کرپٹو کوئین: لاپتہ ڈاکٹر روجا اگناتووا کے لندن میں بیش قیمت گھر اور غائب ہونے والے قیمتی سامان کا معمہ

برلن/لندن،نومبر۔جرمنی میں منی لانڈرنگ کے ایک مشہور مقدمے میں لندن کے ایک بیش قیمت پینٹ ہاؤس کا ذکر کیا جا رہا ہے، جو کرپٹو کرنسی میں فراڈ کرنے والی ڈاکٹر روجا اگناتووا نے خریدا تھا۔ ڈاکٹر روجا عرف عام میں ’کرپٹو کوئین‘ کے نام سے جانی جاتی ہیں۔’ایبٹس ہاؤس اپارٹمنٹ‘ بلاک میں ایک سابق پورٹر کو روجا اگناتووا سے سنہ 2016 میں ہونے والی اپنی ایک ملاقات یاد ہے۔ سابق پورٹر کے مطابق یہ وہ وقت تھا جب ڈاکٹر روجا اپنے باڈی گارڈز کے ساتھ شاپنگ کر کے واپس لوٹی تھیں۔جیمز (فرضی نام) کہتے ہیں کہ ’بیچارے دو مرد اْن (ڈاکٹر روجا) کے پیچھے اس طرح آ رہے تھے جیسے سامان سے لدے گدھے۔ اْن کی سانسیں پھولی ہوئی تھی اور دونوں نے کوئی 20، 20 بیگ اٹھا رکھے تھے۔‘اخراجات کی پرواہ کیے بغیر اْس روز ڈاکٹر روجا نے عالمی شہرت یافتہ اور انتہائی مہنگے ڈیزائنرز کا سامان خریدا تھا۔تھوڑی دیر بعد جیمز نے روجا کے چار بیڈ روم والے پینٹ ہاؤس فلیٹ میں نظر دوڑائی، جس میں سوئمنگ پول بھی موجود تھا۔ایک سابق پولیس افسر نے بتایا کہ ’روجا کی الماری میں امریکی آرٹسٹ اینڈی وارہول کی بنائی ہوئی ایک پینٹنگ موجود تھی جو انتہائی لاپرواہی سے رکھا گیا تھا، یہ دیکھ کر میرا دل ٹوٹ گیا کیونکہ میں آرٹ کالج میں پڑھتا رہا تھا۔‘یہ پینٹنگ اداکارہ الزبتھ ٹیلر کی تھی۔ اسی طرح اینڈی وارہول کی ایک اور پینٹنگ ’ریڈ لینن‘ آتش دان کے اوپر لٹکائی گئی تھی۔ استقبالیہ کمرے میں صوفے کی بائیں جانب مائیکل موبیئس کی بنائی گئی ملکہ الزبتھ کی ایک پینٹنگ تھی جس میں وہ ببل گم کا غبارہ پھلا رہی تھیں۔پورٹر نے بعد میں اندازہ لگایا کہ اس فلیٹ میں لندن کی ہلسیئن گیلری سے خریدے گئے تقریباً پانچ لاکھ پاؤنڈ کی مالیت کے فن پارے موجود تھے۔جیمز کو حیرت ہوئی کہ کیا ڈاکٹر روجا جان بوجھ کر اپنی مشتبہ دولت کو ایسے اثاثوں میں منتقل کر رہی تھیں جنھیں باآسانی کہیں اور منتقل کیا جا سکتا ہے۔17 ستمبر کو ڈاکٹر روجا کے جرمن وکیل مارٹن برییڈن بیچ پر مْنسٹر کی ایک عدالت میں مقدمہ چلایا گیا۔ ان پر لگڑری پراپرٹی کی خریداری کے لیے لندن کی ایک قانونی فرم کو دو کروڑ یورو منتقل کرنے کے لیے منی لانڈرنگ کا الزام تھا۔دو دیگر افراد بھی کٹہرے میں ہیں، جو ڈاکٹر روجا کے چار ارب یوروز کے سکینڈل سے لے کر لاکھوں یوروز کی خورد برد سے منسلک الزامات کا سامنا کر رہے ہیں جن میں ایک جعلی کرپٹو کرنسی جسے ’ون کوائن‘ کہتے ہیں فروخت کرنا بھی شامل ہے، جس کا حقیقت میں کوئی وجود ہی نہیں تھا۔