شہرومضافات میں عبادت گاہیں کھولنے سے متعلق خبروں کا بازارگرم
ممبئی سمیت پورے مہاراشٹر میں عبادت گاہیں کھولنے کے بارے میں سوشل میڈیا پر الگ الگ خبریں گشت کررہی ہیں اور لوگ آپس میں اس پر گفتگو اوراپنے اپنے انداز میں تبصرے بھی کررہے ہیں جبکہ ریاست میں کوروناوائرس پھیلنے کے سبب جو صورتحال ہے، اس میں یہ سب تذبذب پیدا کرنے کے سوا کچھ بھی نہیں ہے۔واضح رہے کہ مسجد، مندر گردوارہ اور چرچ وغیرہ کے ٹرسٹیان نے اپنے طور پر احتیاطی اقدامات کا خاکہ بنا لیا ہے۔عبادت گاہیں کھلنے کیلئے صرف حکومت کے آرڈر کا انتظار ہے۔ عبادت گاہیں کھولنے سے متعلق خبروں کا ہی یہ نتیجہ سامنے آیا کہ پولیس اس معاملے میں الرٹ ہوگئی ہے اور وہ اپنے طورپر شہر و مضافات کی مساجد کا وقفے وقفے سے جائزہ بھی لے رہی ہے۔
جامع مسجد کرافورڈ مارکیٹ ٹرسٹ کے منیجرنجیب اختر تنگیکر کے مطابق یہاں لاک ڈاؤن کے سبب جو پابندیاں تھیں ،اس پر مکمل عمل کیا جارہا ہے اورالحمدللہ معمولی شکایت کا موقع بھی نہیں ملا ہے، اس کے باوجود صبح سے شام تک تین چار مرتبہ پولیس اہلکار آتے ہیں، مسجد کا جائزہ لیتے ہیں اوراپنی ڈائری میں بھی لکھتے ہیں۔ آج بھی ان کا یہی معمول ہے۔
مدنپورہ بڑی مسجد کے ٹرسٹیان اور دیگر شخصیات نے بھی یہ بتایا کہ اتوارکو ناگپاڑہ پولیس کے سینئر انسپکٹر نے بلایا تھا اور انہوں نے بھی عبادت گاہیں کھولنے کے تعلق سے یاددہانی کروائی کہ اب تک حکومت کی جانب سے کوئی فیصلہ نہیں کیا گیا ہے اس لئے پابندی پہلے کی طرح برقرار رہے گی اور آپ لوگوں کا تعاون درکار رہے گا۔ یہ بات لوگوں تک پہنچائیں۔
رضا اکیڈمی کے جنرل سیکریٹری محمد سعید نوری نے بتایا کہ۸؍جون سے مختلف انداز میں خبریں ملنے کے سبب انہوں نے جوائنٹ پولیس کمشنر لاء اینڈ آرڈر ونئے چوبے اور ایس بی ون کے انچارج سنیل کولہے سے بات چیت کی تو ان اعلیٰ افسران نے صاف طور سے کہا کہ ممبئی اور مہاراشٹر کے دھارمک استھلوں (عبادت گاہوں)کو کھولنے کے بارے میں اب تک کوئی فیصلہ نہیں کیا گیا ہے لہٰذا جن پابندیوں کے ساتھ عملہ نماز ادا کررہا تھا، وہ اب بھی برقرار ہیں۔ چنانچہ بار بار علماء ٹرسٹیان اوردیگر لوگوں کے رابطہ قائم کرنے پر سعید نوری نے اس تعلق سے ویڈیو کے ذریعے بھی پیغام جاری کیاجس میں عبادت گاہیں نہ کھلنے کی وضاحت اور گشت کررہی خبروں کی نفی کی گئی ہے۔
جمعہ کی نماز کے لئے مسجدیں کھولنے کیلئے وزیر اعلیٰ سے ملاقات سے متعلق سعید نوری نے یہ بھی بتایا کہ وہ ایک دودن میں وزیر اعلیٰ سے ملاقات کریں گے اور ضروری ہدایات پر عمل کئے جانے کے اہتمام کے ساتھ مساجد میں جمعہ کی نماز کی ادائیگی کیلئے مسجدیں کھولنے کی درخواست کریں گے تاکہ کم از کم مسجدوں میں جمعہ کی نماز کی ادائیگی کا تو آغاز ہوسکے۔
ایک دن قبل سینئر انسپکٹر نے مالونی کے کچھ ذمہ داروں کو بلایا اور ان سے کہا کہ لوگوں سے کہئے کہ ابھی مسجدیں کھولنے کے بارے میں حکومت نے کوئی فیصلہ نہیں کیا ہے۔ اس پر ایک عالم دین نے سینئر انسپکٹر سے کہا کہ ہم تو کہیں گے ہی لیکن ہمارا دائرہ محدودہے اس لئے یہ ذمہ داری صرف ہم لوگوں پرچھوڑنے کے بجائے آپ بیٹ کی سطح پر پولیس افسران کو بھی اس کام پر مامور کیجئے کہ وہ اپنے طور پر ٹرسٹیان سے رابطہ قائم کریں تاکہ ہر عبادت گاہ کے ٹرسٹیان تک پیغام پہنچ جائے۔