اسرائیلی وزیراعظم کا جوہری مذاکرات میں ایران کے خلاف سخت رویہ اپنانے پرزور
تل ابیب،دسمبر۔اسرائیلی وزیراعظم نفتالی بینیٹ نے عالمی طاقتوں پر زور دیا ہے کہ وہ ایران کے جوہری پروگرام کو روکنے کے لیے مذاکرات میں سخت رویہ اختیار کریں جبکہ اسرائیل کے اعلیٰ دفاعی اور انٹیلی جنس حکام ویانا میں جاری ان مذاکرات کے دوران میں واشنگٹن کا رْخ کررہے ہیں۔نفتالی بینیٹ نے اپنی کابینہ کے ہفتہ واراجلاس میں کہا کہ ’’میں ویانا میں ایران کے ساتھ مذاکرات کرنے والے ہر ملک سے مطالبہ کرتا ہوں کہ وہ ایک مضبوط مؤقف اختیارکرے اورایران پر واضح کرے کہ وہ یورینیم کی افزودگی اور مذاکرات بیک وقت نہیں کرسکتا۔نیزایران کو اپنی خلاف ورزیوں کی قیمت ادا کرنا ہوگی‘‘۔اسرائیل ایران سے ویانامذاکرات میں فریق نہیں لیکن اس نے اس بات چیت کے دوران میں اپنے یورپی اور امریکی اتحادیوں کے ساتھ رابطے کی لائنیں برقرار رکھنے کا ایک نکتہ پیش کیا ہے۔اسرائیل عالمی طاقتوں کے ایران کے ساتھ مذاکرات کی میز پر دوبارہ بیٹھنے پر اپنی تشویش کا اظہارکررہا ہے جبکہ ایران نے گذشتہ ہفتے ویانا میں مذاکرات دوبارہ شروع ہوتے ہی یہ تجویزپیش کی تھی کہ سفارت کاری کے گذشتہ دور میں زیر بحث آنے والے امورپر دوبارہ بات چیت کی جاسکتی ہے۔ ایران اپنے جوہری پروگرام میں پیش رفت کی رفتار کو سست نہیں کر رہا ہے۔ویانا میں ہونے والے مذاکرات کا مقصد ایران کے جوہری پروگرام پردوبارہ قدغنوں کے نفاذ کے لیے شرائط وضع کرنا ہے۔مذاکرات کا یہ دور پانچ ماہ سے زیادہ عرصے کے وقفے کے بعد گذشتہ ہفتے دوبارہ شروع ہوا تھا۔اسرائیل طویل عرصے سے ایران کے ساتھ 2015 میں طے شدہ جوہری سمجھوتے کی مخالفت کرتا رہا ہے۔اس کا کہنا ہے کہ وہ ایران کے جوہری پروگرام کو روکنے کے لیے زیادہ آگے نہیں بڑھ سکا اور اسرائیل کی سرحد سے متصل ممالک میں ایران کی فوجی مداخلت پر توجہ نہیں دیتا ہے۔دریں اثناء اسرائیلی انٹیلی جنس کے سربراہ ڈیوڈ بارنیا اختتام ہفتہ پرپہلے غیرعلانیہ دورے پر واشنگٹن روانہ ہوگئے اور وزیردفاع بینی گینز نے آیندہ بدھ کو اپنے امریکی ہم منصب لائیڈ آسٹن اور وزیرخارجہ انٹونی بلینکن کے ساتھ بات چیت کے لیے واشنگٹن جائیں گے۔اسرائیلی وزیرخارجہ یائر لاپیڈ گذشتہ ہفتے اسرائیل کے یورپی اتحادیوں کے ساتھ مذاکرات کے لیے لندن اور پیرس میں تھے۔