بیروت میں متعین عراقی سفیر کی ’آر پی جی‘ راکٹ چلانے کی تصاویر پر ہنگامہ

بیروت،جولائی۔بیروت میں عراق کے سفیر حیدر البراک نے لبنانی حکام اور عراقی وزارت خارجہ کے لیے ایک ساتھ مل کر ایک نئی مصیبت کھڑی کر دی۔ ایک تصویر میں لبنان میں عراق کے سفیر کو ’آر پی جی سیون‘ راکٹ فائر کرتے دیکھا جا سکتا ہے۔حیدر البراق نے دعویٰ کیا ہے کہ وہ وادی البقاع میں مقامی شیوخ اور عمائدن کی دعوت پر آئے تھے۔ انہیں وہاں پر شکار کرتے بھی دیکھا گیا۔ ان کی یہ تصاویر سوشل میڈیا پر تیزی سے وائرل ہوئی ہیں۔ انہیں وادی بقاع میں ایک راکٹ فائر کرتے دیکھا گیا۔ لبنان کے عناصر نے ان کے اس اقدام کی تعریف کی ہے۔ دوسری طرف سوشل میڈیا پر اس واقعے کی شدید مذمت کی جا رہی ہے۔اس تصویر سے واضح ہوتا ہے کہ سفیر اس علاقے میں موجود تھے۔ گاڑیوں کا ایک بڑا قافلہ ان کے ساتھ تھا۔ وہ انتہائی متنازعہ تصویر میں بھی نظر آئے، جس میں اْنہیں شکار کے بہانے اپنے کندھے پر میزائل لانچر اٹھائے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ’فیس بک‘ پر ایک شہری نے تبصرہ کرتے ہوئے لکھا کہ ’اگر محکمہ خارجہ میں کا نمائندہ دوسرے ملک میں سفیر کے طور پر ’ 7- RPG‘ فائر کرتا ہے تو اگر وہ وزارت دفاع میں ہوتا تو کیا کرتا‘۔امارات کی العین نیوز ویب سائٹ نے ایک دوسرے کے طنزیہ تبصرے کا حوالہ دیا جس میں ایک شہری نے لکھا کہ سفیر ایک راکٹ لانچر اٹھائے ہوئے ہیں کیونکہ وہ حزب اللہ کے سربراہ حسن نصر اللہ کے مہمان ہیں‘۔یہ خبر نشر کرنے والی سائٹ اور دیگر سائٹوں نے یہ بھی اطلاع دی ہے کہ سوشل میڈیا کے کارکنوں نے وزارت خارجہ سمیت عراقی حکام سے سفارتی پیشے اور ملک کی ساکھ کی توہین کے الزام میں سفیر کو طلب کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔عجیب بات یہ ہے کہ سفیر کی خبر اور اس نے جو کچھ لبنانی علاقے میں سفارتی اصولوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے کیا وہ کسی بھی لبنانی نیوز ویب سائٹ پر نظر نہیں آیا بلکہ یہ 3 مصری اور اماراتی ویب سائٹس پر یکجا نظر آیا۔عراقی سفیر نے اس سے قبل مارچ کے اوائل میں بیروت میں نامناسب کام کیا تھا اور اس وقت میڈیا پر اس کی کئی خبریں شائع ہوئی تھیں۔ ’العربیہ ڈاٹ نیٹ‘ نے اس خبر کی ایک ویڈیو نشر کی ہے جس میں سفیر موصوف کو لبنان کے دورے پر آئے عراقی وفد کی طرفہ بات چیت میں مداخلت کی تھی۔ جب اس مداخلت کا علم عراقی وزیر خارجہ فواد حسین کو ہوا تو انہوں نے وزیر البراک سے اس کی باز پرس کی تھی اور انہیں اس کی وضاحت کے لیے بغداد طلب کیا تھا۔

Related Articles