سری لنکا میں پٹرول ختم ہو گیا، وزیراعظم
کولمبو،مئی۔بحران زدہ سری لنکا میں پٹرول بھی ختم ہو گیا ہے اور اس کے پاس ضروری درآمدات کے لیے ڈالر بھی نہیں رہے۔ حکومت کے پاس 14 لاکھ سرکاری ملازمین کو تنخواہیں ادا کرنے کے لیے نقد رقم بھی ختم ہو چکی ہے۔سری لنکا کے نئے وزیراعظم نے قوم سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان کے ملک کے پاس پٹرول ختم ہو گیا ہے۔ رانیل وکرما سنگھے نے خبردار کیا کہ ان کے دیوالیہ ملک کو آنے والے مہینوں میں مزید مشکلات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ گزشتہ روز ان کا کہنا تھا، ’’ہمارے پاس پٹرول ختم ہو گیا ہے، اس وقت ہمارے پاس صرف ایک دن کے لیے پٹرول کا ذخیرہ ہے۔‘‘انہوں نے کہا کہ حکومت تیل کی تین کھیپوں کی ادائیگی کے لیے ڈالر اکٹھا کرنے سے بھی قاصر ہے۔ حکام کے مطابق کولمبو بندرگاہ کے قریب تیل سے لدھے بحری جہاز موجود ہیں لیکن وہ ادائیگیوں کے انتظار میں ہیں۔سری لنکا اپنے اب تک کے بدترین معاشی بحران سے دوچار ہے۔ اس کے 22 ملین افراد کو خوراک، ایندھن اور ادویات کے حصول کے لیے شدید مشکلات کے ساتھ ساتھ ریکارڈ مہنگائی اور بجلی کی طویل بندش کا سامنا ہے۔وکرما سنگھے کا کہنا تھا، ’’اگلے دو مہینے ہماری زندگی کے مشکل ترین ہوں گے۔ مجھے سچ چھپانے اور عوام کے سامنے جھوٹ بولنے کی کوئی خواہش نہیں ہے۔‘‘ تاہم انہوں نے لوگوں پر زور دیا کہ وہ اگلے دو مہینے صبر سے سب کچھ برداشت کریں۔ انہوں نے اس عزم کا اظہار کیا کہ وہ اس بحران پر قابو پا سکتے ہیں۔ انہوں نے مزید بتایا کہ مئی کے مہینے میں حکومت کے پاس 14 لاکھ سرکاری ملازمین کو تنخواہیں ادا کرنے کے لیے نقد رقم بھی ختم ہو چکی ہے اور وہ آخری حربے کے طور پر مزید نوٹوں کی پرنٹنگ کی طرف رجوع کر رہے ہیں۔ان کا کہنا تھا، ’’اپنی خواہش کے برخلاف میں ریاستی شعبے کے ملازمین کو تنخواہیں دینے، ضروری سامان اور خدمات کی ادائیگی کے لیے نوٹ چھاپنے کی اجازت دینے پر مجبور ہوں۔‘‘انہوں نے یہ انتباہ بھی کیا کہ ایندھن اور بجلی کے نرخوں میں خاطر خواہ اضافہ کیا جائے گا۔ حکومتی خسارے کو کم کرنے کے لیے قومی ایئرلائن کی نجکاری کا اعلان بھی کیا گیا ہے۔ وکرماسنگھے نے قوم سے خطاب میں کہا کہ وہ عوامی ریلیف کے لیے ایک خصوصی بجٹ پیش کرنے جا رہے ہیں۔