نریندر بھاٹی سمیت ایس پی کے چار ایم ایل سی بی جے پی میں شامل
لکھنؤ، نومبر۔اتر پردیش اسمبلی انتخابات سے قبل پارٹی بدلنے کےدرمیان بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) نے بدھ کو سماج وادی پارٹی (ایس پی) کے چار ارکان قانون ساز کونسل کو شامل کیا، جن میں ملائم سنگھ یادو کے انتہائئ قریبی ساتھی نریندر بھاٹی بھی شامل ہیں۔ بی جے پی کے ریاستی دفتر میں نائب وزیر اعلیٰ کیشو پرساد موریہ اور ڈاکٹر دنیش شرما کی موجودگی میں پارٹی کے ریاستی صدر سوتنتردیو سنگھ نے ایس پی کے نریندر سنگھ بھاٹی، سی پی چندر، روی شنکر سنگھ اور رما نرنجن کو پارٹی کی رکنیت دلائی ۔ اس موقع پر سوتنتر دیو سنگھ نے کہا کہ چار ایم ایل سی جو بی جے پی خاندان کا حصہ بنے وہ ایس پی کے مضبوط لیڈر رہے ہیں۔ ان کے بی جے پی میں شامل ہونے سے پارٹی کی مضبوط بنیاد مزید وسیع ہو جائے گی۔ انہوں نے چاروں لیڈروں سے اپیل کی کہ وہ اپنے علاقے میں ایس پی کے نچلی سطح کے کارکنوں کو بی جے پی کی پالیسیوں سے جوڑیں۔مغربی اتر پردیش کے ممتاز گوجر چہروں میں سے ایک نریندر سنگھ بھاٹی کا شمار ایس پی کے بانی ارکان میں ہوتا ہے۔ دادری تحصیل کے بوڈاکی گاؤں کے رہنے والے بھاٹی کی شمولیت کو ایس پی کے لیے بڑا جھٹکا مانا جا رہا ہے۔ چار بار ایم ایل اے رہ چکے بھاٹی فی الحال ایس پی کے لیجسلیٹو کونسلر ہیں، جن کی میعاد اگلے سال ختم ہونے والی ہے۔ ذرائع کے مطابق ایس پی صدر اکھلیش یادو کی نظر اندازی کی وجہ سے وہ کچھ عرصے سے بی جے پی سے رابطے میں تھے۔بی جے پی میں شامل ہونے والے سابق وزیر اعظم چندر شیکھر کے پوتے روی شنکر سنگھ کا بلیا اور آس پاس کے اضلاع میں کافی اثر و رسوخ سمجھا جاتا ہے۔ بی جے پی میں شامل ہونے کے بعد انہوں نے کہا کہ ایس پی خود غرضی پر مبنی پارٹی ہے۔ اب وہ ملک کی سب سے بڑی پارٹی کے کارکن ہیں اور اسی طرح پارٹی کے رہنما اصولوں پر عمل کرتے رہیں گے۔ اگر پارٹی بلدیاتی ایم ایل سی الیکشن میں ٹکٹ دیتی ہے تو وہ بھی الیکشن لڑیں گے، حالانکہ انہوں نے ٹکٹ کے بارے میں کوئی بات نہیں کی ہے۔
سال 2016 میں قانون ساز کونسل کے انتخابات میں ایس پی نے آخری موقع پر سی پی چند کا ٹکٹ کاٹ دیا تھا، جس کے بعد انہوں نے باغی رویہ اپناتے ہوئے الیکشن لڑنے کا فیصلہ کیا تھا، جس کے بدلے میں انہیں پارٹی سے نکال دیا گیا ، تاہم الیکشن جیتنے کے بعد پارٹی نے ان کا اخراج واپس کر دیا۔جھانسی کی رما دیوی نرنجن اپنے شوہر کے ساتھ بی جے پی میں شامل ہو گئیں۔
قابل ذکر ہے کہ 30 اکتوبر کو بی جے پی ایم ایل اے راکیش راٹھور نے سماج وادی پارٹی (ایس پی) میں شمولیت اختیار کی تھی۔ ایس پی سپریمو اکھلیش یادو نے کہا تھا کہ بی جے پی کے خلاف عوامی غصے کا نتیجہ ہے کہ راٹھور کو پارٹی چھوڑنی پڑی۔ آنے والے وقت میں بی جے پی کا صفایا ہو جائے گا۔ پارٹی ذرائع کا ماننا ہے کہ آج ایس پی کی قانون ساز کونسل کے چار ممبران کا بی جے پی میں شامل ہونا اکھلیش کو ایک مناسب جواب ہے۔ تاہم 30 اکتوبر کو بی ایس پی کے چھ باغی ایم ایل اے بھی ایس پی میں شامل ہو گئے تھے۔
UDR7