کینٹ میں کاشتکار نے 50 ایکڑ زمین سے سیب کے درخت ہٹا دیئے

لندن،مارچ۔ کینٹ میں سیب کے کاشتکار پھل سے آمدن کے جمود پر اپنے باغات کی کھدائی کر رہے ہیں مرڈن کے پھلوں کے کاشتکار رچرڈ بڈ نے اپنی 50 ایکڑ (20ہیکٹر) زمین سے سیب کے درختوں کو ہٹا دیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ برطانیہ کی فوڈ سیکورٹی تیزی سے خطرے میں ہے کیونکہ باغات غائب ہو رہے ہیں اور مستقبل کے خریداروں کو غیر ملکی امپورٹرز کی ضرورت پڑے گی۔ برٹش ایپلز اینڈ پیئرز لمیٹڈ (بی اے پی ایل) کے مطابق یہ صنعت چھری کی دھار پر ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ سیب کو کھیتوں میں سڑنے کیلئے چھوڑا جا رہا ہے جبکہ قلت کے مسائل مئی تک جاری رہ سکتے ہیں، جو برطانیہ میں سپر مارکیٹس کو متاثر کر سکتے ہیں۔ بی اے پی ایل نے کہا کہ ان پٹ پرائسز، جس میں چنائی، توانائی، ہولیج اور پیکیجنگ شامل ہیں، میں 23فیصد اضافہ ہوا ہے جبکہ سپر مارکیٹس کی جانب سے کاشت کاروں کو ان کی پیداوار کیلئے ادا کی جانے والی رقم میں سال بہ سال 0.8فیصد اضافہ ہوا ہے۔ ٹینٹرڈین سے تعلق رکھنے والے روبن کولنگ ووڈ چوتھی نسل کے کسان ہیں، جن کا کہنا ہے کہ ان کے پھل کی کاشت کاری کے کاروبار کو بہت زیادہ مالی نقصانات کا سامنا ہے۔ انہوں نے اس صورت حال کو خاصا تباہ کن قرار دیا اور کہا کہ ہم اپنے کولڈ سٹوریج کیلئے بہت زیادہ بجلی استعمال کرتے ہیں تاکہ پورے موسم سرما کے دوران میں فوڈ فراہم کر سکیں۔ انہوں نے وضاحت کی کہ گزشتہ سال کے مقابلے میں اخراجات 300 فیصد بڑھ گئے ہیں، لیبر میں15 فیصد اضافہ ہوا اور یہ اپریل میں دوبارہ بڑھنے والا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ تبدیلی کے بغیر کاشتکار تصور کرتے ہیں کہ امپورٹڈ سیب اور ناشپاتی کا مستقبل خراب ہوگا اور خوراک کی قلت بڑھے گی۔ مسٹر بڈ نے کہا کہ جب یہ پھل ختم ہو جائے گا تو واپس نہیں آئے گا۔ انہوں نے کہا کہ اسی لئے ہمیں اسے بیرون ملک سے لینا پڑے گا، بصورت دیگر سپر مارکیٹ کی ہمیں شیلف خالی دکھائی دیں گی۔

 

Related Articles

Check Also

Close