جب اگست 2016 میں اس کے متعلق لیز پر دستخط ہوئے تھے تو کم از کم ایک یورپی ملک میں موجود مالی امور کی نگرانی کرنے والے ادارے نے اس کرنسی ’ون کوائن‘ کے متعلق خبردار کیا تھا۔چند ماہ قبل ایک سٹیل فیکٹری کو دیوالیہ کرنے کے بعد، جو انھوں نے 2011 میں خریدی تھی اور 150 لوگوں کو بے روزگار کر دیا تھا، ڈاکٹر روجا نے ایک جرمن عدالت میں فراڈ سمیت دیگر الزامات تسلیم کیے تھے۔لیکن اس کے متعلق زیادہ لوگوں کو علم نہیں تھا۔ایک امریکی قانونی فرم لوکی لارڈ، جس کا ایک دفتر لندن میں ہے، کے وکلا نے دو کروڑ یورو کی منتقلی کے بارے میں تشویش کا اظہار کیا تھا۔ یہ امریکی عدالت میں ہونے والے ایک مقدمے کے دوران سامنے آنے والی ای میلز سے ظاہر ہوا ہے۔لیکن ڈاکٹر روجا کی کمپنیوں نے فرم کی شرائط کو مکمل کیا تھا، اس لیے انھوں نے جائیداد کی خریداری کے ساتھ ساتھ امیر گاہکوں کو ٹیکس چھوٹ کی خدمات پیش کرنے والی ایک کمپنی ایکویٹین گروپ کی خدمات استعمال کرنے کی اجازت دی تھی۔اس پینٹ ہاؤس کی تزین و آرائش ایک لگڑری پراپرٹی ڈویلپر کمپنی ’کینڈی اینڈ کینڈی‘ نے کی تھی۔ اس سے قبل یہ رہائش گاہ گلوکار ڈفی کے زیر استعمال تھی اور اس میں ایک مرتبہ آگ بھی بھڑک اٹھی تھی۔ اس کے سٹیٹ ایجنٹ نائٹ فرانک تھے لیکن جس نے یہ گھر خریدا اس شخص کی شناخت اب بھی دنیا کے سامنے غیر واضح ہے اور اس کی وجہ برطانوی ٹیکس چھوٹ میں رازداری کا قانون ہے۔پراپرٹی کے کاغذات کے مطابق اس پینٹ ہاؤس کی ملکیت ایبٹ ہاؤس پینٹ ہاؤس لمیٹیڈ کے پاس ہے۔ یہ گنزی جزیرے میں اندراج شدہ ایک شیل کمپنی ہے۔ اس طرح کی 12 ہزار کمپنیاں انگلینڈ اور ویلز میں پراپرٹیوں کی مالک ہیں۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ ڈاکٹر روجا کا نام برطانیہ میں کسی رجسٹری اور نہ ہی چینل آئی لینڈ کے عوامی ریکارڈ میں ہے۔گنزی کی دیگر کمپنیوں کو پہلے ہی بطور ڈائریکٹر تعینات کیا گیا تھا اور ڈاکٹر روجا کی پیشکش منظور ہونے کے چند ماہ بعد اکویٹیئن کو گنزی میں کمپنی کا ریزیڈنٹ ایجنٹ لگا دیا گیا۔ دریں اثنا لندن کا لاک لارڈ کا پتہ پینٹ ہاؤس کی لینڈ رجسٹری دستاویز میں نظر آیا۔یہ سب بظاہر کافی تھا کہ سٹی آف لندن کی پولیس سے ڈاکٹر روجا کی پراپرٹی کی ملکیت چھپی رہے۔ پولیس نے ستمبر 2019 میں ون کوائن کے سرمایہ کاروں کو بتایا تھا کہ وہ برطانیہ میں ون کوائن کی نشاندہی کرنے میں ناکام رہے تھے۔حقیقت کو سامنے آنے میں دو ماہ لگ گئے جب امریکہ میں لاک لارڈ کے ملازم مارک سکاٹ کے منی لارڈنگ کے مقدمے میں کچھ ایم میلز سامنے آئیں۔