2021 میں ایٹمی معاہدے کی بحالی کے لیے شروع کیے گئے تھے متعدد معاملات کے حل میں ناکامی کے باعث گذشتہ مارچ سے تعطل کا شکار ہیں۔