حیدر پورہ تصادم میں ہلاک ہونے والا مدثر گل جنگجو ماڈیول چلا رہا تھا: وجے کمار
سری نگر، نومبر۔کشمیر زون پولیس کے انسپکٹر جنرل وجے کمار کا کہنا ہے کہ حیدر پورہ تصادم میں ہلاک ہونے والا جنگجو اعانت کار مدثر گل فرضی کال سینٹر چلا رہا تھا اور اس نے کال سینٹر کا ایک کمرہ جنگجوؤں کو پناہ لینے کے لئے دیا تھا۔انہوں نے کہا کہ اتوار کی شام سری نگر کے جمالٹہ نوا کدل علاقے میں ایک پولیس اہلکار پر گولیاں چلانے والے جنگجو کو مدثر گل نے ہی اپنی گاڑی میں اٹھا کر حیدر پورہ لایا تھا اور اس کو کرایے پر لئے کمرے میں رکھا تھا۔ان کا کہنا تھا کہ جنگجوؤں کی اس کمین گاہ سے کافی سامان بر آمد ہوا ہے۔موصوف نے یہ باتیں منگل کی صبح پولیس کنٹرول روم سری نگر میں منعقدہ ایک پریس کانفرنس سے اپنے خطاب کے دوران کہیں۔ان کا کہنا تھا: ’محمد الطاف ڈار نے اپنے مکان کے بالائی منزل کے تین کمرے مدثر گل کو کرایے پر دئے تھے، مدثر گل بنیادی طور پرپیشے سے ایک ٹھیکہ دار تھا‘۔انہوں نے کہا: ’وہ ان کمروں میں ایک فرضی کال سینٹر چلا رہا تھا اور ایک کمرے میں جنگجوؤں کا ہائیڈ آؤٹ تھا جس میں کافی سامان تھا‘،موصوف آئی جی پی نے کہا کہ کال سینٹر میں چھ کیبن تھے جن میں چھ کمپیوٹر، چھ سی پی یو وغیرہ تھے۔انہوں نے کہا: ’جنگجوؤں کے ہائیڈ آؤٹ سے چار موبائل فون، گرم کپڑے، کیچن سامان، ڈرگس، کورکس اور انجکشن جو جنگجو زخمی ہونے کے بعد استعمال کرتے ہیں، بر آمد کئے گئے‘۔ان کا کہنا تھا: ’مدثر تجارت کرتا تھا اور جنگجوؤں کا ایک بڑا ماڈیول بھی چلاتا تھا اور شمالی کشمیر اور جنوبی کشمیر سے جنگجوؤں کو لا کر حیدر پورہ میں اپنے کرایے کے کمروں میں رکھتا تھا اور جنگجو وہیں سے آپریٹ کرتے تھے‘َانہوں نے کہا: ’چونکہ اس کے مکان میں جنگجو پناہ لیتے تھے لہذا اس کا شمار جنگجو اعانت کاروں میں کیا جاتا ہے‘۔مسٹر آئی جی پی نے کہا کہ مدثر نے ہی اتوار کی شام سری نگر کے جمالٹہ نوا کدل علاقے میں ایک پولیس اہلکار پر گولیاں چلانے والے جنگجو کو مدثر گل نے ہی اپنی گاری میں اٹھا کر حیدر پورہ لایا تھا اور اس کو کرایے پر لئے کمرے میں رکھا تھا۔انہوں نے کہا کہ اس کی موت بھی کراس فائرنگ میں ہی واقع ہوئی ہم نے اس کو بچانے کی کوشش کی لیکن ہم کامیاب نہیں ہوسکے۔موصوف انسپکٹر جنرل نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ قومی شاہراہ پر جنگجوؤں کی کمین گاہ کا ہونا ہمارے لئے تشویش ناک امر ہے۔