خلیجی ممالک کے CEOs کادورہ جموں و کشمیر، J&K میں سرمایہ کاری کےمواقع کی جم کرتعریف
جموں وکشمیر:مارچ۔ان دنوں خلیج کے تاجریں کشمیر کے دورہ پر ہیں۔ ان کا یہ جاری دورہ وادی میں سرمایہ کاری کے مواقع کو مزید اونچائیوں تک لے جانے میں مدد کرے گا۔ جنہوں نے کافی عرصے سے نوجوانوں کے ساتھ ساتھ خطے کی اقتصادی ترقی کو بھی اثر ڈالا ہے۔ یہ سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کے سی ای اوز کا 30 رکنی وفد ہے۔ جو وادی کے دورہ پر ہے۔ یہ وفد لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا کی دعوت پر یہاں آیا ہے۔ایک سابق ڈی جی پی نے نیوز 18 کو بتایا کہ یہ ایک سفارتی اقدام ہے کیونکہ وادی میں سرمایہ کاری اور اقتصادی مواقع نوجوانوں کو دہشت گردی میں شامل ہونے سے روکیں گے۔ پاکستان میں اسلامی تعاون تنظیم (OIC) کے وزرائے خارجہ کے اجلاس سے قبل یہ اجلاس منعقد کرکے متحدہ عرب امارات اور سعودی عرب کی تاجر برادری کی جانب سے بھی یہ ایک بڑا بیان ہے۔ اس سے یہ بھی ظاہر ہوتا ہے کہ دونوں ممالک پاکستانی فوج اور انٹر سروسز انٹیلی جنس (آئی ایس آئی) کے مذموم عزائم کے مقابلے جموں و کشمیر کی ترقی میں مدد کے لیے ہندوستان کے ساتھ مل کر کام کرنے کے خواہاں ہیں۔یہ عدم استحکام پیدا کرنے کی پاکستان کی کوششوں میں بھی رکاوٹ بنے گا کیونکہ ان کی کارروائیاں خلیجی ممالک کے سی ای اوز، جو پاکستان کے اتحادی بھی ہیں، کے کاروبار سے براہ راست تصادم میں ہوں گے۔ اس سے جموں و کشمیر کے معاملے پر ہندوستان کے خلاف او آئی سی کو جوڑ توڑ کرنے کی پاکستان کی کوششوں کو بھی نقصان پہنچا ہے جہاں وہ دہشت گردی کی سرپرستی کرنے کا ذمہ دار رہا ہے۔سابق ڈی جی پی نے یہ بھی کہا کہ نیشنل کانفرنس (این سی) اور جموں و کشمیر پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی (پی ڈی پی) جیسی جماعتیں اسلامی ممالک سے سرمایہ کاری کی مخالفت نہیں کرتے۔ یہ ان کے جغرافیائی تبدیلیوں کے اندیشوں کو بھی ختم کردے گا جو ہندوستانی کمپنیوں کی طرف سے سرمایہ کاری کے معاملے میں ان جماعتوں کے ذریعہ اٹھائے جاتے ہیں۔سینچری فائنانشل کے سی ای او بال کرشن نے تاجروں کے وفد کی سربراہی کی، انھوں نے کہا کہ وہ خطے کے لیے کچھ کرنا چاہتے ہیں۔ جموں کے ڈوڈہ کے رہنے والے کرشن نے کہا کہ وفد سری نگر میں رہنا پسند کرتا تھا اور سعودی عرب اور یو اے ای کے مزید سی ای او کو مواقع اور سرمایہ کاری کی تلاش کے لیے مدعو کیا گیا تھا۔ دبئی میں مقیم ٹرنر ایسوسی ایٹس کے ڈائریکٹر اشوک کوٹیچا نے کہا کہ وادی کی صورتحال سرمایہ کاری کے لیے سازگار ہے۔کوٹیچا نے کہا کہ یو اے ای کی بڑی سپر مارکیٹیں وادی سے تازہ پھل اور سبزیاں درآمد کر سکتی ہیں اور ہم اس سمت کو دیکھ رہے ہیں۔ وفد نے 500 نوجوان کشمیری لڑکوں اور لڑکیوں کی خدمات حاصل کرنے اور انہیں فوری طور پر متحدہ عرب امارات میں ملازمت دینے کا فیصلہ کیا ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ ’’سرمایہ کاری کے لیے سوئٹزرلینڈ جانے کی ضرورت نہیں ہے، بلکہ جموں و کشمیر کی شان و شوکت واپس لائیں اور اسے دوبارہ ’’جنت‘‘ بنائیں گے۔