این ایچ ایس میں علاج کے منتظر مریضوں کا انتظار ختم کرنے کیلئے سخت اہداف مقرر ہوں گے: وزیراعظم بورس جانسن

لندن ،فروری۔ وزیراعظم بورس جانسن نے کہا ہے کہ این ایچ ایس میں علاج کے منتظر مریضوں کے علاج کیلئے نئے سخت اہداف مقرر کئے جائیں گے۔ وزیراعظم نے علاج کے منتظر مریضوں کا انتظار ختم کرنے کیلئے بنائے گئے منصوبے پر عملدرآمد میں تاخیر پر کارروائی کرنے کا بھی وعدہ کیا، تاہم وزیراعظم نے کہا کہ رواں ہفتے کے دوران اس حوالے سے مزید تفصیلات شامل کی جائیں گی۔ اس سے قبل وزیر صحت ساجد جاوید اس بات کی تردید کرچکے ہیں کہ وزارت خزانہ نے پروگرام کے اعلان کو روکا تھا اور تاخیر کا سبب اومی کرون کو قرار دیا تھا۔ انھوں نے بی بی سی سے باتیں کرتے ہوئے کہا تھا کہ منصوبے کا دسمبر میں اعلان ہونا تھا لیکن اومی کرون کے تیزی سے پھیلنے کی وجہ سے تمام توجہ بوسٹر پروگرام کی جانب مبذول ہوگئی۔ میں اپنے آپریشن کیلئے سری لنکا چلا گیا، آپریشن کے انتظار میں مجھے اپنا کام روکنا پڑا۔ کینٹ میں ایک ہسپتال کے معائنے کے دوران وزیراعظم بورس جانسن نے کہا کہ ہم اب کچھ سخت اہداف مقرر کرنے کیلئے این ایچ ایس کے ساتھ کام کررہے ہیں تاکہ ہم مریضوں اور ٹیکس دہندگان کیلئے کچھ کرسکیں۔ انھوں نے کہا کہ اس مقصدکیلئے مزید رقم دی گئی ہے اور اضافی عملہ بھرتی کیا گیا ہے۔ وزیراعظم نے اس بات کی تردید کی کہ وزارت خزانہ نے اس بات پر تشویش کا اظہار کیا ہے کہ اہداف بہت سخت نہیں تھے اور کہا کہ یہ محکمہ ڈائوننگ اسٹریٹ کے ساتھ ہم آہنگی کے ساتھ کام کررہا ہے۔ اس سوال پر کہ کیا انھیں پنی قیادت سے چانسلر کی وفاداری پر شک ہے تو انھوں نے کہا کہ قطعی نہیں۔ انگلینڈ کے ہسپتالوں میں علاج کے منتظر مریضوں کی تعداد گزشتہ نومبر میں 6 ملین تک پہنچ چکی تھی جو کہ کورونا کی وبا پھیلنے کے بعد سے کم وبیش 50 فیصد زیادہ ہے، ان میں سے 300,000 سے زیادہ مریض علاج کیلئے ایک سال سے بھی زیادہ عرصے سے انتظار کر رہے ہیں۔ وزیراعظم نے متنبہ کیا کہ علاج کے منتظر مریضوں کی تعداد میں کمی شروع ہونے سے قبل اس میں اضافہ ہوگا کیونکہ وزرا نے وبا کے دوران این ایچ ایس نہ آنے والوں کی حوصلہ افزائی کی تھی۔ وزیراعظم کینسر کے کم وبیش 75 فیصد مریضوں کو 28 دن کے اندر علاج کی سہولت فراہم کرنے کے ہدف کی تصدیق کرتے نظر آئے اور انھوں نے کہا کہ اگلے سال مارچ سے کینسر کے کسی مریض کو علاج کیلئے 2 ماہ سے زیادہ انتظار نہیں کرنا پڑے گا۔ یہ اہداف گزشتہ سال مقرر کئے جانے تھے لیکن کورونا کی وجہ سے اس میں تاخیر ہوئی۔ لیبر پارٹی کے قائد سر کیئر اسٹارمر نے کہا ہے کہ ڈائوننگ اسٹریٹ لاک ڈائون کے دوران پارٹیوں سے متعلق الزامات میں پھنسی ہوئی ہے اور اس کی قیمت یہ ادا کرنا پڑی کہ حکومت نے وہ کام نہیں کیا جو اسے کرنا چاہئے تھا، جب ہمیں پلان کی ضرورت تھی تو ہمیں حکومت سے یہ پلان نہیں ملا، جس کی وجہ سے انتظار کی فہرست سے بہت سے مریضوں کو مایوسی ہوئی۔ انھوں نے بی بی سی سے باتیں کرتے ہوئے کہا کہ پروگرام میں تاخیر مایوس کن ہے کیونکہ این ایچ ایس کے ارباب اختیار اس سے متفق تھے اور اس پر کام کرنے کیلئے تیار تھے۔ انھوں نے کہا کہ بہت سے لوگ انتظار کی فہرست میں شامل نہیں ہیں کیونکہ کورونا کی وبا کے دوران یہ لوگ علاج کیلئے سامنے ہی نہیں آئے تھے۔ انھوں نے متنبہ کیا کہ غیر حقیقی اہداف سے علاج کی ترجیحات کو نقصان پہنچے گا۔ این ایچ ایس پرووائیڈرز کی ڈپٹی چیف ایگزیکٹو سیفرون کورڈیری نیکہا کہ اس پلان کے بہت سے حصوں پرعملدرآمد رکا ہوا ہے جس میں کلینک کے اوقات کی پابندی ختم کرنا، ایک ساتھ مل کر کام کرنے والے ٹرسٹس کی سپورٹ، انڈیپنڈنٹ سیکٹر کا استعمال اور فنڈ جاری کرنے کاطریقہ کار شامل ہے۔ بی بی سی سے باتیں کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ اومی کرون کی وجہ سے عملے کی غیر حاضری سے بھی خاصی تاخیر ہوئی۔ انھوں نے جتنی جلد ممکن ہوسکے منتظر مریضوں کو علاج کی سہولتیں فراہم کرنے پر زور دیا۔ دوسری جانب حکومت کی جانب سیایک آئن لائن پلیٹ فارم شروع کرنے کا اعلان کیا گیا ہے، اسی مہینے Care Planned My کے نام سے جاری کئے جانے والے مجوزہ آن لائن پلیٹ فارم پر سرجری کے منتظر مریضوں کو ان کے مقامی مریضوں کی صورت حال سے آگاہ کیا جائے گا اور انھیں آپریشن سے قبل اس کی اطلاع دی جائے گی تاکہ لوگ آپریشن کرانے کی تیاری کرسکیں۔ اس پر احتیاطی تدابیر کے بارے میں بھی مشورے دیئے جائیں گے اور تمباکو نوشی ترک کرنے اور ورزش کے حوالے سے بھی ہدایت دی جائیں گے تاکہ لوگ سرجری کرانے کیلئے بالکل فٹ ہوں۔ فی الوقت یہ پلیٹ فارم این ایچ ایس کی ویب سائیٹ پر ہی دستیاب ہوگا لیکن توقع ہے کہ بعد میں یہ این ایچ ایس کی ایپ پر بھی دستیاب ہوگا۔ این ایچ ایس پرووائیڈرز کے چیف ایگزیکٹو کرس ہوپسن کا کہنا ہے کہ اس پلیٹ فارم کا مقصد مریضوں کو ان کے علاج سے قبل معلومات کی فراہمی ہے تاکہ آپریشن ملتوی یا منسوخ کئے جانے کی تعداد میں کمی ہوسکے۔

Related Articles