برطانیہ: بورس جانسن نے ‘پارٹی گیٹ’ اسکینڈل پر پارلیمان میں معافی مانگ لی
لندن،اپریل۔برطانوی وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ انہوں نے وبائی لاک ڈاون قوانین کو جان بوجھ کر نہیں توڑا۔ بورس جانسن اقتدار میں رہتے ہوئے قانون شکنی کے لیے جرمانہ ادا کرنے والے جدید برطانیہ کے پہلے وزیر اعظم بن گئے ہیں۔ایسٹر کی گیارہ دنوں کی تعطیلات کے بعد ایوان نمائندگان کا اجلاس منگل کو دوبارہ شروع ہوا۔ لیکن اس سے پہلے ہی گزشتہ ہفتے وزیر اعظم بورس جانسن نے لاک ڈاون کے ضابطوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے ایک سالگرہ تقریب میں شرکت کرنے پر جرمانہ ادا کیا۔ان کے وزیر خزانہ رشی سوناک پر بھی جرمانہ عائد کیا گیا ہے اور دونوں سے اپنے عہدوں سے برطرف ہوجانے کا مطالبہ بھی کیا جارہا ہے۔ مستعفی ہونے کا مطالبہ کرنے والوں میں ان کی اپنی کنزرویٹیو پارٹی کے بعض اراکین بھی شامل ہیں تاہم جانسن نے ان مطالبات کو مسترد کردیا۔اس کے باوجود وہ اقتدار میں رہتے ہوئے قانونی شکنی کے لیے جرمانہ ادا کرنے والے جدید برطانیہ کے پہلے رہنما بن گئے ہیں۔بورس جانسن کو اب بھی لاک ڈاون کے دوران دیگر تقریبات میں شرکت کرنے پر ممکنہ جرمانے کا سامنا ہے۔ ان پر پارلیمان کو گمراہ کرنے کا الزام بھی ہے کیونکہ وہ اس بات پر اصرار کرتے رہے ہیں کہ انہوں نے کوئی قانون نہیں توڑا۔ان کا یہ رویہ حکومت کے وزراء کے متعلق ضابطہ شکنی کے مترادف ہے اور اسی لیے ان سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کیا جارہا ہے۔
جانسن نے کیا کہا؟جانسن اس بات پر مصر تھے کہ انہوں نے جان بوجھ کر کوئی قانون نہیں توڑا۔جانسن نے ایوان نمائندگان میں قانون سازوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ تعطیلات کے بعد ایوان کی کارروائی آج شروع ہوئی ہے، میں ایوان(نمائندگان) سے دل کی گہرائیوں سے معافی مانگتا ہوں۔جیسے ہی مجھے نوٹس موصول ہوا میں نے تکلیف اور غصے کو تسلیم کیا اور میں نے کہا کہ لوگوں کو اپنے وزیر اعظم سے بہتر کی توقع رکھنے کا پورا حق ہے۔ انہوں نے مزید کہا، مجھے ایسا نہیں لگا تھا کہ کووڈ اسٹریٹیجی پر ایک اہم میٹنگ سے قبل کیبنیٹ روم میں کوئی اجتماع ضابطہ شکنی کے مترادف ہوگا۔ میں ایک بار پھر کہتا ہوں کہ یہ میری غلطی تھی اور میں اس کے لیے غیر مشروط معافی مانگتا ہوں۔
وزیر اعظم مصیبت میں کیوں ہیں؟بورس جانسن اس سے پہلے’پارٹی گیٹ’ اسکینڈل کی وجہ سے پیدا شدہ سیاسی طوفان سے بچ نکلنے میں کامیاب رہے تھے۔ایوان نمائندگان میں اطمینان بخش اکثریت رکھنے کے باوجود انہیں اپنی کنزرویٹیو پارٹی کے بعض قانون سازوں کی طرف سے مخالفت کا سامنا ہے۔ان قانون سازوں کا کہنا ہے کہ جب لاکھوں لوگوں کو اپنے دوستوں اور کنبہ والوں سے بھی ملنے سے روک دیا گیا تھا، حتی کہ اپنے پیاروں کے جنازوں میں بھی شرکت نہیں کرسکتے تھے اس دوران بھی وزیر اعظم پارٹیاں منعقد کرتے رہے۔عوامی ناراضگی کا سب سے زیادہ دباو ایسے قانون سازوں پر ہے جو بہت معمولی ووٹوں سے کامیاب ہوئے تھے۔بورس جانسن اپنے اوپر عائد 50پاونڈ جرمانے کی رقم ادا کرچکے ہیں تاہم لندن کی میٹروپولیٹن پولیس لاک ڈاون ضابطوں کی مبینہ خلاف ورزیوں کے دیگر درجنوں واقعات کی ابھی تفتیش کررہی ہے۔
جانسن کی حمایت میں کمی:یوکرین پر روسی حملہ اور رہائشی اخراجات کے بحران نے ‘پارٹی گیٹ’اسکینڈل سے لوگوں کی توجہ ہٹانے میں مدد کی جب کہ مہاجرین اور پناہ حاصل کرنے کے خواہش مند افراد کو روانڈا بھیجنے کی ان کی تجویز کو ان کے بریگزٹ نواز رویے کے طور پر دیکھا گیا۔حالانکہ عوام کی توجہ دیگر مسائل کی طر ف ہوگئی ہے تاہم بورس جانسن سے ان کی ناراضگی ختم نہیں ہوئی ہے۔خبروں کے مطابق ایک قومی سروے میں دو تہائی لوگوں نے جانسن کے سلسلے میں منفی رائے کا اظہار کیا۔وزیراعظم جانسن کو توقع ہے کہ ان کی پارٹی ان کی مزید حمایت کرے گی لیکن اس بات کا بھی امکان ہے کہ ان کا معاملہ پارلیمانی کمیٹی کو بھیج دیا جائے جو اس بات کی تحقیقات کرے گی کہ آیا انہوں نے ایوان کو گمراہ کیا تھا۔