واشنگٹن کا فوجی طیاروں کی یوکرین منتقلی پر غور
واشنگٹن ،مارچ۔امریکا کی طرف سے پولینڈ کے ساتھ بات چیت جاری ہے تا کہ وارسو کی جانب سے استعمال شدہ مگ-29 لڑاکا طیاروں کی یوکرین منتقلی کے فیصلے کی صورت میں واشنگٹن اپنے بیڑے سے طیارے فراہم کرے۔ یہ بات چار امریکی ذمے داران نے امریکی اخبار "پولیٹیکو” کو بتائی۔یوکرین کے صدر ولودی میر زیلنسکی نے اپنے ملک کی افواج کی تیاری کے سلسلے میں ہتھیاروں کے حصول کے واسطے امریکی کانگریس سے مدد طلب کی تھی۔ایسے میں جب پولینڈ گذشتہ ہفتے اپنے لڑاکا طیارے یوکرین بھیجنے پر غور کر رہا تھا وارسو حکومت نے وائٹ ہاؤس سے یہ پوچھ لیا کہ آیا جو بائیڈن کی انتظامیہ اس بات کی ضمانت دے گی کہ وہ خلا کو پر کرنے کے لیے امریکی لڑاکا طیارے فراہم کرے گی۔ اس پر وائٹ ہاؤس نے جواب دیا کہ وہ اس معاملے کو دیکھے گا۔وائٹ ہاؤس کے ترجمان نے پولیٹیکو اخبار کو بتایا کہ "ہم اس معاملے کے حوالے سے پولینڈ کے ساتھ کام کر رہے ہیں اور ہم نیٹو میں اپنے بقیہ حلیفوں کے ساتھ مشاورت کر رہے ہیں”۔ترجمان کے مطابق وائٹ ہاؤس نے پولینڈ کی طرف سے جنگی طیاروں کی یوکرین منتقلی کی کسی بھی صورت میں مخالفت نہیں کی۔روسی ذمے داران اس عزم کا اظہار کر چکے ہیں کہ یوکرین میں ہتھیاروں کے ساتھ داخل ہونے والے ہر قافلے پر حملہ کیا جائے گا۔پولینڈ ، بلغاریا اور سلوواکیہ جیسے مشرقی یورپ کے کئی ممالک کے پاس درجنوں روسی ساختہ جنگی طیارے ہیں۔ یہ ممالک امریکا کی جانب سے اس یقین دہانی کے بغیر ان طیاروں سے دست بردار ہونے سے ہچکچا رہے ہیں کہ امریکی ساختہ طیارے ان کی جگہ لے سکتے ہیں۔پولینڈ 2006ء سے اپنے فوجی طیاروں کے بیڑے کو جدید بنانے پر کام کر رہا ہے۔ سال 2020ء میں اس نے 32 عدد 35- F طیاروں کی خریداری کے لیے 4.6 ارب ڈالر کے سمجھوتے پر دستخط کیے۔جنگی طیاروں کو لڑائی کے لیے بھیجنا اْن کوششوں کا سب سے زیادہ پیچیدہ پہلو ہے جو 20 سے زیادہ یورپی ممالک یوکرین کو دفاعی ہتھیار بھیجنے کے واسطے کر رہے ہیں۔