قومی تعلیمی پالیسی میں صنفی شمولیت فنڈ کا بندوبست :اسمرتی زوبن ایرانی

ویمن-20 کا دو روزہ افتتاحی اجلاس اختتام پذیر

نئی دہلی ،فروری ۔ مرکزی وزیر برائے خواتین اور بچوں کی ترقی کی مرکزی وزیر (ڈبلیو سی ڈی)، محترمہ اسمرتی زوبن ایرانی نے بھارت کی صدارت میں ڈبلیو 20 کے پانچ ترجیحی شعبوں کے بارے میں بات کی، یعنی بنیادی سطح پر خواتین کی قیادت، خواتین کا کاروبار اور زراعت کے شعبے میں خواتین کی صلاحیت، ڈیجیٹل تفریق کو ختم کرنا، تعلیم اور ہنرمندی کا فروغ اور خواتین اور لڑکیوں کا آب و ہوا میں تبدیلی کو روکنے کے لیے استعمال کرنا شامل ہے۔ دنیا کے مختلف حصوں سے ڈبلیو – 20کے رکن مندوبین کا خیرمقدم کرتے ہوئے ڈبلیو سی ڈی کی مرکزی وزیر نے کہا کہ ڈبلیو 20 کی قیادت اور شراکت کی قدر کی جاتی ہے کیونکہ ڈبلیو 20 کے رکن مندوبین کی آمد اس حل کی آمد کی نشاندہی کرتی ہے جس کی دنیا کی خواتین خواہش کرتی ہیں۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ دنیا بھر میں ڈبلیو 20 کے بہترین دماغوں کا امتزاج ہر ملک سے خواتین کی قیادت میں کاروبار، زرعی معاشروں میں خواتین، تعلیم اور خاص طور پر ہنر مندی، صحت کے شعبے میں خواتین کی ضروریات اور خواتین کی ترقی کے لیے بہترین طریقوں سے فائدہ اٹھانے کے لیے رہنمائی فراہم کر سکتا ہے۔ اس نے ایکوئٹی لانے کے لیے ٹیکنالوجی سے فائدہ اٹھانے پر بھی زور دیا۔ انہوں نے ڈبلیو – 20ممبران پر زور دیا کہ وہ اس بات پر غور کریں کہ کس طرح پوری دنیا میں خواتین کی شمولیت کے فریم ورک کو حکومتوں اور فریق اداروں کے ساتھ توسیع دی جائے۔ مرکزی وزیر نے یہ بھی کہا کہ دنیا بھر کی 30 لاکھ خواتین میں سے جو بنیادی سطح پر سیاسی دفاتر میں تعینات ہیں، 1.4 ملین خواتین بھارت کی ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ 230 ملین پی ایم مدرا قرض سے فائدہ اٹھانے والی خواتین ہیں۔ بھارت میں 100 ملین کے قریب خواتین بھی زرعی شعبے میں افرادی قوت کا حصہ ہیں۔ ڈبلیو سی ڈی کی مرکزی وزیر نے یہ بھی کہا کہ بھارت کی قومی تعلیمی پالیسی میں صنفی شمولیت فنڈ کا انتظام کیا گیا ہے۔غور و خوض کے لیے ایک طریقہ کار طے کرتے ہوئے امیتابھ کانت نے کہا کہ ، ’’نہ صرف خواتین کو فیض کنندگان بنانا ہے، بلکہ خواتین کا ترقی کی رہنماؤں کے طور پر ابھرنا کلیدی ایجنڈا ہے کیونکہ خواتین اور بچے غربت سے سب سے زیادہ متاثر ہوتے ہیں‘‘۔ انہوں نے مزید کہا کہ ڈبلیو 20 کو خواتین کی لیڈر شپ کی صلاحیتوں کو فروغ دینے کے لیے اہم سمجھا جا رہا ہے جو کہ عالمی خوشحالی کے لیے ایک اہم طویل مدتی سرمایہ کاری ہے۔خزانے کے وزیر مملکت برائے ڈاکٹر بھگواد کشن راؤ کراڈ نے ڈبلیو – 20ممبران، مہمانوں اور خصوصی مدعوین کا تاریخی شہر چھترپتی سمبھاجی نگر (سابقہ اورنگ آباد) میں خیرمقدم کیا ۔ ریلوے، کوئلہ اور کانوں کے مرکزی وزیر مملکت راؤ صاحب دانوے پاٹل نے مرکزی حکومت کی اسکیموں جیسے پی ایم جے ڈی وائی، مدرا یوجنا کے بارے میں بات کی جس سے خواتین کو بے حد فائدہ پہنچ رہا ہے۔ڈبلیو – 20 کے ابتدائی اجلاس کے پہلے دن مختلف سیشنز میں ’نینو، مائیکرو، اور اسٹارٹ اپ انٹرپرائزز میں خواتین کو بااختیار بنانا‘، ’آب و ہوا میں تبدیلی کو روکنے کی کارروائی خواتین کو تبدیلی لانے والے کردار ادا کرنا ‘، ’بنیادی سطح پر خواتین لیڈروں کے لیے ایک سازگار ماحول تیا ر کرنا، صنفی ڈیجیٹل تفریق کو ختم کرنے کےلیے بنیادی ڈھانچے اور ہنرمندی کے ذریعے رسائی کو بہتر بنانا‘ اور ’تعلیم اور ہنرمندی کے ذریعے خواتین کے لیے راہ ہموار کرنا شامل ہے۔ ’’بھارت میں خواتین کی زیر قیادت ترقی‘‘ پر ایک خصوصی سیشن بھی منعقد کیا گیا۔ابتدائی میٹنگ کے دوسرے دن آج غور و خوض آگے بڑھاتے ہوئے، ’’رکاوٹوں کو توڑنا: غیر روایتی خواتین کی کہانیاں‘‘ کے موضوع پر ایک خصوصی اجلاس منعقد کیا گیا۔ راجیہ سبھا کی ایم پی ڈاکٹر سونل مان سنگھ نے، جنہوں نے جنہوں نے اپنا سر جھکاتے ہوئے بین الاقوامی مندوبین کا ’’نمسکار‘‘ کر کے خیرمقدم کیا، کہا کہ یہ ہر ایک کے اندر بھگوان کی نشاندہی کرنے کے بھارتی نظریے کی علامت ہے۔ اس نے ڈاکٹر سندھیا پوریچا کے ساتھ مل کر ایک ’اوّایا‘ کافی ٹیبل بک کا اجراء کیا جس میں ثقافتی شہر چھترپتی سمبھاجی نگر میں خواتین کے تعاون کو اجاگر کیا گیا ہے۔اس اجلاس میں بھارتی بحریہ کی بہادر خواتین- شازیہ خان، دیشا امرتھ، تاویشی سنگھ، اور سواتی بھنڈاری نے بھی شرکت کی جنہوں نے پدرانہ نظریات ، جو خواتین کو کچھ شعبوں میں داخل ہونے سے روکتے ہیں ، ختم کر نے میں سماجی تانے بانے سے اوپر اٹھ کر کام کیا۔ نیوی ویلفیئر اینڈ ویلنس ایسوسی ایشن کی نمائندہ دیپا بھٹ نائر نے بھارتی معاشرے کی ترقی اور اپنے اقدامات کے ذریعے خواتین کو بااختیار بنانے میں بحریہ کے افسران کی بیویوں کے ذریعے ادا کیے گئے کردار کے بارے میں تفصیل سے بتایا۔

Related Articles