پولیس کی شبیہ عام شہری کے دوست کے طورپر ہو:مشر
جےپور،فروری ۔راجستھان کے گورنر اور چانسلر کلراج مشر نے کہا ہے کہ پولیس کو جرام کو قابو کرنے ساتھ عام شہری کے دوست کےطورپر بھی اپنی پہچان بنانی چاہئے۔مسٹر مشر آج یہاں راج بھون سے سردار پٹیل پولیس، سیکورٹی اینڈ کریمنل جسٹس یونیورسٹی، جودھپور کے دوسرے کانووکیشن سے آن لائن خطاب کر رہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ پولیس یونیورسٹی کے ذریعے پولیسنگ کے ایسے نظام پر کام کیا جائے تاکہ پولیس اہلکار اپنے طرز عمل اور طرز انداز سے پولیس پر عوام کا اعتماد جیت سکیں۔ انہوں نے کہا کہ پولیس کی جابرانہ تصویر انگریزوں کے دور سے پھیلائی جارہی ہے جس کی وجہ سے عام آدمی پولیس سے رجوع کرنے سے ڈرتا ہے۔ انہوں نے شہریوں کے ذہنوں میں پولیس کے لیے احترام کا جذبہ پیدا کرنے کے لیے کام کرنے پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ پولیس کا کام عام آدمی کو تحفظ فراہم کرنے کے ساتھ ساتھ جرائم سے پاک معاشرہ تشکیل دینا ہے۔ انہوں نے پولیس یونیورسٹی پر زور دیا کہ وہ اپنی تعلیم میں معیاری تدریسی تربیت کے ساتھ انسانی ہمدردی کے پہلوؤں کو بھی شامل کرے۔ انہوں نے کہا کہ اس یونیورسٹی کو کمزور طبقوں کو آسان انصاف فراہم کرنے، خواتین پر ظلم کے معاملوں کی روک تھام اور استحصال سے آزادی کے لیے بڑی سطح پر موثر تعلیم فراہم کرنے کی سمت میں کام کرنا چاہیے۔مسٹر مشر نے برطانوی دور سے آنے والے پولیس قوانین کی عملیوں پر تحقیق کی ضرورت کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ آئی پی سی اور سی آر پی سی کے سیکشن جو آج بھی رائج ہیں وہ انگریز دور سے تعلق رکھتے ہیں۔ یہ قوانین ایسے وقت میں بنائے گئے تھے جب ترجیح ہندوستان کے شہری ہونے کی نہیں تھی، اس لیے ان قوانین میں بنیادی تبدیلی کی ضرورت ہے۔ انہوں نے پولیسنگ، انٹرنل سکیورٹی، سائبر سکیورٹی، فارنسیک سائنس وغیرہ کے شعبوں میں تعلیمی معیار اور سماجی افادیت کے حوالے سے پولیس یونیورسٹی میں تحقیق کو موثر بنانے پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ سائبر اور منظم جرائم کی بدلتی شکلوں سے نمٹنے کے لیے پولیسنگ کی جدید حکمت عملیوں پر سنجیدگی سے غور و خوض کی ضرورت ہے۔اس موقع پر اعلی تعلیم کے وزیر مملکت راجیندر سنگھ یادو نے کہا کہ جرائم کی بدلتی شکل کے پیش نظر مجرموں پر موثر انداز میں روک لگانے کےلئے پولیس کے طور طریقوں ،تحقیق اور تفتیش سے جڑے سبھی پہلوؤں سے طلبہ کو مطلع کرایا جائے۔انہوں نے کہا کہ عام لوگوں کی فریادوں اور شکایتوں پر فوری طورپر بروقت سماعت اور ان کے نمٹائے جانے کو یقینی بنانے کےلئے ریاستی حکومت نے پولیس نظام میں کئی قسم کی اخراعات پیش کی ہیں۔تھانوں میں ایف آئی آر لازمی طورپر درج کئے جانے،پولیس تھانوں میں استقبالیہ کمروں کی تعمیر،واٹس ایپ ہیلپ لائن اور پولیس کی مضبوطی کےلئے کئے گئے کاموں کے مثبت نتائج سامنے آئے الہ آباد ہائی کورت کے سابق چیف جسٹس گووند ماتھر نے کہا کہ ہندوستانی آئین نہ صرف ایک قانونی یا سیاسی دستاویز ہے بلکہ ایک سماجی رہنما خطوط بھی ہے۔ آئین کے بارے میں بیداری لا کر ہی ایک ایماندار اور چوکنا معاشرہ بنایا جا سکتا ہے۔انہوں نے کہا کہ جن امیدوں پر کھرا اترنے کےلئے پولیس کو کرمنالوجی، انویسٹی گیشن اور سوشیو لوجی کے جدید ترین تصورات کے بارے میں اپ ڈیٹ رکھنا بہت ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ پولیس کو معاشرے میں سماجی، معاشی سمیت مختلف تبدیلیوں سے درپیش چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے خود کو تیار کرنا چاہیے۔