نیتن یاہو کی طاقت میں اضافہ، بینیٹ اوراتحادیوں کی پسپائی
مقبوضہ بیت المقدس،جون۔2اسرائیل میں رائے عامہ کے ایک تازہ جائزے میں اسرائیلی حکومت اور اپوزیشن کی موجودہ پوزیشن کا جائزہ لیا گیا ہے۔سابق وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کی قیادت میں حزب اختلاف کے دائیں بازو کے کیمپ کی طاقت میں اضافہ ہوا ہے جب کہ وزراعظم نفتالی بینیٹ کی سربراہی میں موجودہ حکومتی اتحاد کی طاقت میں کمی دیکھی جا رہی ہے۔یہ بات ایک اسرائیلی رائے عامہ کے جائزے میں سامنے آئی جس کے نتائج منگل کو شائع ہوئے۔یہ ظاہر کیا گیا کہ اسرائیل میں نئے انتخابات کی صورت میں نیتن یاہو حکومتی اتحاد بنانے کے قریب ہیں۔عبرانی کان 11 چینل نے کہا کہ یہ رائیعامہ حکومتی اتحاد کی جانب سے نسل پرستی کے قانون کو منظور کرنے میں ناکامی کے ایک دن بعد سامنے آیا، جو مقبوضہ مغربی کنارے میں آباد کاروں پر اسرائیلی قانون کے اطلاق کی سہولت فراہم کرتا ہے۔پول میں اشارہ دیا گیا کہ نئے انتخابات کی صورت میں لیکوڈ پارٹی کو 35 نشستیں ملیں گی جب کہ موجودہ وزیر خارجہ یائیر لپیڈ کی قیادت میں یش اتید پارٹی دوسرے نمبر پر رہے گی اور اسے 20 نشستیں ملیں گی۔فسطائی مذہبی صیہونیت پارٹی جس کی قیادت بیزیل سموٹریچ کر رہے ہیں 10 نشستوں کے ساتھ تیسرے نمبر پر رہنے کی توقع ہے۔پول کے مطابق وزیر دفاع بینی گینٹز کی قیادت میں کہول لاوان پارٹی اور الٹرا آرتھوڈوکس سیفرڈک شاس پارٹی 8-8 سیٹوں پر برابرہوسکتی ہیں۔رائے شماری کے نتائج واضح طور پر حریدی جماعتوں اور مذہبی صیہونیت کے ساتھ نیتن یاہو کے کیمپ کی طاقت میں اضافہ کو ظاہر کرتے ہیں۔ ایک پچھلے سروے میں نیتن یاھو کی ممکنہ کامیابی کو کم دکھایا گیا تھا۔