کچھ لوگوں کا دعویٰ ہے کہ انھیں اپنی سابقہ ہمسائی یاد ہیں مگر ہمیں بتایا گیا ہے کہ وہ 2016 میں بس تھوڑے عرصے کے لیے وہاں مقیم تھیں۔بظاہر اس سال وہ لندن میں مستقل قیام کی تیاری کر رہی تھیں۔ انھوں نے لندن کی معروف عمارت ون نائٹس بریج میں ایک دفتر کھولا اور اپنی 36ویں سالگرہ منانے کے لیے وکٹوریا اینڈ ایلبرٹ میوزیم میں ایک بہت پرتعیش پارٹی دی۔ ہمیں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ وہ اپنی بیٹی کو لندن کے نجی سکول میں داخل کروانے والی تھیں۔مگر سات ہزار مربع فٹ کا یہ شاندار پینٹ ہاؤس زیادہ تر خالی رہا۔ جہاں تک ہمیں معلوم ہے ڈاکٹر روجا سنہ 2017 میں اپنے پینٹ ہاؤس میں بالکل نہیں گئیں، اور اْسی سال 25 اکتوبر کو وہ رائن ایئر کی ایک پرواز پر یونان جانے کے لیے سوار ہوئیں اور پھر غائب ہو گئیں۔جیمز ایک سابق پورٹر ہیں جو ہر روز ان کے فیلٹ میں جا کر تازہ ہوا کے لیے کھڑکیاں کھولا کرتے تھے۔ وہ کہتے ہیں کہ ’وہاں ایک گرین ہاؤس جیسا ماحول تھا۔‘ گرمیوں کی حرارت اور بند دروازوں کی وجہ سے وہاں پر لگے فن پاروں کا رنگ بھی پھیکا پڑ گیا تھا۔ کبھی کبھی تو انھیں کسی کھلے دروازے سے داخل ہو جانے والے کبوتروں کو بھی نکالنا پڑتا تھا۔کبھی کبھی ون کوئن سے منسلک دیگر لوگ آ کر یہاں رہتے تھے۔ جولائی 2018 میں ڈاکٹر روجا کے بھائی کونسٹنٹین نے پینٹ ہاؤس کے اندر سے ایک سیلفی پوسٹ کی تھی۔ انھوں نے ڈاکٹر روجا کے لاپتہ ہونے کے بعد ون کوئن کی سربراہی سنبھالی تھی۔جیمز کو یاد ہے کہ کونسٹنٹین یہاں آئے تھے، اور انھوں نے ڈاکٹر روجا کی سکیورٹی کے سربراہ فرینک شنائیڈر کی بھی شناخت کی ہے، جنھوں نے ڈاکٹر روجا کے غائب ہو جانے کے بعد یہاں قیام کیا تھا۔کونسٹنٹین کو چھ مارچ 2019 کو لاس انجلیز کے ہوائی اڈے سے گرفتار کرنے کے بعد ان پر فراڈ کا مقدمہ چلایا گیا تھا۔ لگڑمبرگ کی جاسوس ایجنسی کے سابق سربراہ شنائیڈر کو اپریل میں امریکی حکام کی درخواست پر فرانس سے گرفتار کیا گیا اور اس ماہ ان کی امریکہ کو حوالگی کا فیصلہ متوقع ہے۔جیمز اور شنائیڈر پینٹ ہاؤس کو بیچنے کی کوششیں کر رہے تھے، لیکن ہمارے ذرائع کے مطابق بعد میں اسے کرائے پر دے دیا گیا۔2019 میں نائٹ فرینک ایجنسی میں کرائے کے لیے لگائے جانے والے ایک اشتہار میں فائر پلیس کے اوپر ریڈ لینن نظر آ رہا تھا۔ وہاں لز کے پورٹریٹ کا کوئی نشان نہیں تھا، لیکن وہاں ڈاکٹر روجا کی تصویر والی ایک پلیٹ موجود تھی، جسے ڈاکٹر روجا کے پروموٹرز نے انھیں دیا تھا۔ ہمیں بتایا گیا کہ انھیں اس سے نفرت تھی۔جب فلیٹ کو کرائے پر دینے کے لیے تیار کیا جا رہا تھا تو اکویٹیئن کے نمائندے یہاں آتے جاتے رہتے تھے۔ ایک نے تو تالے بھی تبدیل کروائے تھے۔ ڈاکٹر روجا کے ایک سابق ملازم نے ہمیں بتایا کہ ایک اور نمائندہ لگڑری چیزوں کے کئی تھیلے بھر کے لے گیا تھا۔ڈاکٹر روجا کے لاپتہ ہونے کے کافی عرصے کے بعد تک بھی لا فرم ’لوک لارڈ‘ انھیں اپنی سروسز فراہم کرتی رہی تھی۔امریکی عدالت میں سابق ملازم مارک سکاٹ کے مقدمے کے دوران ایک خط دکھایا گیا جس سے پتہ چلتا تھا کہ فرم کے لندن برانچ آفس کے ایک پارٹنر جیمز چانو نے 12 جولائی کو ڈاکٹر روجا کو ان کی لندن کی پراپرٹیوں کے بارے میں لکھا تھا۔انھوں نے لکھا تھا کہ ’ہم سمجھتے ہیں کہ یہ اہم ہے کہ ہم اس طریقے کا از سرِ نو جائزہ لیں جس کے تحت آپ لندن میں اپنے ریئل اسٹیٹ مفاد رکھتی ہیں۔‘یہ خط ڈاکٹر روجا کو صوفیا کے پتے پر لکھا گیا تھا اور اسے 2018 میں ہونے والی سکاٹ کی گرفتاری سے کچھ ماہ پہلے بھیجا گیا تھا۔ یہ ڈاکٹر روجا کے اچانک لاپتہ ہونے سے نو ماہ پہلے اور برطانیہ کی فائنانشیل کنڈکٹ اتھارٹی کی سرمایہ کاروں کو وارننگ کہ سٹی آف لندن پولیس ون کوئن کی تحقیقات کر رہی ہے، سے 22 ماہ پہلے بھیجا گیا تھا۔اگرچہ اس خط میں ڈاکٹر روجا کی پراپرٹیوں کی کوئی خاص تفصیل نہیں تھی، لیکن چانو نے ڈاکٹر روجا کو خبردار کیا تھا کہ برطانیہ میں ان کی پراپرٹی ہولڈنگز کا دوبارہ جائزہ لینے کی ضرورت ہے۔لوکی لارڈ اور جیمز چانو کی طرف سے فراہم کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ خط ایک ’معیاری شکل میں‘ قانونی خدمات کی پیشکش تھی، اور لاک لارڈ نے امریکی پراسیکیوٹرز کے سامنے اس کا انکشاف تھا، اور اس کے نتیجے میں ڈاکٹر روجا کے لیے کوئی کام نہیں کیا گیا۔خط میں ایک دلچسپ لائن نے اس بات کی تصدیق کی جو ہمارے ذرائع ہمیں بتا رہے تھے، کہ برطانیہ میں ڈاکٹر روجا نے صرف پینٹ ہاؤس ہی نہیں خریدا تھا۔ لندن میں واقع ایبٹس ہاؤس کی پانچویں منزل پر دو بیڈ روم کا ایک ذرا کم پرتعیش اپارٹمنٹ بھی ہے جس میں سابق پورٹر جیمز کے مطابق ڈاکٹر روجا کے باڈی گارڈز رہا کرتے تھے۔برطانیہ کے ریکارڈ سے پتہ چلتا ہے کہ 11 ایبٹس ہاؤس کے مالک بھی گنزی کی ایک شیل کمپنی، ایبٹس پراپرٹی لمیٹڈ ہے، اور یہ بھی ایکویٹیئن کے پتے پر رجسٹرڈ ہے۔چھوٹے فلیٹ کو بھی 2016 میں 1.9 ملین پاؤنڈ میں خریدا گیا تھا۔ اس مرتبہ بھی ان کا نام کاغذات میں نہیں لایا گیا، لیکن ہمارے ذرائع کے مطابق خریداری کے پیچھے وہی تھیں۔بی بی سی نے ایکویٹیئن سے ڈاکٹر روجا کے ساتھ معاملات کے بارے میں جاننے کی کوشش کی لیکن انھوں نے اس کے بارے میں کوئی بھی تبصرہ کرنے سے انکار کیا۔