خامنہ ای کی ایرانی حکومت مخالف بھانجی گرفتار
تہران،جنوری۔ایرانی میڈیا نے اتوار کے روز اطلاع دی ہے کہ وزارت انٹیلی جنس نے سماجی کارکن اور حکومت کے خلاف مظاہروں کے متاثرین کے خاندانوں کی وکیل فریدہ مراد خانی کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔ مراد خانی رشتے میں ایرانی سپریم لیڈر علی خامنہ ای کی بھانجی ہیں۔ انہیں جمعرات کو تہران میں گھر جاتے ہوئے حراست میں لیا گیا۔فریدہ کے بھائی اپوزیشن رہ نما محمود مرادخانی جو فرانس میں جلاوطنی کی زندگی گزار رہے ہیں نے ایران انٹرنیشنل چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ ان کی بہن اپنے گھر جا رہی تھیں لیکن گھر پہنچنے سے پہلے انہیں جمعرات کی شام گرفتار کر لیا گیا۔ان کی گرفتاری کا علم ان کے اہل خانہ کو کافی دیر بعد ہوا۔پولیس نے فریہ مرادخانی کے گھر میں تلاشی کے دوران اس کے زیراستعمال متعدد اشیا قبضے میں لے لیں۔یاد رہے کہ فریدہ مرادخانی نے جمعے کے روز اپنے اہل خانہ کے ساتھ ایک کال میں تصدیق کی تھی کہ انہیں ایوین جیل کے وارڈ 209 میں منتقل کر دیا گیا ہے۔ابھی تک مراد خانی کی گرفتاری کی وجوہات کے بارے میں کوئی معلومات دستیاب نہیں ہیں۔تاہم اس کی سماجی سرگرمیوں اور حکومت پر تنقید کی وجہ سے اسے ایرانی انٹیلی جنس نے بار بار طلب کیا تھا۔فریدہ مرادخانی کی گرفتاری سے ایران میں مقتدر طبقے میں تقسیم کی شدت کا پتہ چلتا ہے جو کہ 1979 میں ایران میں مذہبی حکومت کے قیام کے آغاز سے شروع ہوئی اور آج تک جاری ہے۔ حکومت کے حامیوں اور مخالفین کے درمیان خلیج بڑھتی جارہی ہے۔ ایک ہی گھر اور ایک ہی خاندان، چاہے وہ خود سپریم لیڈر کا خاندان ہی کیوں نہ ہو میں بھی اختیارات اور اقتدار کی رسا کشی جاری ہے۔فریدہ مرادخانی کے بھائی نے انٹرویو میں کہا کہ ان کی ہمشیرہ کوئی سیاسی کارکن نہیں ہیں کیونکہ ایران میں سیاسی سرگرمیوں میں حصہ لینے کی آزادی نہیں ہے لیکن وہ انسانی حقوق اور مظاہروں کے متاثرین کے اہل خانہ کا دفاع کر رہی تھیں، فلاحی کام کر رہی تھیں اور پْرامن سرگرمیوں میں حصہ لے رہی تھیں۔محمود مرادخانی نے ایرانی حکومت پر یہ الزام بھی لگایا کہ وہ صرف جبر اور قید کی زبان جانتی ہے۔انہوں نیاس بات پر زور دیا کہ گرفتاری ان کے خاندان کو حکومت کی مخالفت کرنے سے نہیں روک سکے گی کیونکہ علی خامنہ ای کے ایرانیوں کے رہ نما بننے سے پہلے ان کے والد آیت اللہ علی مرادخانی تہرانی نے حکومت کی مخالفت کی تھی۔