جنوبی شام میں حزب اللہ گروپ سرگرم، منشیات کی فیکٹریاں قائم
حمص،مئی۔ لبنان اور شام کے درمیان منشیات کی تیاری اور اس کی منتقلی کا معاملہ ایک بار پھر منظر عام پر آگیا ہے جب کہ اردنی فوج نے اتوار کو شام اور اردن کی سرحد پر ایک آپریشن کا اعلان کیا جس کے نتیجے میں 4 اسمگلروں کو ہلاک کیا گیا۔سیریئن آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس کے مطابق باخبر ذرائع نے تصدیق کی ہے کہ ہلاک ہونے والوں میں سے ایک کا تعلق لبنانی حزب اللہ ملیشیا سے تھا۔ذرائع نے وضاحت کی کہ مرنے والوں میں گروپ کا رہ نما بھی شامل ہے جو مغاویر الثورہ دھڑے کے ایک سابق رہ نما کا رشتہ دار ہے۔ وہ اپریل 2020 میں بین الاقوامی اتحاد کے زیر کنٹرول 55 علاقے چھوڑ کر شامی حکومت کے زیرانتظام حمص شہر کے تاریخی علاقے تدمیر چلا گیا تھا۔ذرائع نے بتایا کہ ہلاک ہونے والا شخص منشیات کا کاروبار رہا تھا۔ اس کے حزب اللہ کے رہ نماؤں کے ساتھ قریبی تعلقات تھے اور وہ شام کے جنوبی علاقے میں سرگرم ایک مقامی گروپ کی سربراہی کرتا تھا۔ اس گروپ میں درعا اور السویدا کے لوگوں کے درجنوں عناصر شامل تھے۔ ذرائع نے نشاندہی کی کہ حزب اللہ سے منسلک گروہوں اور شامی حکومت کے سربراہ ماہر الاسد کے بھائی کی سربراہی میں فورتھ ڈویڑن نے حال ہی میں لبنان سے درعا اور السویدا کے علاقوں میں منشیات کی منتقلی کو تیز کیا ہے۔ -سویدا گورنری میں منشیات لانے کا مقصد انہیں اردن اور دیگر عرب ممالک کو سپلائی کرنا ہے۔ذرائع کاکہنا ہے کہ منشیات کی کیپٹاگون گولیوں کی تیاری کے لیے منشیات اور خام مال لبنان سے دمشق کے دیہی علاقوں میں واقع قلمون اور حمص کے دیہی علاقوں میں القصیر لایا گیا۔ بعد ازاں اسے جنوبی شام میں منتقل کیا گیا۔ سیرین آبزرویٹری کا کہنا ہے کہ منشیات کی اسمگلنگ میں حزب اللہ کے عناصر ملوث ہیں جنہوں نے ملیشیاؤں اور ملٹری انٹیلی جنس ڈویڑن کے افسران کے ساتھ مل کر السویدا اور درعا میں منشیات کی گولیوں کی تیاری کے لیے فیکٹری بنا رکھی ہیں۔