ڈاکٹر روجا کے لاپتہ ہونے کے بعد ایسا لگتا ہے کہ 11 ایبٹس ہاؤس میں کچھ اور ہی کام ہونے لگے ہیں، اسے ایک خفیہ سٹوریج کی سہولت کے طور پر استعمال کیا جا رہا ہے۔ ہمارے ذرائع نے ہمیں بتایا ہے کہ کبھی یہاں دو بڑے سیف ہوا کرتے تھے۔ہمیں بتایا گیا ہے کہ سب سے پہلے قیمتی سامان کو فوری طور پر یہیں رکھا گیا تھا اور جسے پینٹ ہاؤس کے عملے نے ایکویٹیئن کے ایک ملازم کی مدد سے، کرائے پر دینے سے پہلے صاف کیا تھا۔ڈاکٹر روجا کے قیمتی کپڑے، زیورات، جوتے اور ان کے کچھ فن پارے اس کے بعد کہاں گئے یہ ایک معمہ ہے، بالکل ایسے جیسے ان کے متعلق تقریباً ہر چیز ہے۔ایک سابق ملازم نے ہمیں بتایا کہ شاید ان کے ’انتہائی مرغوب‘ لابوٹین کے جوتے کسی چیریٹی شاپ کو دے دیے گئے تھے، لیکن وہ یہ نہیں بتا سکے کہ باقی سامان کہاں گیا۔ممکن ہے کہ کچھ سوالوں کے جواب انگلش چینل کے دوسری طرف گنزی میں ہوں۔لندن کی ان جائیدادوں کا وجود ون کوئن سکینڈل کے لاکھوں متاثرین کے لیے ایک دلچسپ خبر ہے، جو چاہتے ہیں کہ ڈاکٹر روجا کے اثاثے فروخت کیے جائیں اور اس سے حاصل ہونے والی رقم سرمایہ کاروں میں تقسیم کی جائے۔تاہم گنزی شیل کمپنیوں جیسے پیچیدہ ملکیتی ڈھانچے یہ ثابت کرنا مشکل بنا سکتے ہیں کہ ڈاکٹر روجا ان کی قانونی مالک ہیں۔پنڈورا پیپرز کے تناظر میں، کیمپینرز نے آف شور املاک کے مالکان کے رجسٹر کے لیے بار بار مطالبہ کیا ہے، جس کا برطانوی حکومت نے وعدہ تو کیا تھا لیکن وہ اسے ابھی تک پورا کرنے میں ناکام رہی ہے۔ ممبر پارلیمان کے دباؤ کے بعد، 2019 میں گنزی اور برطانوی تاج کے زیرِ اثر دیگر آبادیوں نے اپنے دائرہ اختیار کے اندر موجود کمپنیوں کے مالکان کو لانے کا عہد کیا تھا لیکن ایسا 2023 تک تو ممکن نہیں۔بی بی سی کے تخمینوں کے مطابق صرف برطانوی سرمایہ کار اس ’فراڈ‘ میں 100 ملین سے زیادہ سرمایہ کھو چکے ہیں۔جیمز چانو اور لاک لارڈ کے وکلا اس بات پر زور دیتے ہیں کہ ون کوئن کبھی بھی ان کا کلائنٹ نہیں رہا ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ مارک سکاٹ کا ون کوئن کے لیے کام لاک لارڈ کی طرف سے نہیں کیا گیا تھا اور کمپنی کو اس وقت تک اس کا علم نہیں تھا جب تک کہ ان پر منی لانڈرنگ کا الزام عائد نہیں کیا گیا، ان کے کمپنی چھوڑنے کے تقرباً دو سال بعد۔اسٹیٹ ایجنٹ، نائٹ فرینک نے بی بی سی کو بتایا: ’ہم مالیاتی لین دین کرتے وقت ہمیشہ اپنی قانونی اور ضابطے کی ذمہ داریوں کو پورا کرتے ہیں، اور جہاں مناسب ہو، متعلقہ حکام کے ساتھ بات کرتے ہیں۔‘ڈاکٹر روجا کے جرمن وکیل مارٹن بریڈین باخ منی لانڈرنگ سے انکار کرتے ہیں۔ توقع ہے کہ ان کا مقدمہ مئی تک چلے گا۔

Related Articles