شیرخواربچّوں کے دودھ کی فراہمی؛ صدر بائیڈن کے ہنگامی اقدامات
واشنگٹن،مئی۔شیرخوار بچّوں کے دودھ کے ڈبّوں کی تیاری کوتیزکرنے لیے صدربائیڈن نے ڈیفنس پروڈکشن ایکٹ کو فعال کردیا اوربیرون ملک سے دودھ برآمد کے لیے اضافی پروازوں کی اجازت دے دی۔ اس وقت انہیں اس سلسلے میں شدید سیاسی دباو کا سامنا ہے، کیونکہ ملک میں بچّوں کے دودھ تیار کرنے والا سب سے بڑا پلانٹ مضر صحت مواد کی شکایت پربند کردیا گیا اور امریکہ میں شیرخواربچّوں کے دودھ کے ڈبّوں کی شدید قلت پیدا ہو گئی ہے۔اسی تناظر میں صدر بائیڈن نے ڈیفنس پروڈکشن ایکٹ کو لاگو کیا ہے، جس کے تحت دودھ تیار کرنے والے مینوفیکچررز پابند ہوں گے کہ وہ دوسرے خریداروں کے مقابلے میں پہلے ملکی مانگ کو پورا کریں۔ صدر نے محکمہ دفاع کو یہ اختیار بھی دیا ہے کہ وہ بیرون ملک سے دودھ کے ڈبّے منگوانے کے لیے کمرشل طیارے استعمال کر سکتا ہے، بشرطیکہ یہ دودھ وفاقی معیار کے مطابق ہو۔ وائٹ ہاوس نے اسے آپریشن فلائی مارمولا کا نام دیا ہے۔صدر بائیڈن نے اپنے ویڈیو پیغام میں کہا کہ مجھے احساس ہے کہ ملک بھر میں والدین کو اپنے شیرخوار بچّوں کوپلانے کے لیے دودھ دستیاب نہیں ہو رہا ہے۔ ایک باپ اور دادا کے طور پر مجھے والدین کی اس تکلیف کا پورا احساس ہے۔دوسری طرف پیر کوضابطہ کاروں نے کہا تھا کہ ایبٹ نیوٹریشن کے ساتھ بات چیت کے بعد انہوں نے کمپنی کو اپنے دو پلانٹ چلانے کی اجازت دے دی ہے۔ یہ پلانٹس فروری سے بند ہیں۔ کمپنی کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ پروڈکشن سے پہلے اپنے احتیاطی پروٹوکول کی اصلاح کرے اورانہیں نئے سرے سے نافذ کرے۔ایبٹ کا کہنا ہے کہ مجاز اتھارٹی یعنی ایف ڈی اے سے منظوری ملنے کے بعد دکانوں تک دودھ کے ڈبّوں کے پہنچنے میں آٹھ سے دس ہفتے لگیں گے۔ ابھی کمپنی نے دوبارہ تیاری شروع کرنے کی کوئی تاریخ نہیں طے کی ہے۔بائیڈن نے اپنے بیان میں کہا کہ میں نے اپنی ٹیم کو ہدایت دی ہے کہ وہ جلد ازجلد اس بات کو یقینی بنایں کہ شیر خوار بچّوں کے لییمحفوظ دودھ خاندانوں کو فوری دستیاب ہو سکے۔ انہوں نے کہا کہ یہ میری اولین ترجیحات میں سے ایک ہے۔واضح رہے کہ فروری میں شیر خوار بچّوں کے لیے دودھ تیار کرنے والے سب سے بڑے مینوفیکرر ایبٹ نیوٹریشن کے دودھ کے ڈبّوں کو مضر صحت اجزاء کی وجہ سے بازار سے اٹھا لیا گیا۔ فی الحال یہ کمپنی اب شیر خوار بچوں کے لیے دودھ تیار نہیں کر رہی ہے اور ملک میں شیر خوار بچّوں کے دودھ کی قلّت حالیہ ہفتوں میں بڑھتی چلی گئی ہے۔ایبٹ نے اپنے تیار کردہ دودھ کے ڈبّوں کی واپسی ان چاربچّوں کی علالت کی رپورٹ کے بعد کی تھی۔ جو اس کمپنی کے پلانٹ کا تیار کردہ دودھ پی رہے تھیاور انہیں غیرمعمولی بیکٹیریل انفیکشن ہو گیا تھا۔ ان بچّوں کو ہسپتال میں داخل کرانا پڑا اور ان میں سے دو بچّے فوت ہو گئے۔ ایف ڈی اے نے چھ ہفتے تک اس کے بارے میں تحقیق اور تفتیش کی اور مارچ میں اس ادارے نے پلانٹ کے حفاظتی اور احتیاطی مسائل کی نشان دہی کی۔ اور اب پیر کو اس کمپنی کے ساتھ ہونے والے معاہدے میں یہ طے ہوا ہے کہ ایبٹ اپنے پلانٹ دوبارہ چالو کرنے سے پہلے اپنے احتیاطی اقدامات کی جانچ کرنے کے لیے کسی بیرونی ماہر کی خدمات حاصل کرے گا۔شکاگو میں قائم ایبٹ کمپنی کا موقف ہے کہ اس کے تیار کردہ دودھ کا بیکٹیریل انفکشن سے براہ راست تعلق ثابت نہیں ہوسکا ہے۔ اس کے پلانٹ میں جو بیکٹیریا ملے ہیں، وہ ان بیکٹیریا سے مختلف ہیں، جن سے وہ بچّے بیمار ہوئے تھے۔ تاہم ایف ڈی اے نے ایبٹ کے اس موقف سے کلّی طور پر اتفاق نہیں کیا۔